چین کی حیرت انگیز ترقی اور پاکستان
آئی ایم ایف نے جو امریکی اثر ورسوخ کا ادارہ ہے پاکستان سے سی پیک قرضوں کی تفصیل مانگی ہے
www.facebook.com/shah Naqvi
پاکستان میں تعینات چینی قونصل جنرل نے کہا ہے کہ چین پاکستانی معیشت کے استحکام کے لیے قرض فراہم کرنے کے بجائے مختلف سیکٹر میں سرمایہ کاری کرے گا۔ اس سے پاکستان کو مالیاتی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ اس مشکل وقت میں پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ پاکستان کے گردشی قرضوں کا بوجھ بڑھانے میں سی پیک کا کوئی کردار نہیں۔ چین پاکستانی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ امدادی ذرایع فراہم کرے گا۔
کراچی میں قونصل خانے پر حملے میں اپنی جان قربان کرنے والے پولیس اہلکاروں کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے انھوںنے کہا کہ ان کے ملک کے سفارت کار مستقل فنڈ قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں جو نہ ضرف شہید پولیس اہلکاروں کے اہل خانہ کو مالی مدد فراہم کرے گا بلکہ پاکستان کے مستحق افراد کی بھی مدد کرے گا۔دوسری طرف کمیونسٹ پارٹی آف چین کے بین الاقوامی ڈیپارٹمنٹ کی خاتون ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری نے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں تعمیر و ترقی کی بنیاد رکھ دی ہے۔ انھوںنے کہا کہ چینی صدر کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے بیلٹ اینڈ روڈ کے پانچ اہم اصول ہیں ۔ جن میں پالیسی سازی' رابطہ سازی میں سہولت' بلا تعطل تجارت' معاشی انضمام اور عوام کے مابین بہتر تعلقات شامل ہیں تاہم میری نظر میں عوام کے مابین رابطہ سازی سب سے زیادہ اہم ہے۔
چین کا شمار دنیا کی چند قدیم ترین ترقی یافتہ تہذیبوں میں ہوتا ہے۔ چین کے اردگرد شروع ہی سے پراسراریت کا ہالہ رہا ہے۔ اس تہذیب سے دنیا نے ماضی میں بھی بہت کچھ سیکھا اور آج بھی سیکھ رہی ہے ۔ چین کے پچھلے تیس سال کی ترقی نے دنیا کوحیرت زدہ کر دیا ہے۔ وہ چینی جو کسی وقت افہمی اور کاہل کہلاتے تھے آج دنیا کی جفا کش، ذہین اور ٹیکنالوجی کی صلاحیتوں سے بالا قوم ہے ۔ ان کی اسی صلاحیت نے پچھلی چند دہائیوں میں 70 کروڑ چینی قوم کو خط غربت سے نکال کر خوشحالی سے ہم کنار کر دیا ہے۔ یہ ایک بے مثال کامیابی ہے جسے امریکی یورپ بھی رشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستانی قوم بھی چین کے نقش قدم پر چل کر ا پنی معاشی مشکلات سے چھٹکارہ حاصل کر سکتی ہے۔
جس کی بنیاد محنت دیانت اور وطن سے وفادری ہے۔ ماضی میں چین برصغیر کی اقوام کے لیے ہمسایہ ملک ہونے کے باوجود اجنبی ملک تھا۔ اس کی وجہ شاید دیوار چین اور چینی زبان تھی جو د نیا کی مشکل ترین زبان سمجھی جاتی ہے۔ چنانچہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی بین الاقوامی ڈی پارٹمنٹ کی خاتون ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے بالکل درست کہا کہ عوام کے درمیان بہتر تعلقات کو قرار دیا ہے۔ ملکوں کے عوام کے درمیان بہتر تعلقات اسی وقت ہی فروغ پا سکتے ہیں جب وہ ایک د وسرے کی زبان کو سمجھ سکیں۔ ا گر آپ کو دوسری قوم کی زبان نہیں آتی تو گویا آپ گونگے ہیں کہ ایک دوسرے کا ماضی الضمیر سمجھ نہیں سکے۔ سی پیک کے حوالے سے معاشی فوائد اسی وقت ہی حاصل کیے جا سکتے ہیں کہ جب پاکستانی قوم چینی زبان سیکھے۔ اب پاکستان کا مستقبل طویل عرصے تک چین سے وابستہ ہے۔
چینی قونصل جنرل کی یہ وضاحت اطمینان بخش ہے کہ پاکستان کے گردشی قرضوں کے بوجھ بڑھانے میں سی پیک کا کوئی کردار نہیں۔ جب کہ امریکا بار بار یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ سی پیک کی وجہ سے پاکستان مقروض ہوا ہے۔ اپنی معاشی مشکلات کے حل کے لیے پاکستان کا چین کی طرف جھکاؤ امریکا کے لیے بڑا تکلیف دہ ہے۔ اسے خوف ہے کہ اگر ایسا ہوتا ہے تو خطے میں امریکی مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اسی لیے آئی ایم ایف نے جو امریکی اثر ورسوخ کا ادارہ ہے پاکستان سے سی پیک قرضوں کی تفصیل مانگی ہے۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ چین جیسی معاشی سپر پاور سرمایہ کاری سمیت پاکستان کی ہر طرح کی مدد کے لیے تیار ہے۔ اس وقت جب کہ پاکستان معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ چین کی یہ یقین دہانی کہ وہ پاکستانی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ امدادی ذرایعم فراہم کرے گا کوئی معمولی بات نہیں۔ یہ پاکستانی قوم پر مصیبت کا وہ وقت ہے جب انسان کا سایہ بھی اس کا ساتھ چھوڑ جاتا ہے۔ چینی احسان شناس قوم ہیں اس کا ثبوت چینی قونصل خانے پر حملہ میں شہید پولیس اہلکاروں کی مدد' مستقل مالی فنڈ کا قیام جس کے ذریعے پاکستان میں دیگر مستحق افراد کی مدد کی جا سکے گی۔
چین کتنی بڑی معاشی قوت ہے اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ امریکا بھی چین کا مقروض ہے۔ چین کی مالیاتی ذخائر اس وقت 3500ارب ڈالر ہیں۔ سوئٹزر لینڈ کے 800 ارب ڈالر' سعودی عرب کے 500ارب ڈالر' ایران کے 132 ارب ڈالر' ترکی 98 ارب ڈالر' بھارت کے 400ارب ڈالر اور پاکستان کے بارے میں کچھ نہ ہی کہا جائے تو بہتر جو دیوالیہ پن کے قریب ہے۔ ایران اس مشکل وقت میں پاکستان کی مفت یا رعایتی تیل کی شکل میں مدد کر سکتا ہے۔ مالیاتی مدد بھی اس میں شامل ہے لیکن پاکستان پر امریکی دباؤ ایران گیس پائپ لائن برسوں سے تعطل کا شکار ہے۔
یہ گیس پائپ لائن ایران نے پاکستان کی سرحد تک پہنچا دی ہے اور پاکستانی علاقے میں بھی گیس پائپ لائن بچھانے میں ایران مالی مدد کے لیے تیار ہے۔ وجہ وہی امریکی دباؤ ۔ یہ سستی ایرانی گیس پاکستانی معیشت کو نئی زندگی دے سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف سستی بجلی بنتی بلکہ سیکڑوں کی تعداد میں بند کارخانے اور ملیں بھی چال پڑتیں غربت بے روز گاری مہنگائی بھی دور ہوتی... لیکن ایسا کیسے ہو ۔
فوجی ترجمان میجر آصف غفور کا یہ بیان عمران خان کے لیے الارمنگ ہونا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوںنے کہا کہ حکومتیں فوج نہیں بلکہ عوام کے اعتمادسے اقتدار میں آتی ہیں۔''جس دن قوم کا موجودہ حکومت سے اعتماد اٹھ گیا نئی حکومت آ جائے گی۔ اس کے بعد جس پارٹی کی بھی حکومت ہو گی فوج مانے گی۔''
مڈٹرم الیکشن کب ہوں گے اس کا پتہ نئے سال مارچ اپریل اور جون جولائی 019ء میں چلے گا۔
سیل فون:۔ 0346-4527997