کالاباغ ڈیم تعمیرنہ ہواتوبھوک ملک کامقدربن جائیگی لاہورچیمبر

کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے نوشہرہ کوخطرہ نہیں کیونکہ یہ ڈیم سے 150فٹ بلندہے


Commerce Reporter August 19, 2012
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرعرفان قیصرشیخ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم پر حکومت کی خاموشی سے سالانہ 132ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے. فوٹو: فائل

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرعرفان قیصرشیخ نے کہا ہے کہ بھوک ، قحط اور غربت سے بچنے کیلیے کالاباغ ڈیم تعمیر کرنابہت ضروری ہے اوراگر غفلت برتی گئی تو آئندہ نسلیںکبھی ہمیںمعاف نہیںکریںگی،ایک بیان میں عرفان قیصر شیخ نے کہاکہ اگر حکومت نے کالاباغ ڈیم کی فوری طور پر تعمیر شروع نہ کی تو غربت اور بھوک ملک کا مقدر بن جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ جو بھی کال اباغ ڈیم کی مخالفت کررہے ہیں وہ ملک کے دشمن ہیں اور ملک کے مستقبل سے کھیل رہے ہیں،کالاباغ ڈیم پر حکومت کی خاموشی سے سالانہ 132ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے،انھوں نے کہاکہ حکومت پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے نمائندوں پر مشتمل ٹیم تشکیل دی جائے جو صوبوں میںکالاباغ ڈیم کی تعمیر پر اتفاق رائے پیدا کرے،انھوں نے کہاکہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے نوشہرہ کوخطرہ نہیں کیونکہ یہ ڈیم سے 150فٹ بلندہے،کالاباغ ڈیم سے صرف پنجاب ہی نہیں بلکہ ملک بھر کو فائدہ ہوگا، خیبرپختونخواہ میں8لاکھ ایکڑ فٹ زمین زیر کاشت آئے گی جس سے صوبے میں غربت کم ہوگی۔

انھوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم کو اس قدر متنازع کردیاگیا ہے کہ اس پر اتفاق رائے ممکن نہیں،معاشرے کو اس کی تعمیر کیلیے اپنا کردار ادا کرناچاہیے کیونکہ یہ ہر پاکستانی کے مفاد میں ہے، انھوں نے کہاکہ تمام اسٹیک ہولڈرزکو کالاباغ ڈیم پر کھلے دل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، انھوںنے کہا کہ پاکستان کے برعکس بھارت ہر ممکن سائٹ پر ڈیم تعمیرکررہا ہے، انھوں نے کہا کہ محتاط اندازے کے مطابق 30 ملین ایکڑفٹ پانی استعمال میں لائے بغیر سمندر میںپھینکا جارہا ہے۔

کالاباغ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب کی صورت میں بھی ملک کو بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ،انھوںنے کہاکہ کالاباغ ڈیم کے ذریعے بجلی صرف 1.02روپے فی یونٹ کی قیمت پر دستیاب ہوگی۔ آج تک پنجاب اسمبلی نے کالاباغ ڈیم کے حق یا مخالفت میں قرارداد پاس نہیں کی جبکہ دیگر تین صوبے اس کی مخالفت کررہے ہیں،پنجاب کوتوانائی کی بدترین قلت کا سامنا ہے لہذا پنجاب اسمبلی کالاباغ ڈیم کے حق میں قرارداد پاس کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں