وہ جن کے لیے پاکستان ہے
نیا پاکستان قربانیاں مانگتا ہے اور اب یہ قربانیاں دینے کے لیے عوام بالکل بھی تیار نہیں۔
لاہور کا موسم ایک ہی بارش سے بدل گیا اور میرے جیسے بزرگوں کے لیے تو سردی شروع ہو چکی ہے حالانکہ میری ہڈیاں وادیٔ سون کی یخ بستہ راتوں اور خنک صبح و شاموں کی عادی رہی ہیں لیکن عمر کے اس حصے میں جب وادیٔ سون سے بغرض علاج مجبوراً دوری ہو چکی تو جسم بھی لاہور کے موسم کا عادی ہو گیا ہے۔
موسم کی پہلی انگڑائی سے ہی ماحول میں خنکی پیدا ہو چکی ہے جس کی وجہ سے کمزور جسموں والوں کو سردی کا احساس ہوتا ہے اس لیے میں نے سب سے پہلا کام تو یہ کیا ہے کہ ائر کنڈیشنر کا استعمال بند کر دیا ہے جس سے میرے فائدے کے دو کام ہوں گے بجلی کے بل میں بچت ہو گی کیونکہ حکومت بجلی کے بل میں اضافے کی مکمل منصوبہ بندی کر چکی ہے جس کے جواب میں ٹھنڈ کے احساس کے ساتھ ہی میں نے ائر کنڈیشنر کا استعمال بند کر دیا ہے اور اب آیندہ سال کی گرمیوں میں دیکھا جائے گا کہ کیا میری اتنی توفیق اور استعداد ہے کہ میں اپنے آپ کو گرمی سے بچانے کے لیے ائر کنڈیشنر کا استعمال جاری رکھ سکوں ۔
اس کے علاوہ میرا دوسرا فائدہ یہ ہوا ہے کہ میں اپنی بوڑھی ہڈیوں کو ٹھنڈک سے محفوظ رکھ سکوں گا اور علاج معالجے کے اخراجات سے بچا رہوں گا۔ بجلی کی بچت کے اس منصوبے میں لاہور کی بجلی کمپنی جس کا میں ایک پرانا گاہگ ہوں وہ بھی بجلی کے بل میں کمی کے لیے میری مدد کرتی رہتی ہے اور یہ مدد لوڈ شیڈنگ کی صورت میں ہوتی ہے جس کا شکار صرف میں نہیں ہمارا پورا ملک ہے لوڈ شیڈنگ سے جو ذہنی اذیت اور کوفت برداشت کرنی پڑتی ہے اس کا مداوا بجلی کے بلوں میں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے معمولی کمی کی صورت میں ہوتا ہے۔ بجلی کے استعمال کے ساتھ ساتھ عوام بجلی کے بلوں میں زیادتی کا بھی شکار رہتے ہیں یعنی چوری کوئی اور کرتا ہے اور اس کا بل ہم سب مل جل کر بھرتے ہیں۔
اس وقت بھی جب میں یہ سطریں تحریر کر رہا ہوں میرا گھر مکمل طور پر اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے موسم کی مہربانی سے گرمی تو محسوس نہیں ہو رہی لیکن ایک بے چینی اور بے کلی کی کیفیت طبیعت میں پائی جا رہی ہے۔ میں نے تو پرانا گھر خریدا تھا وہ تو بھلا ہو جس نے گھر بنایا تھا اس نے کمروں کو روشن اور ہوا دار بنانے کے لیے معقول تعداد میں کھڑکیاں رکھی ہیں بلکہ کبھی کبھی تو مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ کھڑکیاں ضرورت سے زیادہ ہیں لیکن جب اندھیروں یا گرمی کی کیفیت ہو تو یہی کھڑکیاں ایک نعمت محسوس ہوتی ہیں۔ انھی کھڑکیوں کی جالیوں سے چھن چھن کر آنے والی روشنی کی بدولت میں یہ چند سطریں تحریر کر رہا ہوں کیونکہ رات بھر بجلی کے محکمے کو فون کرتے رہے لیکن ان کا ایک ہی جواب تھا کہ نقص کی نشاندہی نہیں ہو رہی ۔
میں نے ان سے پوچھا کہ جب بل جمع کرانے میں تاخیر ہو جائے تو پھر آپ کی طرف سے معافی کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہوتی یہ سن کر اہلکار نے فون بند کر دیا۔ ایمرجنسی کے لیے لگایا گیا بیٹریوں کا سسٹم بھی اپنی طاقت ختم ہونے پر جواب دے گیا اور یوں میں پوش علاقہ جسے ڈیفنس کہتے ہیں میں وہاں بغیر روشنی اور ہوا کے بجلی کی بحالی کے انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں ۔
ایک کہاوت مشہور ہے زخموں پر نمک چھڑکنا یہ کہاوت مجھے یوں یاد آئی ہے کہ ابھی ابھی اخبارات کا بنڈل موصول ہوا ہے اور ہمارے اخبار ایکسپریس کے اندر کے صفحے پر نظر پڑتے ہی میرا خون کھول اٹھا ہے ۔ آپ بھی خبر پڑھیں اور میرے دکھ میں شریک ہو جائیں۔ ''لیسکو حکام نے وزیر اعظم عمران خان کا لاہور میں موجود گھر لوڈ شیڈنگ سے مستثنیٰ کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کو لاہور میں وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی کے دوران لیسکو حکام نے عمران خان کی لاہور کی رہائش گاہ زمان پارک کو لوڈ شیڈنگ فری کرنے کے فیصلے پر علمدرآمد شروع کر دیا ہے''۔
اس مختصر سی خبر میں عوام کے لیے پیغام واضح ہے کہ ہمارے پیارے وطن کے حالات نہیں بدلنے والے ہمیں ہٹو بچو کا شکار ہی رہنا ہے ہمارا حکمر ان طبقہ اس درد سے آشنا ہی نہیں اور نہ ہی ہونا چاہتا ہے جس درد کا شکار عوام ہیں ۔ اس مختصر سی خبر نے مجھے ایک بار پھر جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ۔
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
نیا پاکستان بنانے کے دعوے کیا ہوئے نیا پاکستان قربانیاں مانگتا ہے اور اب یہ قربانیاں دینے کے لیے عوام بالکل بھی تیار نہیں بلکہ عوام تو اپنے حکمرانوں سے قربانیوں کی امید میں بیٹھے ہیں۔ اس طرح کی خبریں عوام میں مایوسی پھیلاتی ہیں اور ہم جیسے اخبار نویس ان مایوسی کی خبروں کو ہوا دیتے ہیں ۔ بہر کیف زمان پارک کی جس گلی کی نکڑ میں ہمارے وزیر اعظم کا گھر ہے اسی گلی کے دوسری نکڑ پر میرے بھائی ملک ریاض کی بھی رہائش ہے۔
ملک صاحب افسر شاہی کے اہم رکن رہے ہیں اور اب ریٹائرمنٹ کے بعد امریکا میں اپنے بچوں کے ساتھ رہائش پذیر ہیں ۔ میں ان کو فون پر اطلاع دوں گا کہ ان کا رہائشی علاقہ زمان پارک لوڈ شیڈنگ فری ہو گیا ہے وہ اب واپس آ جائیں اور لاہور میں رہائش کے مزے لوٹیں بلکہ میں بھی ان کے وسیع و عریض بنگلے میں کوئی ایک نکڑ ڈھونڈ لوں گا اور نئے پاکستان کے مزے لوٹوں گا۔ فی الحال میں تو اتنا ہی کہہ سکتا ہوں کہ زمان پارک والوں کو نیا پاکستان مبارک ہو۔