اور یہ زندگی

شہر ہو یا دیہات موسم ان کی دنیا بدلنے پر قدرت رکھتا ہے۔


Abdul Qadir Hassan December 23, 2018
[email protected]

میں چند دنوں کے لیے گاؤں آیا لیکن یہاں کا موسم میری اُمیدوں پر پورا نہیں اتر رہا، یا میں اس بے نیاز موسم کی اداؤں پر پورا نہیں اتر رہا، کچھ بھی ہے ہم دونوں ایک دوسرے سے برہم دکھائی دیتے ہیں۔ جو یہاں کے کاشتکاروں اور میرے جیسے مسافروں کے لیے خوش کن نہیں ہے۔

یہاں کے کاشتکار ایسے دگرگوں اور بدلتے موسم کے عادی ہیں اور میرے جیسے لاہور والے بھی اس موسم سے خوش نہیں ہیں۔ لاہوریوں کے لیے بدلتا موسم زیادہ پریشان کن نہیں ہوتا کہ ان کے لیے گرد و پیش میں بھی اتنا کچھ ہوتا ہے کہ وہ موسم کی اداؤں کا متبادل تلاش کر لیتے ہیں اور خوش رہتے ہیں لیکن ہم پرانے گاؤں کے باشندے مجبور ہیں کہ موسم جو کچھ دکھاتے ہیں وہ قبول کر لیں اور اسی میں کسی تفریح کو تلاش کریں۔

ان دنوں موسم ٹھہرا ہوا ہے اور اس کے شب و روز میں کوئی تبدیلی نہیں ہو رہی۔ چنانچہ میں بھی ایک خاموش مسافر کی طرح اپنے حال پر چپ ہوں اور موسم جو دکھاتا ہے اے دیکھ رہا ہوں۔ نہایت ہی خاموشی اور خوشی کے ساتھ موسم کی ہر ادا پر خوش ہوں ورنہ اگر خوش نہ بھی ہوں تو پھر کر بھی کیا سکتا ہوں۔ یہ لاہور نہیں کہ سیر کے لیے نئے نظاروں کی تلاش میں کہیں نکل جاؤں۔

میرے چاروں طرف پہاڑ ہیں اور موسم کی یکسانیت کی وجہ سے یہ پہاڑ بھی خاموش اور ناراض ہیں۔ کوئی بارش ہو جس کی امید لگا کر بیٹھے ہیں یا موسم کوئی کروٹ بدلے کہ اس کی اوٹ سے کوئی نیا منظر سامنے آ جائے۔ فی الوقت تو چاروں طرف خاموشی ہے، موسم خاموش، چرند پرند خاموش اور مال مویشی خاموش کہ موسم بدلے اور وہ چہک مہک اٹھیں اپنے ماحول کو بھی جگا دیں اور زندگی کے انداز و اطوار بدل دیں۔

شہر ہو یا دیہات موسم ان کی دنیا بدلنے پر قدرت رکھتا ہے۔ ان دنوں ہمارے ہاں موسم کی عجیب کیفیت ہے جیسے وہ اپنے گرد و پیش سے نا خوش ہو جب کہ اس کا گرد و پیش پہلے کی طرح اس موسم سے خوش ہے اور اپنے ارد گرد کے پہاڑوں پر موسم کے جلوے بکھیر رہا ہے۔ پہاڑ بھی خوش ان کے آس پاس بکھرے ہوئے میدان بھی خوش اور یہاں چلنے والی ہوئیں بھی خوش۔ یوں کہیں کہ خوشی بکھر رہی ہے، گھوم پھر رہی ہے اور نئے منظروں کی تلاش میں ہے۔

آپ اگر خوش قسمتی سے کسی پہاڑی گاؤں میں روز و شب بسر کر رہے ہیں تو آپ کو آس پاس کے منظر چین نہیں لینے دیں گے۔ بدلتے موسم کے ساتھ ساتھ آپ کو بھی بدلنے پر مجبور کریں گے۔ سرسبز پہاڑوں اور ان پر رقص کرتے ہوئے درختوں میں زندگی کا جو انداز ہوتا ہے اور ان کی اونچائی کسی زندہ بستی کو نچائی بدلتی ہوئی پستی میں جا کر جو منظر پیش کرتی ہے وہ قسمت سے ہی دیکھنا نصیب ہوتا ہے۔ بہر کیف انسانی زندگی ایسے کئی منظر دیکھتی ہے کہ انسان کی آنکھیں دنگ رہ جاتی ہیں۔ مگر یہ وہ نظارے ہیں جو انسانوں کی زندگی بن جاتے ہیں اور انسانوں کے حافظوں میں زندہ رہتے ہیں۔

میں نے اپنی زندگی میں کئی منظر دیکھے ہیں اور گوناگوں نظارے بھی کیے ہیں۔ ایسے منظر اگرچہ یاد رہتے ہیں بھولتے نہیں ہیں لیکن آج کی کاروباری زندگی میں یہ نظارے چند لمحوں کے لیے خوشی تو دے دیتے ہیں لیکن ان سے زندہ رہنے والی خوشی صرف چند لمحوں کے لیے ہی ملتی ہے اور پھر وہی پرانی زندگی لوٹ آتی ہے۔ انسان نے اپنے آپ کو بہلانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا اور اس میں وقتی خوشی بھی ملی ہے لیکن یہ سب وقتی ہے پائیدار نہیں ہے۔

موسم کی طرح آنا جانا چلتا رہتا ہے اور انسان کا دل بہل جاتا ہے لیکن یہ سب چند لمحوں کی بات ہے اس کے بعد پھر وہی پرانی زندگی لوٹ آتی ہے جو بعض اوقات انسان کو پریشان بھی کر دیتی ہے۔ زندگی کے شب و روز کی یہ آمد و رفت ایک بہت ہی عارضی بات ہے اور عقلمند لوگ اس پر وقت اور سرمایہ ضائع نہیں کرتے۔

انسان اپنی زندگی کو بہلانے کے لیے بہت کچھ کرتا ہے۔ سرمایہ خرچ کرتا ہے اور اپنا وقت بھی، اس کے علاوہ بھی کسی انسان کے پاس جو کچھ ہوتا ہے وہ اسے صرف کر دیتا ہے لیکن ضروری نہیں کہ انسان زندگی کے ان کھلونوں سے بہل سکے۔ دنیا میں کیا نہیں دیکھا اس کا شمار ممکن نہیں لیکن زندگی کی خوشی ہمیشہ عارضی ثابت ہوئی۔ بدلتے موسم کی طرح آتی جاتی رہی اور کچھ وقت کے لیے دل بہلا کر گم ہو گئی۔

انسان خوشی کے کسی منظر کی تلاش میں گھر سے نکلا لیکن خوشی کے لمحے بھی تو کسی ایسے انسان کی تلاش میں تھے جس کو خوشی مطلوب ہو اور وہ اس کا حقدار بھی ہو اور یہ خوشی اور انسان دونوں مل کر ایک نئی دنیا بسا سکیں۔ خوشی ہر وقت مل سکتی ہے لیکن اس کے لیے صبر و شکرضروری ہے۔ آپ کسی نعمت کے مل جانے پر صبر کریں اور پھر اس نعمت کو خوشی کا ایک ذریعہ سمجھ لیں یعنی ایک ذریعہ جو آپ کو خوشی فراہم کرتا ہے۔

آپ اس پرخوش ہوں اور خدا کا شکر ادا کریں تو یہ خوشی دائمی بھی ہو سکتی ہے۔ جس طرح کوئی غم ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا اور کسی خوشی کی طرح آتا اور چلا جاتا ہے۔ زندگی اسی ہیر پھیر اور آمد ورفت کا نام ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اس میں کسی خوشی کو تلاش کر لیں اور پھر اسے اپنا بھی لیں بس یہی ایک انسان کی کامیاب زندگی ہے جس کی تلاش ہر انسان کرتا ہے اور اس کی کامیاب تلاش کے لمحوں میں نئی زندگی پاتا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ایسی کسی خوشی کو تلاش کر لیتے ہیں اور پھر اس خوشی میں زندگی کو ایک نئی زندگی دیتے ہیں۔

جینا ایک فن ہی نہیں اس کو قابو میں رکھنا بھی ایک ہنر ہے اور زندگی ہر وقت ہر انسان کا امتحان لیتی رہتی ہے۔ کتنے ہیں جو اس امتحان میں کامیاب ہوتے ہیں اور کتنے ہیں جو پشیمان ہو جاتے ہیں۔ زندگی کی مہربانی ہر انسان کے نصیب میں کہاں۔ لیکن اس زندگی کو صبر و شکر کے ساتھ بسر کریں اور اس کو قابو کرنے کی کوشش کریں ورنہ یہ آپ کو قابو کر لے گی اور پھر خدا جانے کیا ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔