منی لانڈرنگ 726 نام مقدمے سے نکالنے کا اصولی فیصلہ

تفتیش میں سب سے اہم ذمے داری خدمت خلق فاؤنڈیشن کے خزانچی احمدعلی کی قراردی گئی ہے


Iftikhar Chohadary November 12, 2018
منی لانڈرنگ: 726 نام  مقدمے سے نکالنے کااصولی فیصلہ فوٹو: فائل

متحدہ قومی موومنٹ کی فلاحی تنظیم خدمت خلق فاؤنڈیشن کے خلاف کراچی میںدرج ایک ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں دوران تحقیقات سامنے آنے والے مبینہ 726 کارکنوں کی ایک سال سے نشاندہی وگرفتاری نہ ہونے کی وجہ سے ان کے نام مقدمہ سے خارج کرنے کااصولی فیصلہ کرلیاگیاہے۔

اس کے بعد خدمت خلق فاؤنڈیشن کے وقوعہ کے وقت کے عہدے داران کومکمل طور پر ذمے دارقراردے کرمقدمے کاحتمی چالان مرتب کیاجائے گا۔ ایف آئی اے ذرائع نے ایکسپریس کوبتایاکہ 24 سے زائدایم کیوایم کے رہنماؤں وکارکنوں اورخدمت خلق فاؤنڈیشن میں پرچیوں پرعطیات کے نام پررقوم جمع کرانے والوںکوطلبی کے سمن پہلے ہی جاری کیے جاچکے ہیں جس میں وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم کانام بھی شامل ہے۔ ایف آئی اے نے انھیں 15 نومبرکوطلب کر رکھاہے۔ اس مقدمے کو ایف آئی اے نے کراچی سے اسلام آبادمنتقل کردیا تھا۔

ذرائع کے مطابق یہ 726 نام زیادہ ترایم کیوایم کے ان رہنماؤں نے ایف آئی اے کودوران تحقیقات بتائے جنھیں وقتاً فوقتاً ایف آئی اے کراچی اور ایف آئی اے اسلام آباد میں بلوایاجاتا رہا۔ اب ایف آئی اے کو یہ توواضح ہوگیاہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن میں اوراس کے ذریعے ایک ارب روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی ہے مگراس کاحتمی طور پرذمے دارکس کوٹھہرایاجائے یہ ایف آئی اے کیلیے ایک دردسر بنا رہا، اب اصولی فیصلہ کیاگیاہے کہ تفتیش کوالجھانے کاباعث مذکورہ بالا726 نام جن کی 14 ماہ میں نشاندہی مکمل نہ ہوپائی مقدمے کی تفتیش سے خارج کردیے جائیں۔

تفتیش میں سب سے اہم ذمے داری خدمت خلق فاؤنڈیشن کے خزانچی احمدعلی کی قراردی گئی ہے جبکہ باقی عہدے داران کوبھی ایف آئی اے مرکزی ملزم بنائے گی۔ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے ذرائع نے ایکسپریس کے رابطے کرنے پرتصدیق کی ہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے وقوعہ کے وقت کے عہدے داران کوحتمی طور پرملزمان قراردے کران کے خلاف مقدمے کاچالان مرتب کیا جائے لیکن چونکہ 700سے زائد ناموںکی وجہ سے مقدمے کی تفتیش طوالت کاشکار ہورہی تھی جسے ختم کرنے کیلیے یہ نام مشتہرکردیے گئے ہیں تاکہ قانونی تقاضا پوراکرنے کے بعدتیزرفتاری سے مقدمے کی تفتیش کے عمل کومکمل کرکے حتمی چالان عدالت میں پیش کیا جاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں