ترکی مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں مزید درجنوں زخمی قبل از وقت الیکشن کا امکان مسترد

مظاہرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، متعدد شہروں میں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں.


News Agienciyan/Net News/AFP June 10, 2013
مختلف شہروں میں مظاہروں کے دوران حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی، فٹ بال کی ٹیمیں بھی احتجاج میں شامل ہوگئیں،صبر کررہے ہیں لیکن ہماری برداشت کی بھی ایک حد ہے،طیب اردوان کی حامیوں سے گفتگو. فوٹو: رائٹرز

ترکی میں حکومت مخالف مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں اور مشتعل افراد کی جانب سے پولیس پر پٹرول بموں کے حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے جبکہ وزیر اعظم طیب اردگان نے قبل از وقت انتخابات کا امکان مسترد کردیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ترکی میں مظاہروں کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا اور ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین وزیر اعظم کے آمرانہ طرزحکومت کے خلاف دارالحکومت انقرہ کی سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلیے آنسو گیس اور پانی کا استعمال کیا۔ دوسری جانب استنبول کے نواحی علاقے سلطان غازی میں مظاہرے ہوئے اور مظاہرین نے پولیس پر پٹرول بم پھینکے۔استنبول کے تقسیم سکوائر میں جہاں ایک ہفتے قبل مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا مظاہرین نے اس وقت خوشی کا اظہار کیا جب 3 حریف فٹبال کلب کے کھلاڑیوں نے ایک ساتھ مظاہروں مایں حصہ لیا۔ فٹبال کلب کے کھلاڑیوں اور مظاہرین نے مل کر وزیر اعظم طیب اردوان کے استعفے کا مطالبہ کیا۔



ادھر استنبول میں حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے رہنمائوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں جاری احتجاج قبل از وقت انتخابات کی اجازت نہیں دیتا۔ دبائو میں نہیں آئیں گے، عام انتخابات اپنے شیڈول کے مطابق 2015 میں ہی ہوں گے۔ وزیراعظم نے ایک بار پھر عوام کو احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کی۔ اتوار کو عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترک وزیر اعظم نے ایک کانفرنس میں ملک میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد پر مبنی حکومت مخالف جماعت نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی کی حکومت بدستور اپنا کام جاری رکھے گی ،قبل از وقت انتخابات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ ترکی بھر میں ہونے والے مظاہرے ملک میں قبل از وقت انتخابات کا باعث نہیں بنیں گے۔ ترک وزیراعظم نے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور جبکہ مظاہرین کو ایک بار پھر ہدایت کی ہے کہ وہ احتجاج ختم کردیں۔مختلف شہروں میں مظاہروں کے دوران حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی، فٹ بال کی ٹیمیں بھی احتجاج میں شامل ہوگئیں،ترک وزیراعظم نے اپنے حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہم صبر کررہے ہیں لیکن ہماری برداشت کی بھی ایک حد ہے۔ عوام کی حکومت کو تسلیم نہ کرنے والے بھگتیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں