نوٹیفکیشن کے باوجود تنزلی کے شکار پولیس افسران نے چارج نہیں چھوڑا

آئی جی سندھ نےاہلکاروں کوغیرقانونی ترقیاں دینےوالوں کےخلاف کسی قسم کی کارروائی کرنےکےاحکامات بھی جاری نہیں کیے.


Muhammad Yaseen June 17, 2013
آئی جی سندھ نے اہلکاروں کو غیر قانونی ترقیاں دینے والوں کے خلاف تاحال کسی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی کرنے کے احکامات بھی جاری نہیں کیے. فوٹو: فائل

غیر قانونی طریقے سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت دے کر ترقیاں حاصل کرنے والے پولیس اہلکار تاحال شہر کے بیشتر تھانوں میں بطور ایس ایچ او براجمان ہیں۔

آئی جی سندھ نے پولیس اہلکاروں کو غیر قانونی ترقیاں دینے والوں کے خلاف تاحال کسی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی کرنے کے احکامات بھی جاری نہیں کیے،تفصیلات کے مطابق ، سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی اختر حسین گورچانی اور20 اپریل2013 کو ریٹائر ہونے والے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام شبیر شیخ کے دور میں غیر قانونی طریقے سے مبینہ طور پر لاکھوں روپے رشوت دیکر ترقیاں حاصل کرنے والے متعدد پولیس اہلکار آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کی جانب سے تنزلی کا نوٹیفکیشن جاری کیے جانے کے با وجود شہر کے15سے زائد تھانوں میں بطور ایس ایچ اوز براجمان ہیں جبکہ 1600 سے زائد پولیس اہلکاروں کو غیر قانونی طور پر ترقیاں دینے والے اعلیٰ پولیس افسران اور پولیس ہیڈ آفس میں تعینات آفس سپرنٹنڈنٹ قائم سومرو اور ان کے ماتحت کے خلاف تا حال کسی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی کے احکامات جاری نہیں کیے گئے۔

غیر قانونی طور پر ترقی حاصل کرنے والے ایس ایچ او اتحاد ٹائون ناصر محمود کو آئی جی سندھ کے نوٹیفکیشن کے ذریعے سب انسپکٹر سے ایک درجہ تنزلی کر کے اے ایس آئی بنا دیا گیا تاہم وہ اب بھی بطور ایس ایچ او فرائض انجام دے رہے ہیں، واضح رہے اتحاد ٹاؤن میں منشیات کے تھوک کی سب سے بڑی منڈی ہے، منشیات فروش پولیس کی سرپرستی میں سرعام اہم شاہراہوں کے فٹ پاتھ پر چادر بچھا کر منشیات فروخت کرتے ہیں جبکہ پولیس کی سرپرستی میں سرکاری اراضی پر قبضوں اور فحاشی کا کاروبار بھی زور شور سے جاری ہے، تنزلی پانے والے ایس ایچ او موچکو شفیق تنولی انسپکٹر سے اے ایس آئی بنا دیے جانے کے باوجود ایس ایچ او کی سیٹ پر براجمان ہیں۔

واضح رہے بلوچستان کراچی سندھ کی سرحد موچکو تھانے کی حدود میں آتی ہے اور کراچی سے چوری کی جانے والی موٹر سائیکلیں کاریں اور دیگر سامان اسی راستے سے مبینہ پولیس کی سرپرستی میں سرحد پار جا رہا ہے جبکہ بلوچستان سے آنے والا اسلحہ ، ایرانی سامان جس میں پٹرول ، چاکلیٹ ، کپڑے دھونے کا پاؤڈر ، صابن ، منشیات جس میں تریاق اور چرس کی بڑی مقدار ہے اور دیگر سامان بھی پولیس کی سرپرستی میں سرحد پار کر کے کراچی لایا جا رہا ہے، ایرانی سامان لیاری کے علاقے جھٹ پٹ مارکیٹ سے پورے شہر میں فروخت کیا جا رہا ہے، ذرائع نے بتایا کہ شفیق تنولی قانونی طور پر ایس ایچ او موچکو حاجی لیاقت علی ہے تاہم وہ نمائشی ایس ایچ او کے فرائض انجام دے رہے ہیں، لین دین کا تمام سسٹم شفیق تنولی کی سربراہی میں ہو رہا ہے۔

 



تنزلی پانے والے ایس ایچ او پیر آباد معید انسپکٹر سے اے ایس آئی، ایس ایچ او اورنگی ٹائون تنویر مراد سب انسپکٹر سے ہیڈ کانسٹیبل، ایس ایچ او سکھن امان اﷲ مروت سب انسپکٹر سے اے ایس آئی ، ایس ایچ او گڈاپ سٹی خان نواز سب انسپکٹر سے اے ایس آئی ، ایس ایچ او شرافی گوٹھ عرفان میئو سب انسپکٹر سے اے ایس آئی ، ایس ایچ او کورنگی انڈسٹریل ایریا محمد علی نیازی سب انسپکٹر سے اے ایس آئی سب ایس ایچ او سپر مارکیٹ انظار عالم انسپکٹر سے اے ایس آئی ، ایس ایچ او پاکستان بازار بشیر حسین وٹو سب انسپکٹر سے اے ایس آئی سمیت ایک درجن سے زائد پولیس ملازمین جن کی تنزلی کر کے کانسٹیبل اور ہیڈ کانسٹیبل بنا دیا گیا ہے وہ تاحال ایس ایچ اوز کے عہدوں پر کام کر رہے ہیں ، واضح رہے تقریباً ڈیڑھ سال قبل سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی ایس پی سے ہیڈ کانسٹیبل کے عہدے تک آؤٹ آف ٹرن ترقیاں حاصل کرنے والے پولیس ملازمین کو اس وقت کے آئی جی سندھ مشتاق شاہ نے تنزلی کر دی تھی۔

تاہم ترقیاں حاصل کرنے والے ایس پیز کے عہدوں پر کام کرنے والے پولیس ملازمین کی تنزلی نہیں کی گئی تھی تاہم چند روز قبل عدالت نے آؤٹ آف ٹرن ترقیاں حاصل کرنے والے ایس ایس پیز اور ایس پیز کی تنزلی کا حکم نامہ جاری کیا تھا اور آئی جی سندھ کو حکم دیا ہے کہ 3 ہفتوں میں ان افسران کو ان کے اصل عہدوں پر تعینات کر دیا جائے تاہم حکومت نے مذکورہ افسران کے خلاف تاحال کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ۔ کانسٹیبل ، ہیڈ کانسٹیبل اور اے ایس آئی سے مبینہ طور 50 ہزار روپے سے 50 لاکھ روپے لے کر ترقیاں دینے والے پولیس ہیڈ آفس میں تعینات آفس سپرنٹنڈنٹ قائم سومرو کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے لیے آئی جی سندھ نے تاحال کوئی حکم جاری نہیں کیا حالانکہ غیر قانونی ترقیوں کے حوالے سے قائم کی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی نے آئی جی سندھ شاہد ندیم بلوچ کو سفارش کی تھی کے قائم سومرو ان کے ماتحت شیٹ کلرک اور ان کے سرپرستی کرانے والے پولیس افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کرائی جانی چاہیے ، قائم سومرو ایک ماہ کے دوران 2 مرتبہ عمرے کی سعادت حاصل کرنے والے پہلے آفس سپرٹنڈنٹ ہیں جو ( آج ) پیر کو سعودی عرب سے کراچی آگئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں