شہر میں پٹاخوں کی تیاری اور فروخت عروج پر پہنچ گئی

پٹاخوں کی سپلائی میں پولیس کے رنگ اور مونو گرام والی نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکلیں استعمال کی جاتی ہیں


Munawar Khan June 14, 2013
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری اور فروخت کا سب سے بڑا گڑھ اورنگی ٹاؤن ایرانی کیمپ سمیت ملحقہ علاقے ہیں. فوٹو: ایکسپریس/فائل

BEIJING: شب برأت کی آمد سے قبل شہر کے مختلف علاقوں میں پٹاخوں کی تیاری اور فروخت عروج پر پہنچ گئی۔

پٹاخوں کی تیاری اور منتقلی کے دوران کسی بھی قسم کی بے احتیاطی کسی بھی بڑے سانحے کا سبب بن سکتی ہے ، شہر بھر میں پٹاخوں کی منتقلی کے لیے پولیس کے رنگ اور مونو گرام والی موٹر سائیکلیں استعمال کی جاتی ہیں جبکہ پولیس لائنز سے شب برأت کے موقع پر پھاڑے جانے والے پٹاخے باآسانی خریدے جا سکتے ہیں، پولیس کے اعلیٰ افسران کی جانب سے پٹاخوں کی فروخت اور استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بلند و بانگ دعوے تو ضرور کیے جاتے ہیں لیکن پر اس پر عملدر آمد نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے مقدس رات کو عبادت میں مصرف شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تفصیلات کے مطابق شب برأت کی آمد سے قبل شہر کے مختلف علاقوں میں پٹاخوں کی تیاری اور فروخت عروج پر پہنچ گئی۔،

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری اور فروخت کا سب سے بڑا گڑھ اورنگی ٹاؤن ایرانی کیمپ سمیت ملحقہ علاقے ہیں جہاں پر شب برأت کے موقع پر استعمال کیے جانے والے پٹاخوں کی تیاری کا عمل تیزی سے جاری ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ فروخت سے منافع کمایا جا سکے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی تیاری کے بعد انھیں محفوظ مقام تک پہنچانے میں بے احتیاطی نہ صرف کسی بھی جان لیوا حادثے کا سبب بن سکتی ہے بلکہ بڑے پیمانے پر تباہی بھی پھیل سکتی ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال کی طرح امسال بھی شب برأت کے موقع پر چائنا بم ، برفی بم ، رانی بم ، کلاشن پٹی اور پھلجھڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ان قیمتوں میں بھی کئی گنا اضافہ کیا گیا۔



چائنا بم کا پیکٹ120سے150روپے تک، کلاشن پٹی 140 سے160 روپے، پھلجھڑی کا پیکٹ 150 سے180 روپے تک جبکہ رانی بم اور برفی بم کے40 سے50روپے میں ایک فروخت کیا جا رہا ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹاخوں کی سپلائی میں پولیس کے رنگ اور مونو گرام والی نمبر پلیٹ کی موٹر سائیکلیں استعمال کی جاتی ہیں تاکہ کسی بھی مقام پر پکڑے جانے کی صورت میں موٹر سائیکل سوار یا تو خود کو پولیس کا اہلکار ظاہر کرتا ہے یا اپنے والد یا بھائی کا نام استعمال کر کے چھوٹ جاتا ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے پولیس لائنز سمیت کچی آبادیوں میں پولیس کی مبینہ سرپرستی میں پٹاخوں کی فروخت زور و شور سے جاری ہے۔

اس کے علاوہ نیو کراچی ، بلال کالونی نیو کراچی ، سندھی ہوٹل لیاقت آباد ، موسیٰ کالونی ، لیاقت آباد سپر مارکیٹ ، اورنگی ٹاؤن ، قصبہ کالونی ، پیر آباد ، بلدیہ ٹاؤن ، اتحاد ٹاؤن ، موچکو ، مواچھ گوٹھ ، لانڈھی ، کورنگی ، نارتھ کراچی ، گودھرا کالونی ، سرجانی ٹاؤن ، شاہ فیصل کالونی ، ملیر سٹی ، کیماڑی ، بلوچ کالونی ، ناظم آباد بڑا میدان ، پاپوش نگر ، رنچھوڑ لائن ، رامسوامی ، گارڈن ، بوہرہ پیر ، رسالہ ، عیدگاہ ، گھاس منڈی ، کھارادر ، میٹھادر ، لائٹ ہاؤس اور نیپئرمیں پٹاخوں کی خرید و فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر سال پولیس کی جانب سے شب برأت پر پٹاخے فروخت اور استعمال کرنیوالوں کیخلاف دعوے تو ضرور کیے جاتے ہیں تاہم شب برأت کوجب مساجد اور گھروں پر لوگ عبادت میں مصروف ہوتے ہیں تو علاقے میں پھاڑے جانے والے خوفناک دھماکوں سے شہریوں کو شدید اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں