یومِ سعید ’’بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جائو۔‘‘

رمضان المبارک میں جتنی بھی بابرکت راتیں آئیں، اتنی کسی اور ماہ...


Hakeem Mumtaz Hilal Madni August 19, 2012
عید کا تہوارخوشیاں لینے، خوشیاں دینے اور خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔ فوٹو: رائٹرز

ISLAMABAD: رمضان المبارک کا برکتوں اور فضیلتوں والا ماہ مبارک اپنے اندر رحمتوں، مغفرتوں اور خلاصیٔ جہنم کے پروانے لیے ختم ہوگیا ہے۔ آج اہل ایمان اپنے پروردگار کے حکم سے عید کی خوشیاں منارہے ہیں۔ یہ کوئی معمولی تہوار نہیں ہے بلکہ خوشیاں لینے، خوشیاں دینے اور خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔ یہ خوشیاں اپنوں اور بیگانوں کے ساتھ بلا امتیاز بانٹی جاتی ہیں۔

یہ عید واقعتاً ان لوگوں کے لیے عید ہے جو رمضان کے فیوض و برکات سے فیض یاب ہوئے۔ آج کا دن ان روزہ داروں کے لیے خوش خبری کا دن ہے جنہوں نے اس ماہ مبارک میں خوب عبادت کی، اپنے رب کو خوب راضی کیا اور اس کے بدلے میں اس کی رضا بھی پائی اور اس اس ماہ کی برکات و فضائل سے فیض یاب ہوئے۔ انہوں نے اپنی عبادات اور روزوں سے اﷲ رب العزت کی رحمت و مغفرت کو اپنے لیے برحق بنایا اور اپنے لیے ''جہنم سے خلاصی'' کا ایک بہت عمدہ پروانہ حاصل کیا۔

اس ماہ مبارک یعنی رمضان المبارک میں جتنی بھی بابرکت راتیں آئیں، اتنی کسی اور ماہ میں شاید ہی ہوں۔ پھر ان سب راتوں کا مجموعہ ''عیدالفطر'' کی رات ہے جس میں اﷲ رحمن و رحیم اس ماہ کی تمام راتوں سے زیادہ سخی اور فیاض ہو کر اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے۔

اس ماہ رمضان کی تمام راتوں میں جتنی مغفرت اﷲ جل جلالہ مسلمان روزہ داروں کی کرتا ہے، اتنی اور اس سے کئی گنا زیادہ مغفرت اس ایک رات ''عیدالفطر'' کی رات میں کرتا ہے۔ اس رات کو لیلۃ الجائزہ (یعنی بدلہ دینے کی رات) کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ اس رات میں اﷲ رب العزت روزہ داروں کو ماہ مبارک کی محنت، صبر، عبادات اور ریاضت کا بدلہ عطا فرماتا ہے، اور وہ بدلہ اس طرح عطا دیا جاتا ہے کہ ان سے ارشاد ہوتا ہے:

''اب تم بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جائو، تم نے مجھے راضی کر دیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔''

افسوس ہے اس شخص پر کہ جس نے رمضان کا بابرکت ماہ پایا اور اس میں اپنی مغفرت نہ کرائی اور نہ جہنم سے خلاصی کا پروانہ حاصل نہ کیا، اور اس رات ''لیلۃ الجائزہ'' سے صرف بدبخت ہی محروم رہ سکتا ہے۔

لیلۃ الجائزہ (عید الفطر کی رات) کی فضیلت میں رسول کریمﷺ کا ارشادہے:''جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے تو اس کا نام (آسمانوں پر) لیلۃ الجائزہ (انعام کی رات) سے لیا جاتا ہے اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اﷲ رحمن و رحیم اپنے فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتا ہے۔ وہ زمین پر اتر کر تمام گلیوں، راستوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے جسے جنات اور انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں:'اے محمدؐ کی امت! اس کریم رب کی (بارگاہ) کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور معاف فرمانے والا ہے۔'

پھر جب لوگ عیدگاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے:'کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ہو؟

وہ عرض کرتے ہیں:'ہمارے معبود اور ہمارے مالک!

اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے۔'

اس پر اﷲ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:'اے میرے فرشتو! میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلے میں اپنی رضا اور مغفرت عطا کر دی۔'

پھر وہ اپنے تمام بندوں سے مخاطب ہوکر ارشاد فرماتا ہے:'اے میرے بندو! مجھ سے مانگو، میری عزت و جلال کی قسم! آج کے دن اس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے، عطا کروں گا۔ اور دنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے، اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا۔ میری عزت کی قسم! جب تک تم میرا خیال رکھو گے میں تمہاری لغزشوں پر ستاری کرتا رہوں گا (انہیں چھپاتا رہوں گا) میری عزت و جلال کی قسم! میں تمہیں مجرموں ( اور کافروں) کے سامنے رسوا نہیں کروں گا۔ بس اب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جائو، تم نے مجھے راضی کر دیا اور میں تم سے راضی ہوگیا۔'

فرشتے اس اجر و ثواب کو دیکھ کر جو اس امت کو ملتا ہے، خوشیاں مناتے ہیں اور کھل جاتے ہیں۔''

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں