ناہید اختر کے کیریئر کا دوسرا جنم

الحمرا میں پرفارمنس سے ماضی کی سنہری یادیں تازہ ہوگئیں


Javed Yousuf June 23, 2013
الحمرا میں پرفارمنس سے ماضی کی سنہری یادیں تازہ ہوگئیں۔ فوٹو: فائل

ناہید اختر پلے بیک موسیقی میں ایک ایسا نام ہے، جس کی منفرد اور شوخ وچنچل آواز نے جہاں سننے والوں میں جگہ بنائی وہیں پر اپنے دور کی معروف گلوکارائوں میں بھی الگ پہچان دی۔

اسے موسیقار نے جس طرح کی بھی کمپوزیشن گانے کو دی تو اس نے مایوس نہ کیا ۔ انھوں نے ٹریجڈی ، ہیپی اور رومانٹک سمیت ہر مزاج کے گانے کے ساتھ پورا انصاف کیا۔ انھیں علاقائی زبانوں سندھی ، بلوچی، پشتو ، پنجابی گانے پر مکمل عبور حاصل ہے ۔یہ خوبصورت آواز اچانک اپنے عروج کے دور میں منظرعام سے غائب ہوگئی،مگران کے چاہنے والے مایوس نہ ہوئے انھیں یقین تھا کہ ایک روز ہم انھیں دوبارہ ضرور سنیں گے ۔ آخر کاران کی مراد برآئی اور ناہید اختر 22 برس بعد موسیقی کے میدان میں لوٹ آئیں۔ ان کی 22برس بعد واپسی، جیسے موسیقی کے گلشن میںبہارآگئی ہو۔طویل عرصہ گائیکی سے کنارہ کشی اختیارکرنے کے باوجودآج بھی ان کی آواز کی کھنک اور کشش میںکوئی خاص فرق نہیں پڑا ۔

انھوں نے الحمرا میںاپنی خوبصورت پرفارمنس سے ثابت کردیاکہ وہ ایک عظیم فنکارہ ہیں ۔ناہید اخترنے ماضی میں اپنی مسحور کن آواز کی بدولت کروڑو ںدلوں کواپنے سحرمیں جکڑے رکھا۔ان کے گائیکی چھوڑنے سے لیکر واپسی تک ایک نسل تبدیل ہوچکی ہے تاہم ان کی پہچان اور نام آج بھی قائم ودائم ہے ۔70کی دھائی میں فلم انڈسٹری کی شا خ پر کھلنے والی ایک نوخیزکلی کی خوشبوکچھ اس طرح پھیلی کہ اس نے فلمی موسیقی کے ماحول کومعطر کردیااورملکہ ترنم کے عروج کے عہد میں اپنی پہچان خوبصورت انداز میںبنائی وہ راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں ۔ان کی سریلی آواز لوگوںکے کانوں میںرس گھولنے لگی او ر دیکھتے ہی دیکھتے ناہید اخترکی آواز ریڈ،ٹی وی اور ٹیپ ریکارڈرکے ذریعے ملک کے کونے کونے میںگونجنے لگی ۔ناہید اخترنے ریڈیو،ٹی وی او ر فلم انڈسٹر ی پرکئی برس تک حکمرانی کی ۔

اب انھوںنے 22برس کے وقفے کے بعد گائیکی کودوبارہ شرو ع کرنے کااعلان کرکے اپنے مداحوںکوایک بڑ ی خوشخبری دی ہے جس کاکریڈٹ لاہورآرٹس کوجاتا ہے۔ لاہورآرٹس کونسل نے ناہید اختر کی فنی خدمات کے اعتراف میںانھیں،،کمال فن ایوارڈ،،سے نوازنے کااہتمام کیا۔پروقارتقریب کا اہتمام الحمرا ہال نمبر 1میںکیا گیا ۔ناہید اخترکے اعزاز میںتقریب انائونس ہونے پرلوگوںنے لاہورآرٹس کونسل سے دعوت نامے حاصل کرنے کیلئے سفارشیں کراناشروع کردیںکیونکہ ناہیداخترکے مداح انھیں لائیو سننے کے خواہش مند تھے تاہم گلوکارہ کے مداحوں کی کثیر تعداد دعوت نامے نہ ملنے باوجودالحمرا میںپہنچ گئی تھی اور ہا ل پیک ہونے کے بعد سیکڑوں افراد کو اپنی پسندید ہ گلوکارہ کی ایک جھلک دیکھے بغیر مایوس لوٹنا پڑا۔

تقریب کے مہمان خصوصی لاہورآرٹس کونسل بورڈآف گورنرز کے چیئرمین عطاالحق قاسمی تھے اورپروگرام کوڈپٹی ڈائریکٹر پرگرامز ذوالفقار علی زلفی نے آرگنائز کیااور نگران ایگزیکٹوڈائریکٹر محمد علی بلوچ تھے۔تقریب میںنامورگلوکاروں کو بھی مدعوکیاگیاتھا جنہوںنے ناہید اختر کے گولڈن گیت اور کلاسیک غزلیں سنا کرمحفل کو چار چاند لگادیئے جس سے ناہیداخترکے جوش جذبہ کوتقویت ملی ۔وہ شائقین سے بھراکھچا کھچ ہال دیکھ کرپھول کی طرح کھل گئیں تھیں۔تقریب کے آغاز میں گلوکارہ صائمہ جہاںنے اپنی آوازکاجادوجگایا۔ انھوں نے''چھاپ تلک سب چھین لی رے موسے نیناملا کے'' ''یہ رنگینئے نوبہار'' اور ''تجھے پیا ر کرتے کرتے میری عمر بیت جائے'' کوبہت خوبصورت انداز میں پیش کیا۔

ان کے بعد ابھرتے ہوئے گلوکار سلمان پیر زادہ نے پرفارم کیا۔گلوکارہ شبنم مجید نے غزل ''زندہ رہیں توکیا ہے مرجائیں توکیا،،گانا شروع کی تو ناہید اختر پرانی یادوں میں محو ہوگئیںاورشبنم مجید جب اپنی انٹری ختم کرکے واپس جانے لگیں توانھیں ''کسی مہربان نے آکے میر ی زندگی سجادی ''سنانے کی فرمائش کی ۔شبنم مجید کے بعد پٹیالہ گھرانے کے نامورغزل گائیک استاد حامد علی خان نے ناہید اختر کی مشہور غزل ''جہاں تیرے نقش قدم دیکھتے ہیں''گا کر محفل کو گرما دیا۔ شائقین نے انھیںایک اپنا آئٹم ''مینوں تیرے جیاسوھنا ہورلبھدا نا'' سنانے کی فرمائش کی آخر میں ناہید اخترنے اپنے خوبصورت نغمات گاکرمحفل میں جان ڈال دی۔ انھوںنے پاکستان کی چار زبانوں پنجابی ،سندھی ،پشتو اور بلوچی میںگانے سنا کرشائقین کوناچنے پرمجبور کردیا۔



گلوکارہ نے شائقین کی فرمائش پر بھی گیت سنائے ۔تقریب کے دوران مہمان خصوصی عطاالحق قاسمی نے انھیں ''کمال فن ایوار ڈ''اورپانچ لاکھ روپے کاچیک پیش کیا۔مختلف کالجز اور یونیورسٹیوں کے طلبہ کے علاوہ گلوکارہ کے مداحوں نے انھیں پھولوںکے گلدستے پیش کے۔تقریب کے اختتام پر ناہید اخترنے کہاکہ انھیں پروگرام میںتوقع سے زیادہ پذیرائی ملی ہے جس کی وجہ سے ان کی بہت حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔ انھیں یہ محسوس ہی نہیں ہواکہ وہ اتنے عرصے بعد دوبارہ پرفارم کررہی ہیں۔ انھیں خوشی اس بات کی ہے کہ لوگوںنے انھیں کچھ زیادہ یاد رکھا ۔ان کاکہنا تھا کہ گھریلومصروفیت کی بنا پروہ طویل عرصے تک اپنے مداحوں سے دوررہی ہیںمگر ا ب ایک نئے جذبہ کے ساتھ دوبارہ گائیکی شروع کی ہے اورنیامیوزک البم تیارکریں گی اور ان کی کوشش ہوگی کہ محنت اور لگن سے نغمات تیا رکریں تاکہ ان کی موسیقی لوگوں کوپسندآئے۔

اس سے قبل انھوں نے صر ف ایک بار ملائیشیا میں ایوارڈز کی تقریب میں پرفارم کیاتھا۔وہ لاہورآرٹس کونسل اور بالخصوص ذوالفقار علی زلفی کی بے حد مشکور ہیں جن کی کوششوں سے انھیں کمال فن ایوارڈ سے نوازا اور ان کی عزت افزائی کی ۔ان کاکہناتھا کہ آرٹس کونسل نے اس سے قبل بھی فریدہ خانم اوردیگر فنکاروں کے اعزاز میںتقریبات کاانعقاد کیاجو کہ ایک بہت اچھی روایت ہے۔ اس سلسلے کوآگے چلنا چاہیے ۔ایک سوال کے جواب میںانھوںنے بتایا کہ انھوںنے کیرئیر کاآغاز ریڈیوسے کیاجہاں سے الفاظ کی ادائیگی اور گائیکی کا انداز سیکھا۔اس کے بعد جب ٹی وی پرگاناشروع کیاتووہ ان کے لیے ایک نیاتجربہ تھا اس لئے جب انھوںنے خود پہلی بارٹی وی پردیکھاتوانھیں حیرت ہوئی اور خوشی بھی بہت محسوس کی ۔فلم انڈسٹری میںانھوںنے پہلا گانا فلم ''ننھافرشتہ''کے لیے ریکارڈ کرایاجس کی موسیقی ایم اشرف نے ترتیب دی ۔

جب پروڈیوسرنے ان کی آواز سنی تو فلم کے سات نغمات ہی ان سے ریکارڈ کرالئے ۔اس کے دوہفتے بعد موسیقار ناشاد ان کے پاس آئے اورہدایتکارحسن طارق کی فلم کاویڈیو نغمہ ریکارڈکرانے کی پیشکش کی جوکہ مہدی حسن کے ساتھ ریکارڈ کیا جانا تھا تاہم وہ مہدی حسن کانام سن کرتھوڑا گھبراساگئیں مگرریکارڈنگ کے دوران مہدی حسن نے ان کی حوصلہ افزائی اور رہنمائی کی جس سے ان انھیںایک انرجی مل گئی اور وہ مہد ی حسن جیسے لیجنڈ سنگر کے ساتھ دوگانا ریکارڈ کرانے میںکامیاب ہوگئیں۔ان کاکہنا تھا کہ انھوں نے ملکہ ترنم نور جہاں کے ساتھ بھی کئی دو گانے ریکا رڈ کرائے ۔مرحومہ ان سے بہت محبت اور وہ بھی نورجہاں کااحترام کرتی تھیں۔

ایک سوال کے جواب میںناہید اخترنے کہاکہ یوں توان کے گائے ہوئے نغمات بہت سی اداکارائوں پرفلمبند کئے گئے تاہم اداکارہ شبنم ،رانی اور بابرہ شریف پران کی آوازبہت سوٹ کرتی اور مذکورہ اداکار ائیں ان کے گانوں پربہت خوبصورت اندازمیں پکچرائزکراتی تھیں۔ان کاکہنا تھا کہ وہ خود کوبہت خوش قسمت سمجھتی ہیںکہ خد ا نے انھیں عزت، شہرت اور مقام دیا۔ انھیںپاکستا ن اور بیرون ملک بڑ ے بڑے ٹائٹل دیئے گئے اور ایوارڈزسے نوازا گیا۔خدانے انھیں وہ بھی عطاکیاجوانھوںنے مانگابھی نہ تھا ۔ناہیداختر نے بتایا کہ ان کی ازدواجی زند گی مثالی گزررہی ہے کیونکہ ان کے شوہر آصف علی پوتابہت پیارکرنے اور خیال رکھنے والے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خود کو خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ مجھے ایسا پیار کرنے والا شوہر ملا۔ ناہید اختر نے کہا کہ مجھ پر گانے کے حوالے سے کوئی پابندی نہیں تھی مگر خود ہی گھریلو ذمے داریوں اور بچوں کے لئے کنارہ کشی اختیار کی۔ اب ماشاء اللہ بچے جوان ہوگئے اور کالج جاتے ہیں ۔ اب سوچا کہ دوبارہ سے سلسلہ شروع کیا جائے۔

مجھے واپسی پر جو عزت واحترام اور محبت ملی ہے یہ اللہ کا کرم ہے اور یہی میرے لئے سب سے بڑا ایوارڈ ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ریڈیو ، ٹی وی اور فلم سمیت ہر جگہ پر گایا مگر سب سے زیادہ مزہ سامعین کے سامنے لائیو پرفارم کرنے میں آتاہے ۔فلموں میں اداکاری کی مجھے بھی آفرز تھیں مگر میں نے صاف انکار کردیا کہ مجھے صرف گانا گانا ہے۔ اداکارائوں میں شبنم ، رانی اور بابرہ شریف میرے گانوں پرا چھا پرفارم کرتی تھیں ۔ موسیقی سے وابستہ لوگوں نے معروف گلوکارہ ناہید اخترکی طویل عرصہ بعد شوبزمیںواپسی کوخوش آئند قرار دیا ہے اور ان کے ساتھ نیک تمنائوںکااظہار کیاہے۔ گلوکارشوکت علی نے کہاکہ ناہید اختربے شک ان کی جونیئرہیںمگر وہ ان کا احترام کرتے ہیں۔ان کی دعا ہے کہ گلوکارہ کوماضی کی طرح ایک بارپھر کامیابی ملے۔

انکا کہنا تھا ناہید اخترنے بین الاقوامی سطح پران کے ساتھ بے شمارشوز میںپرفارم کیااور انکی جوڑی بیرون ملک بہت مقبول رہی ہے ۔گلوکارہ شبنم مجید نے کہاکہ ناہیداختر یونیورسٹی کادرجہ رکھتی ہیںان کی واپسی سے نئے گلوکاربھی مستفیدہونگے۔گلوکار ہ صائمہ جہاںنے کہاکہ ناہید اخترکی آوازآج بھی پرکشش ہے انھیں عوام کی جانب سے بے پناہ پذیرائی ملے گی ۔نغمہ نگار الطاف باجوہ نے کہاکہ ناہیداختر آج بھی لوگوں میں مقبول ہیںو ہ باقاعد گی سے دوبارہ گانا شرو ع کریںتوایک مرتبہ پھر چھا جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں