ڈرائیونگ لائسنس برانچز پر رش شہریوں کو مشکلات

ناظم آباد ، کلفٹن اور کورنگی لائسنس برانچز پرہفتے کو شہری بڑی تعداد میں پہنچ گئے۔


Raheel Salman October 14, 2018
3دفاتر کم ہیں نئے دفاتر جلد از جلد کھولے جائیں ،شہری۔ فوٹو: فائل

KARACHI: کراچی پولیس کے سربراہ کی جانب سے ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت کے بعد ڈرائیونگ لائسنس برانچوں پر رش بڑھ گیا جب کہ شہریوں کی بڑی تعداد ڈرائیونگ لائسنس بنوانے پہنچ گئی۔

کراچی پولیس کے سربراہ ڈاکٹر امیر شیخ نے رواں ماہ کے آغاز پر بغیرلائنس کے ڈرائیونگ کرنے والے شہریوںکوایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے انھیں ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کی ہدایت کی تھی اورڈرائیونگ لائسنس نہ بنانے کی صورت میں سخت کارروائی کاعندیہ دیا تھا، یہ اعلان سنتے ہی شہریوں کی دوڑیں لگ گئیں ہیں ، ناظم آباد ڈرائیونگ لائسنس برانچ ، کلفٹن ڈرائیونگ لائسنس برانچ اور کورنگی لائسنس برانچ پرہفتے کو شہری بڑی تعداد میں لائسنس بنوانے کے لیے پہنچ گئے۔

لائسنس برانچ حکام کا کہنا ہے کہ کلفٹن ڈرائیونگ لائسنس برانچ سے یومیہ 600 سے 700 لائسنس بنائے جاسکتے ہیں ، اسی طرح کورنگی ڈرائیونگ لائسنس برانچ میں 400 سے 500 اور تقریباً اتنے ہی ناظم آباد میں واقع لائسنس برانچ سے لائسنس بنائے جاسکتے ہیں ، حالیہ دنوں میں جب سے کراچی پولیس چیف کی جانب سے ایک ماہ کی مہلت کا اعلان کیاگیا ہے اس کے بعد سے ہفتے کو بھی شہریوں نے بڑی تعداد میں لائسنس بنوائے۔

حکام نے مزید بتایا کہ کراچی پولیس کے سربراہ کے اعلان کو شہریوں نے سنجیدہ لیا ہے اور اس اعلان کے بعد اب مجموعی طور پر تینوں دفاتر سے یومیہ ایک ہزار لائسنس بنائے جا رہے ہیں۔

شہریوں کاکہناہے کہ بغیر لائسنس ڈرائیونگ غلط قدم ہے اور جو قانون کی خلاف ورزی کرے اسے اس کی سزا بھی ملنی چاہیے لیکن ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی والے کراچی میں محض 3ڈرائیونگ لائسنس کے دفاترانتہائی ناکافی ہیں ، شہریوں کو ایک ماہ کی مہلت دینے سے قبل لائسنس برانچ کے دفاتر کی تعداد میں اضافہ کیاجاناچاہیے تھا۔

شہریوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ڈرائیونگ لائسنس برانچ کے نئے دفاتر جلد از جلد کھولے جائیں تاکہ ڈرائیورنگ لائسنس دفاتر پر نہ صرف رش کم ہوسکے بلکہ دیگر علاقوں میں قائم ہونے سے وہاں کے مقامی افراد کو بھی فائدہ پہنچے گا اور وہ دور دراز علاقوں میں جانے کی پریشانی سے بھی نجات حاصل کرسکیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں