پنڈورا بکس
ملک کے کروڑوں عوام بجا طور پر یہ توقع کر رہے تھے کہ میاں نواز شریف نے انتخابی مہم کے دوران ملک و قوم کو درپیش ...
ملک کے کروڑوں عوام بجا طور پر یہ توقع کر رہے تھے کہ میاں نواز شریف نے انتخابی مہم کے دوران ملک و قوم کو درپیش ان گنت مسائل کے حل کے حوالے سے جو بلند بانگ دعوے کیے تھے برسر اقتدار آ کر وہ اپنے پہلے 100 دنوں میں انھیں پورا کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں گے اور غریب و مفلوک الحال لوگوں کو حقیقی ریلیف فراہم کریں گے۔ لیکن افسوس کہ میاں نواز شریف کے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھائے جانے کے بعد سے حکومتی اقدامات کے باعث عوام کو بجائے ریلیف ملنے کے مزید پریشانیوں اور مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
حکومت کے تازہ اقدام سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے جس سے لازمی طور پر مہنگائی کا سیلاب آئے گا یہ ایک طے شدہ بات ہے کہ جب بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو ہر شے بالخصوص اشیاء ضرورت کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جاتا ہے جس کا براہ راست اثر قیمتوں پر پڑتا ہے اور چیزیں عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہو جاتی ہیں گویا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا مطلب تمام اشیاء صرف کی قیمتوں میں اضافہ ہے اور مہنگائی کے بڑھنے سے عام آدمی ہی براہ راست متاثر ہوتا ہے۔ حکومت اپنے پچھلے بجٹ میں جی ایس ٹی میں 16 فیصد اضافہ اور بعض نئے ٹیکسز لگا کر عوام کے ناتواں کاندھوں پر اچھا خاصا بوجھ ڈال چکی ہے اب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں ہونے والی گرانی سے عام آدمی کی زندگی مزید اجیرن ہو جائے گی یہی وجہ ہے کہ عوام سراپا احتجاج ہیں اور پٹرولیم قیمتوں میں اضافے کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے لوڈشیڈنگ اور امن و امان قائم کرنے کے بھی بلندبانگ دعوے کیے تھے لیکن نواز حکومت کے قیام کے بعد سے ہر روز مسائل میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لوڈشیڈنگ کم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔ کراچی تا خیبر ہر شہر، گاؤں اور محلوں میں اندھیروں کا راج ہے بلکہ پہلے کے مقابلے میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ شدید گرمی کے اس جان کنی والے موسم میں لوگوں کے شب و روز تو متاثر ہو ہی رہے ہیں بلکہ صنعتی و تجارتی سرگرمیاں بھی ماند پڑتی جا رہی ہیں۔ پنجاب میں حالت سب سے زیادہ خراب ہے۔
میاں شہباز شریف جو کبھی دو سال، کبھی ڈھائی سال اور کبھی تین سال میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے دعوے کرتے تھے آج چپ سادھ لی ہے جب کہ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف صاحب نے بھی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا معین وقت دینے سے معذرت کر لی ہے لوگوں کی بیزاری و بے قراری کا یہ عالم ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے گڑھ فیصل آباد میں اس کے کارکن بھی سڑکوں پر لوڈشیڈنگ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، صورت حال کی نزاکت کا تقاضا یہ ہے کہ نواز حکومت اپنے دعوؤں اور وعدوں کے مطابق عوام کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کرے۔ انرجی کرائسس ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلی فرصت میں نواز حکومت ایران کے ساتھ کیے گئے گیس معاہدے کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدہ حکمت عملی مرتب کرے۔
گزشتہ ایک عشرے سے جاری دہشت گردی کی پے درپے وارداتوں نے ملک کے امن کو تہہ و بالا کر کے رکھ دیا ہے۔ ہزاروں قیمتی جانوں کا اتلاف اور معیشت کو اربوں ڈالرز کا نقصان پہنچ چکا ہے۔ ملک کے اہم اور بڑے شہر کراچی، کوئٹہ اور پشاور خاص طور پر دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ بم دھماکے، خودکش حملے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے عوام الناس سخت ذہنی دباؤ، اذیت اور اضطراب میں مبتلا ہیں جب کہ ملک کے سنجیدہ اور دانشور حلقے ملک کے مستقبل کے حوالے سے فکرمندی میں مبتلا ہیں۔ پاک فوج کی مسلسل کوششوں اور جانی قربانیوں کے باوجود دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا نہیں جا سکا۔ نواز حکومت کے لیے اپنے ملک میں امن کا قیام اور دہشت گردی کا خاتمہ ایک بڑا چیلنج ہے۔ انھوں نے انتخابی مہم کے دوران دہشت گردی سے عوام کو نجات دلانے کے لیے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھانے کے دعوے کیے تھے لیکن ایک ماہ ہونے کو آ رہا ہے لیکن پرنالہ وہیں کا وہیں ہے اس ضمن میں تاحال کوئی قابل ذکر پیش رفت نہیں کی گئی یہی وجہ ہے کہ دہشت گرد عناصر آزادی کے ساتھ وارداتیں کر رہے ہیں۔
دو روز پیشتر پشاور کے نواحی علاقے بڈھ بیر تھانے کی حدود میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر بم حملہ کیا گیا جس میں 18 افراد شہید اور 40 کے قریب زخمی ہو گئے جب کہ کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن کے قریب علی ابو طالب امام بارگاہ کے نزدیک خودکش دھماکے میں بھی 9 خواتین سمیت 28 افراد شہید ہو گئے۔ ان تازہ خون آشام واقعات کے باعث ملک بھر میں غم و غصہ اور سوگ کی فضا طاری ہے۔ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان کے دوست ہمارے دوست اور دشمن ہمارے دشمن ہیں اور دہشت گردی کے خلاف مل کر لڑیں گے۔ انھوں نے وعدہ کیا کہ ڈرون حملوں کے حوالے سے پاک امریکا مذاکرات انجام میں مدد کریں گے۔ برطانیہ ازخود دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہے اور امریکا و برطانیہ اس جنگ کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی متعدد مرتبہ تعریف کر چکے ہیں لیکن امریکا پاکستان میں دہشت گردی کا ایک سبب بننے والے ڈرون حملوں کو روکنے میں سنجیدہ نہیں اور پاکستان کے احتجاج کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کو اپنا وعدہ پورا کرنے کے لیے سنجیدہ طرز عمل اپنانا ہو گا تا کہ پاکستان کو امریکی ڈرون حملوں سے نجات مل سکے۔
اگرچہ نواز حکومت کو فوری اور عالمی سطح پر بڑی آزمائشوں کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی سے حکمت عملی مرتب کرنے کی ضرورت ہے تا کہ پاکستان اور اس کے کروڑوں عوام مسائل کے گرداب سے نکل سکیں اور ہماری آیندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ ہو سکے۔ ملک کے کروڑوں عوام نے مسلم لیگ (ن) کو اپنے مسائل حل کرنے کے لیے ہی ایک مرتبہ پھر اعتماد کرتے ہوئے مینڈیٹ دیا ہے۔ تاہم میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی میں ملک کو درپیش مالیاتی چیلنجوں کے پہلو بہ پہلو ایک نیا محاذ کھولتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ چلائے گی۔ میاں صاحب نے فرمایا ہے کہ مشرف نے دو مرتبہ آئین توڑا اور غداری کے مرتکب ہوئے انھیں اپنے اعمال کا حساب دینا ہو گا۔ میاں صاحب کے اعلان سے اندرون و بیرون وطن سیاسی، صحافتی و عوامی حلقوں میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے اور بعض حلقے اسے پنڈورا باکس کھولنے کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔