500 ارب کا گردشی قرضہ 60 دن میں ختم کردینگے وزیر خزانہ

معاشی ترقی کا ہدف 4.4 مقرر کیا، سخت فیصلے کرنا پڑیں گے،نیا قرضہ لینے میں برائی نہیں،اسحاق ڈار، اقتصادی سروے جاری


اسحاق ڈار اقتصادی سروے رپورٹ پیش کررہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران معاشی اہداف حاصل نہیں ہوسکے ہیں۔

ملکی قرضوں کا حجم 14 ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کر گیا ہے، آئندہ مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.9 ارب ڈالر اور کل بجٹ خسارہ 4.7 فیصد سے زائد ہوگا۔ معیشت ٹھیک ہوگی تو دہشت گردی ختم ہو گی، بجٹ میں بوجھ بڑے لوگوں پر ڈالا جائے گا۔ آئندہ مالی سال معاشی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کیا ہے، ترقیاتی بجٹ 1155ارب روپے رکھا ہے، توانائی کے شعبے میں گردشی قرضے 60 دن میں ختم کر دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ جاری کرتے ہوئے کیا۔

اسحاق ڈار نے کہا معیشت میں بہتری کیلیے سخت اقدامات کرنا پڑیں گے، گزشتہ 5 سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو 3 فیصد رہی، صنعتی شعبے نے 2.8 فیصد کی شرح سے ترقی کی اگر صنعتی شعبہ ترقی نہ کرتا تو جی ڈی پی کی شرح اس سے بھی کم ہوسکتی تھی۔ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں جی ڈی پی شرح 7 فیصد تھی اور ایک بار پھر اسے مرحلہ وار 7 فیصد تک لایا جائے گا، موجودہ معاشی صورت حال کی سب سے بڑی وجہ بجلی بحران ہے، لائن لاسز بہت زیادہ ہیں اور بجلی کے واجبات کی وصولی بھی مناسب شرح سے نہیں ہو رہی، اس سلسلے میں خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔ گزشتہ 5 سال میں زیر گردش قرضوں کی مد میں 1400 ارب روپے ادا کئے گئے اس وقت بھی گردشی قرضہ 500 ارب روپے ہے، حکومت آئندہ دو ماہ میں اسے بھی ختم کر دے گی، 1999 میں قرضوں کا حجم 3ہزار ارب تک تھا ، جبکہ مارچ 2013 تک یہ قرضے 13 ہزار ارب سے زائد ہوگئے ہیں اور رواں مالی سال کے آخر تک یہ بڑھ کے 14 ہزار ارب روپے تک ہو جائیں گے۔

آئندہ بجٹ کا خسارہ 4.7 فیصد سے زائد ہوگا، جسے آئندہ 3 سال میں 4.4 فیصد تک لایا جائے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا ملک میں انفراسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، اس کیلیے وفاقی بجٹ میں 1156 ارب روپے ترقیاتی کاموں کیلئے مختص کیے جارہے ہیں جن میں سے 540 ارب وفاقی حکومت براہ راست خرچ کرے گی، افراط زر کی شرح 8 فیصد تک لانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ ہم اپنے اخراجات کم کر رہے ہیں، لیکن ٹیکس نیٹ میں اضافے کی ضرورت ہے، اس وقت بھی ٹیکس وصولیوں میں بھی 350 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، اس لیے کاروباری حضرات سے اپیل کرتے ہیں کہ ایمانداری اور دیانت کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی کی جائے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالیاتی خسارہ تشویشناک حد تک بڑھ چکا ہے، جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب نو فیصد سے بھی کم ہے۔ اسے بہتر کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ لوڈشیڈنگ کو بتدریج کم کیا جائے گا ۔



ہمارا سب سے اہم مقصد معیشت کو بحال کرنا ہے، پچھلے دو سال میں معاشی صورتحال انتہائی مخدوش رہی اور اسے بہتر بنانے کیلیے ہمیں سخت فیصلے کرنا ہوں گے ۔ وزیر خزانہ نے کہا ملک میں 16 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جو نہ صرف جی ڈی پی میں دو فیصد کمی کر رہی ہے بلکہ اس کی وجہ سے ملکی انڈسٹری بھی بیرون ملک منتقل ہو رہی ہے۔ا سٹیٹ بینک کے پاس 6.2 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں، ہماری کوشش ہو گی کہ بجٹ میں جو اہداف دیں انھیں پورا کیا جائے۔ غریبوں کا خیال رکھیں گے۔ بجٹ خسارہ رواں مالی سال مجموعی پیداوار کے 8.5 فیصد پہنچ سکتا ہے، ہم نواز شریف کے نصب العین نہ کرپشن کروں کا نہ کرنے دوں گا پر عمل پیرا ہوتے ہوئے بد عنوانی کا خاتمہ کریں گے۔ مالیاتی ڈسپلن قائم کیا جائیگا، کوشش ہوگی عوام پر بوجھ نہ ڈالا جائے۔ انھوں نے کہا پُرانے قرضے کی ادائیگی کیلیے نیا قرضہ لینے میں کوئی بُرائی نہیں ہے۔ بجلی پر سبسڈی مستحق لوگوں کو دی جائیگی۔ انھوں نے کہا مہنگائی کی شرح کم ہوکر ساڑھے سات فیصد ہوگئی ہے۔

حکومتی قرضے کم کیے جائیں گے اور افراط زر کی شرح کو 8 فیصد تک رکھا جائیگا۔ دو سے اڑھائی ماہ میں 500 ارب کے گردشی قرضے ختم کردینگے۔ بی بی سی کے مطابق اسحاق ڈار نے ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ حکومت عالمی مالیاتی ادارے یا آئی ایم ایف سے مزید قرض لینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انھوں نے کہا آئندہ چند مہینوں میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو خاصی بھاری رقوم ان اقساط کی صورت میں واپس کرنی ہے جو قرضے پچھلی حکومت نے لیے تھے۔ اگر پرانے قرضے چکانے کے لیے نئے قرضے لے لیے جائیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ ن لیگ کی حکومت بجا طور پر 'بزنس فرینڈلی'سمجھی جاتی ہے لیکن تاجر برادری کو اس کا غلط فائدہ انہیں اٹھانے دیا جائے گا۔ انھوں نے کہا ملک میں مہنگائی کی شرح اندازوں سے کم رہی جسکی بنیادی وجہ لوگوں کی قوت خرید میں کمی ہے۔ صنعت کے علاوہ معیشت کے تمام شعبوں نے بری کارکردگی دکھائی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔