والی نہیں بلکہ جولی بال

گیم کے لئے بنائے جانے والا میدان والی بال جیسا ہوتا ہے اور اس کا سائز لگ بھگ بیڈمنٹن کورٹ جتنا ہوتا ہے۔


Rana Naseem December 23, 2018
گیم کے لئے بنائے جانے والا میدان والی بال جیسا ہوتا ہے اور اس کا سائز لگ بھگ بیڈمنٹن کورٹ جتنا ہوتا ہے۔ فوٹو: فائل

والی بال ایک روایتی، دلچسپ اور دنیا بھر میں مقبول کھیل ہے، جسے 1964ء میں اولمپکس گیمز کا بھی حصہ بنا دیا گیا تھا۔ اسی طرح شعبدہ بازی ایک جسمانی مہارت ہے، جسے تفریح کا بہترین ذریعہ قرار دیا جاتا ہے۔

شعبدہ بازی کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو یہ کھیل بھی نیا نہیں بلکہ اس کے ڈانڈے قدیم یونان، چائنیز اور رومن جیسی ثقافتوں سے ملتے ہیں۔ لیکن یہاں ہم آپ کو ایسے کھیل کے بارے میں بتانے جا رہے ہیں، جو ان دونوں کا امتزاج ہے۔

جی ہاں! اس کھیل کا نام ہے جولی بال۔ اس گیم میں بنیادی طور پر جسمانی مہارت یعنی شعبدہ بازی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ چوں کہ زیادہ تر لوگ شعبدہ بازی جیسی مہارت نہیں رکھتے، اسی لئے یہ کھیل بھی محدود لوگوں کے لئے ہوتا ہے۔ گیم کے لئے بنائے جانے والا میدان والی بال جیسا ہوتا ہے اور اس کا سائز لگ بھگ بیڈمنٹن کورٹ جتنا ہوتا ہے، تاہم اس میں کھلاڑیوں کی تعداد والی بال ک کی طرح 6 نہیں بلکہ 2 یا 3 پرمشتمل ہوتی ہے۔ ہر کھلاڑی کے ہاتھوں میں بیک وقت دو بالز ہوتی ہیں، جنہیں وہ مسلسل ہوا میں اچھالتا رہتا ہے اور اچانک سے نیٹ کی دوسری جانب کھڑے کھلاڑی کی طرف یوں اچھالتا ہے کہ وہ اسے ہوا میں ہی پکڑ نہ سکے۔

یہ بال جب نیٹ کی دوسری جانب کھلاڑی کے ہاتھوں میں پہنچتی ہے تو اس کے پاس بالز کی تعداد تین ہو جاتی ہے، جن کو اس نے مسلسل ہوا میں اچھالتے ہوئے ان میں سے ایک بال پھر سے فریق کھلاڑی کی طرف اچھالنا ہوتی ہے، لیکن یہ بال فریق ٹیم کی طرف اچھالنے سے قبل مذکورہ کھلاڑی کو تینوں بالز کے ساتھ شعبدہ بازی دکھانا ہو گی، یعنی ایسا نہیں ہو گا کہ بال کو پکڑتے ہی اسے دوسرے کی جانب پھینک دیا جائے بلکہ وہ کھلاڑی ان تینوں بالز کو اپنے ہی ہاتھوں میں ہوا میں باری باری اچھال کر شعبدہ بازی کا مظاہرہ کرے گا۔ جو کھلاڑی مقررہ لکیر کے اندر بال کو نہ تھام سکے اور وہ نیچے گر پڑے تو دوسری ٹیم کو ایک پوائنٹ مل جاتا ہے اور یوں جو ٹیم زیادہ پوائنٹ حاصل کر لیتی ہے، اسے فاتح قرار دیا جاتا ہے۔

اس کھیل میں سب سے زیادہ ضرورت حاضر دماغی اور جسمانی مہارت کی ہوتی ہے، جو کھلاڑی جتنا حاضر دماغ اور پھرتیلا ہو گا، اس کے کامیاب ہونے کے اتنے ہی زیادہ چانسز ہوتے ہیں، کیوں کہ جس کھلاڑی کے ہاتھوں میں تیسری بال ہوتی ہے، اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ تیسری بال اس انداز اور تیزی سے نیٹ کی دوسری طرف پھینکے کہ فریق کھلاڑی کو پتہ ہی نہ چلے اور بال نیچے کورٹ کے اندر ہی زمین پر گر جائے۔ یہ کھیل ایشیائی ممالک میں تو زیادہ نہیں تاہم یورپ اور افریقی ممالک میں ایک خاص حد تک مقبولیت رکھتا ہے۔ خاص طور پر گیم کے دوران کھلاڑی جب بیک وقت تین تین بالز کے ساتھ شعبدہ بازی کا مظاہرہ کرتا ہے تو دیکھنے والے خوب محظوظ ہوتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں