پرندہ مارکیٹ مسمار ہونے سے دکاندار ملبے کے ڈھیر پر آگئے

قیمتی طوطے، پرندے، ایرانی سیامی نسل کی بلیاں، کتے اور دیگر پالتو جانور سڑک پر فروخت کیے جانے لگے


آفتاب خان January 08, 2019
متبادل جگہ پردکانیں نہ مل سکیں، پرندے اور جانور فروخت کرنے ہراتوارکو یہاں آجاتے ہیں، متاثرہ دکاندار

صد رایمپریس مارکیٹ کے عقب میں واقع پرندہ مارکیٹ مسمارکیے جانے سے پالتو جانوروںکاکاروبار کرنے والے دربدر ہوگئے۔

آہنی پنجروں میںنازونعم سے پلنے والے مہنگے ایرانی، سیامی نسل کی بلیاں،کتے ، رنگ برنگی قیمتی طوطے و دیگر جانور لب سڑک اور ملبے کے ڈھیر پرفروخت ہونے لگے،صدر ایمپریس مارکیٹ پر وکٹورین طرز تعمیر کی پرشکوہ عمارت کے بالکل عقب میں آج سے دوماہ قبل پرندہ مارکیٹ بھی قائم تھی یہاں کے دکانداروں کے مطابق یہ (فال سینٹر) تقسیم ہند سے قبل برطانوی راج میں بھی موجو د تھا، البتہ گزرتے وقت کے ساتھ یہاں دکانوںکی تعداد میں اضافہ ہوتاچلا گیا ،پرندہ مارکیٹ میں مختلف اقسام کے پرندوں کے علاوہ دیسی مرغیاں،فارمی مرغیاں ،بلیاں ،کتے ،خرگوش ،بطخ ہر جانور دستیاب ہواکرتے تھے ، یہی نہیں ان ہی دکانوں کے درمیان جانوروں کے پنجروں ،باجرے اور پانی کے برتن اور ایک آدھ دکان دوائیوں کی بھی موجود تھی۔

تاہم ایمپریس مارکیٹ کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے شروع کیے گئے انسداد تجاوزات آپریشن کے دوران پرندہ مارکیٹ سمیت دیگر مارکیٹیںبھی مسمارکردی گئیں جس کے باعث دکانوںمیں پالتوجانور فروخت کرنے والے سڑک پرآگئے ہیں،اب ایرانی ،سیامی نسل کی بلیاں،مختلف نسلوں کے کتے اور گھروں میں پالے جانے والے دیگر پالتو جانور لب سڑک یا پھر مسمار دکانوں کے ملبے پر فروخت کیے جا رہے ہیں، مارکیٹ میں برسوںسے پرندے اورجانورفروخت کرنے والوں نے بتایا کہ 150کے قریب دکانیں مسمارکی گئیں، دکانداروںکاکہناہے کہ ہر اتوار کو پرندے اورجانورفروخت کرنے ایمپریس مارکیٹ کے ملبے پرآجاتے ہیں ۔

مارکیٹ کے انہدام سے بلیوں اور کتوںکی بریڈنگ کرنیوالے بھی متاثر ہوئے

متاثرین میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو دکاندار کی طلب کے مطابق گھروں میں پرندوں، بلیوں اورکتوں کی افزائش نسل (بریڈنگ) کرکے اپنی زندگی کا معاشی پہیہ چلارہے تھے، بریڈ تیار ہونے کے بعد ایمپریس مارکیٹ کے دکانداروں اور چھوٹے پیمانے پرپالتوجانوروںکا کاروبار کرنے والوں کے درمیان باقاعدہ کاروباری تعلق تھا، پرندہ مارکیٹ کا باب ہونے کے بعد ان افراد کے چھوٹے پیمانے پر کاروبار بھی شدید متاثر ہوا ہے۔

1974سے پرندوں کاکاروبارکررہاہوں،محمدحفیظ

پرندہ مارکیٹ کے عمررسیدہ دکاندار محمد حفیظ کی تیسری نسل اس کاروبار سے منسلک ہوئی ہے ،میمن گلی صدر کے رہائشی محمد حفیظ کے مطابق وہ اپنے والدکے ہمراہ 1974سے اس کاروبار سے جڑے ہیں،اس سے قبل ان کے والدکی دکان 1956 سے موجود تھی، محمد حفیظ کے مطابق انھیں رات کو ساڑھے 9 بجے برابر والی دکان کے مالک نے فون کرکے بتایا کہ دکانیں ٹوٹ رہی ہیں، دکانوں سے بے دخل ہونے کے بعد بیشتر دکانداروں نے بستر پکڑ لیے ،انھیں خود بھی دل کا دورہ پڑا تھا ،ان کا کہنا تھا کہ آج بھی ان کا دوماہ کا کرایہ کے ایم سی پر چڑھا ہوا ہے ۔

دکاندار منوبھائی کے مطابق تین گھنٹے پہلے نوٹس دیا گیا ،اس وجہ سے حالت یہ تھی کہ آدھا سامان نکالا اورآدھا دکان کے اندر ہی رہ گیا ،انکاکہنا تھا کہ 120گز کے مکان میں رہتا ہے جو پہلے ہی اہلخانہ کے لیے کم پڑ رہا ہے ،ایسے میں جانوروں کو کہاں رکھتے ،بالاآخر گھر کی چھت جانوروں کو رکھا مگر سر دموسم کی وجہ سے بیشتر جانور بیما رہوکر مرگئے جس کے باعث انھیں 4لاکھ روپے کا نقصان ہوا ،مارکیٹ کے ایک اور دکاندار جمعہ خان کے مطابق بلڈوزر ان کی دکانوں پر نہیں بلکہ ان کے دل پر چلے ہیں۔

یہ تاثر انتہائی غلط ہے کہ وہ قبضہ مافیا تھے، ان کے پاس اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ تمام دکاندار کے ایم سی کو ماہانہ کرایہ اداکرتے تھے ،پنجرے اور پرندوں کے باجرے کے برتن سمیت دیگر اشیا فروخت کرنے والے احمد کے مطابق پرائیویٹ نوکری میں گزارا نہ ہونے کی وجہ سے انھوں نے ایک دکان کے باہر اپنا کیبن نما دکان قائم کی تھی تاکہ گھر کے اخراجات چل سکیں مگراسے بھی مسمار کردیا گیا جس کے باعث وہ معاشی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔

پرندہ مارکیٹ کے بعض دکاندارلیاقتآباد، محمودآباد،غوری مارکیٹ منتقل ہو گئے

پرندہ مارکیٹ کے بعض دکانداروں نے روڈ کی دوسری جانب عارضی دکانوں میں کاروبار شروع کردیا ہے، کچھ نے پارکنگ پلازہ کے سامنے واقع شہاب الدین غوری مارکیٹ میں ٹھکانہ بنالیا ہے،کچھ نے لیاقت آباد پرندہ مارکیٹ کا رخ کیا ہے جبکہ چند ایک دکاندار بلدیہ اور محمود آباد سمیت دیگر علاقوں میں منتقل ہوچکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔