بھارت میں انتہا پسند ہندووں نے مسلم نوجوان کا ہاتھ کاٹ دیا

ضلع چمپارن میں جے شری رام کا نعرہ لگانے کیلیے کہا، نعرہ لگانے کے باوجود زخمی کر دیا۔


INP September 26, 2018
بعض مسلم خواتین پر بھی آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے لوگوں کا تشدد، حالات کشیدہ۔ فوٹو : فائل

بھارتی ریاست بہار کے ضلع چمپارن میں جے شری رام کہنے کے باوجود مسلم نوجوان کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، ماحول کشیدہ ہو گیا۔

آر ایس ایس اور بجرنگ دل والوں نے امن برقرار رکھنے کی ہر کوشش کو ناکام بنا دیا، بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست بہار کے ضلع چمپارن میں گزشتہ دنوں سے ماحول کشیدہ ہے، 23 ستمبر کو محرم کے جلوس پر پتھرائو کیا گیا جس میں ایک درجن کے قریب افراد زخمی ہوگئے، شرپسندوں نے کرسیاں، رکسا، جھوا رام، بٹوا اور کٹھملیا وغیرہ علاقوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔

علاقے کے لوگوں نے بتایا کہ آر ایس ایس اور بجرنگ دل والوں نے امن برقرار رکھنے کی ہماری ہر کوششوں کو ناکام بنا دیا، شرپسندوں نے چھتوں سے اینٹ اور پتھر برسائے اور سڑکوں پر لوگوں کو زدوکوب کیا، ایک نوجوان اسپتال سے موٹر سائیکل کے ذریعے گھر جا رہا تھا کہ راستے میں انتہا پسند ہندووں نے حملہ کرکے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔

خون میں لت پت لڑکے نے کہا کہ میں تو دہلی میں پڑھائی کرتا ہوں، سڑک پر بعض لوگوں نے پکڑ لیا اور جے شری رام کا نعرہ لگانے کیلیے کہا، میں نے یہ نعرہ بھی لگایا لیکن انھوں نے مجھ پر حملہ کرکے زخمی کر دیا، موتیہاری ضلع میں اقلیتی طبقہ کے تقریباً ایک درجن افراد زخمی ہو گئے، جن میں وکیل نامی شخص کی حالت نازک ہے، اس درمیان بٹوا چوک پر بعض مسلم خواتین کو بھی آر ایس ایس اور بجرنگ دل کے لوگوں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں