وفاق سے82ارب نہیں ملے سندھ حکومت شدید مالی بحران کا شکار

ملازمین کی تنخواہوں،پنشن کاہی انتظام ہوسکا،اہم نوعیت کی سیکڑوں اسکیمیں شدید متاثر،بجٹ تیاری میں مشکلات،ذرائع


G M Jamali June 11, 2013
رقم فراہم نہ کی گئی تو سندھ حکومت کے ڈیفالٹ ہونیکا خطرہ،اثرات آئندہ مالیاتی سال میں بھی نمودارہونگے،سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 70 ارب کی کمی فوٹو: فائل

وفاقی حکومت کی جانب سے 82ارب روپے کم ملنے کی وجہ سے سندھ حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہوگئی۔

صوبے بھر کے تمام ترقیاتی منصوبے ٹھپ ہو کر رہ گئے جبکہ تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں شدیدمشکلات کے باعث اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے ڈھائی ارب روپے کا قرضہ حاصل کرلیا گیاہے۔ متعدد بار وفاقی حکومت کو خطوط لکھنے کے باوجود مالی معاملات میں مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 17 جون کو وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے۔ بجٹ سے قبل سخت مالی مشکلات کے شکار صوبہ سندھ کی حکومت کو وفاقی حکومت کی جانب حصہ کی رقم نہ دی گئی توصوبائی حکومت کے نادہندہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران سندھ کو وفاق سے 11ماہ کے دوران 82 ارب روپے کم ملے ہیں جس کی وجہ سے سندھ کا سالانہ ترقیاتی پروگرام 170 سے کم کرکے 100 ارب کردیاگیا اور امن و امان، تعلیم، صحت، آبپاشی و بجلی، بلدیات، زراعت سمیت دیگر اہم محکموں کے جاری منصوبوں پر بھی 50 فیصد تک کٹوتی بھی کی گئی ہے۔



لیکن اس کے باوجود سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن کے علاوہ کسی بھی اسکیم کے لیے رقم جاری نہیں کی جاسکی ہے جس کی وجہ سے اہم نوعیت کی سیکڑوں اسکیمیں شدید متاثر ہو رہی ہیں جبکہ بعض اسکیموں کو ختم کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے جس کی وجہ سے ادھوری اسکیموں پر خرچ کی جانے والی کروڑوں روپے کی رقم ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تیاری میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق سندھ کی وصولی کا ٹوٹل ہدف 570 ارب روپے تھا جبکہ وفاق سے 380 ارب روپے ملنے تھے جس میں سے بڑے پیمانے پر کٹوتی کی گئی جبکہ صوبائی وصولیابی 96 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا تھا تاہم نگراں حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے وصولیابیوں کا عمل بری طرح متاثر ہوا اور سندھ حکومت صوبائی وصولی کا ہدف پورا کرنے میں بھی ناکام رہی اور مجموعی طور پر 15 ارب روپے کم وصول ہوئے۔ ذرائع کے مطابق سندھ کو وفاق سے 17جون تک 32 ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔

اگر مذکورہ رقم فراہم نہ کی گئی تو سندھ حکومت کے ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یکم جون تک سندھ کو وفاقی حکومت نے 20 ارب روپے دینے تھے جس میں صرف 10 ارب ملے۔ سندھ حکومت نے تمام صوبائی محکموں کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی رقومات جاری کرنے سے انکار کردیا ہے صرف تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں بلدیہ عظمیٰ کو ترقیاتی کاموں کی مختلف مدوں میں ایک ارب روپے نہیں ملے ہیں جس کے باعث کراچی میں ترقیاتی سرگرمیاں بھی بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صرف ایک دو اضلاع کے علاوہ صوبے بھر کے بلدیاتی اور دیگر اداروں کو ترقیاتی کاموں کی مد میں چوتھی سہ ماہی کی مد میں مختص رقم جاری نہیں ہے جس کے باعث نہ صرف رواں مالی سال میں ترقیاتی کام متاثر ہوں گے بلکہ اس صورتحال کے اثرات آئندہ مالیاتی سال میں نمودار ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں