معمولات زندگی بحال کاروباری مراکز تعلیمی ادارے کھل گئے معیشت  کو 170 ارب کا نقصان

ٹرینیں، پروازیں اور میٹرو بس سروس بحال، موبائل بھی بولنے لگے،پٹرول کی فراہمی بھی شروع ہوگئی،شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔


Reporting Team/News Agencies November 04, 2018
حکومت اور تحریک لبیک میں معاہدے سے حالات معمول پر آگئے، مظاہروں کے دوران مجموعی طور پر 53 افسر و اہلکار زخمی ہوئے۔ فوٹو: ایکسپریس

شہریوں نے سکون کا سانس لیا، کاروباری مراکز، دفاتر اور تعلیمی ادارے ہفتہ کے روز کھل گئے جب کہ 3 روزہ احتجاج سے ملکی معیشت کو 170 ارب روپے کا نقصان ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے مابین معاہدہ ہونے کے بعد چوتھے روز ہفتے کے دن زندگی کی رونقیں لوٹ آئی ہیں، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیز میں امحانات پیر کے روز شیڈول کے مطابق ہوں گے، منسوخ ہونے والے پرچوں کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، لاہور میں میٹرو بس سروس بھی شروع ہوگئی ہے لیکن میٹرو بس کا روٹ محدود کر دیا گیا۔

ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق شہر کے داخلی اور خارجی راستوں کو کھول دیا گیا ہے، ملک بھر سے ٹرینوں کی روانگی شروع ہوگئی ہے، سرگرمیاں بحال ہونے سے شہر میں زندگی کی تمام تر رعنائیوں کو محسوس کیا جا سکتا ہے، زندگی معمول پر آنے پر شہریوں نے سکھ کا سانس لیا ہے۔

ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق آئی جی پنجاب نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے صوبہ بھر کے تمام اضلاع کی سڑکوں کو مظاہرین سے کلیئر کروا لیا ہے، شہریوں کے روٹین کے مطابق معمولات زندگی بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں، مظاہروں کے دوران ڈیوٹی میں مجموعی طور پر53 افسر و اہلکار زخمی ہوئے۔

خبر ایجنسی کے مطابق ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں 3 روز تک معطل رہنے سے معیشت کو تقریباً 170 ارب روپے نقصان کا تخمینہ ہے، دھرنوں اور احتجاجی مظاہروں کے باعث ملک بھر میں غیر یقینی کی صورتحال کی وجہ سے صنعتی اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہونے سے معیشت کو 170ارب روپے کا جھٹکا لگا ہے۔

ماہرین کے مطابق کاروباری سرگرمیاں معطل ہونے سے حکومت کو محصولات کی مد میں 8 سے 9 ارب روپے یومیہ نقصان اٹھانا پڑا، بندرگاہوں پر تجارتی سرگرمیاں معطل رہنے سے تاجروں کو کروڑوں روپے ڈیمرج کی مد میں ادا کرنے ہوں گے۔

رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں شاہراہیں بلاک ہونے کے باعث ٹرانسپورٹرز کو ایک ارب روپے تک نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں