منسٹر نے پاکستان اولمپک کے تنازع کا نوٹس لے لیا

انٹرنیشنل اولمپک کی جانب سے پابندی کسی صورت نہیں لگنی چاہیے،ریاض پیرزادہ.


وزارت خود سپریم کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عارف حسن اوراکرم ساہی سے ملاقات. فوٹو : فائل

وفاقی وزیربرائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے تنازع کا نوٹس لے لیا۔

انھوں نے جنرل (ر) سید عارف حسن اور جنرل (ر) اکرم ساہی سے کہا کہ پاکستان پر انٹرنیشنل اولمپک ایسوسی ایشن کی پابندی کسی صورت نہیں لگنی چاہیے، اگر دونوں متوازی تنظیموں کے سربراہوں نے ملکی مفاد میں کوئی مثبت حل نہ نکالا تو وزارت خود اس معاملے پرسپریم کورٹ سے رجوع کریگی۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ گذشتہ روز پی او اے کے عہدیداروں نے وفاقی وزیرسے ملاقات کی،اس دوران 3گھنٹے سے زائد وقت تک گفتگو میں عارف حسن نے کہا کہ جس الیکشن میں میرا انتخابات ہوا اس میں تمام فیڈریشنز کے عہدیداروں نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا، آئی او سی اور پاکستان اسپورٹس بورڈکے نمائندوں نے بھی انتخابات کو شفاف قرار دیا۔



حال ہی میں عبوری کمیٹی کے تحت منتخب پی او اے کے نمائندوں نے بھی اس میں شرکت کی۔ بعد ازاں پاکستان اسپورٹس بورڈ کی معاونت سے انتخابی مراحل طے کرکے متوازی پی اواے تشکیل دیدی گئی،اس اقدام کی وجہ سے آئی اوسی نے پاکستان کی رکنیت معطل کرنیکی دھمکی دی ہے، عبوری کمیٹی نے نیشنل گیمزکا دوسری بار انعقاد کرکے بھی آئین کی خلاف ورزی کی۔ نو منتخب پی او اے کے صدر جنرل اکرم ساہی نے کہاکہ نیشنل گیمز کا انعقاد ایک روشن مثال ہے، ہم پاکستان کا پرچم دنیا میں بلند کرنا چاہتے ہیں۔

اس حوالے سے وفاقی وزیربرائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ نے نمائندہ ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کا قلم دان سنبھالنے کے بعد معلوم ہوا کہ پی او اے میں اقتدار کیلیے جنگ جاری ہے، عارف حسن اور اکرم ساہی کی محاذ آرائی کی وجہ سے کھیلوں اور کھلاڑیوں کی ساکھ بُری طرح متاثر ہونے لگی،اگر انٹرنیشنل اولمپک ایسوسی ایشن نے پاکستان پر پابندی لگائی تو اس سے ملکی وقار مجروح ہوگا، اگر مجھے معلوم ہوتا کہ نئی پی او اے کے الیکشن اسلام آباد میں ہورہے ہیں تو اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے کارروائی روک دیتا، دونوں دھڑوں سے کہا ہے کہ باہمی مفاہمت سے اس مسئلے کا مثبت حل نکالا جائے، اگر ضرورت محسوس کی گئی تو پی او اے کے دوبارہ الیکشن کرائے جائیں گے، اگر معاملے کا کوئی حل نہ نکلا تو سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں