افغان امن عمل کا نیا دور پاکستان کا کرداراہمیت کاحامل

افغان صدر اشرف غنی کے خصوصی نمائندے عمر داؤد زئی 8 تا 11 جنوری پاکستان کا دورہ کریں گے، سفارتی ذرائع


خالد محمود January 08, 2019
افغان امن عمل کانیادورپاکستان کاکرداراہمیت کاحامل فوٹو : فائل

افغانستان میں سیاسی مفاہمت، طالبان کے ساتھ مذاکرات اور افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر بات چیت کے ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔ ان مذاکرات کے باعث افغانستان کے انتخابات پہلے ہی تاخیر کا شکار ہوچکے ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان اور شام سے امریکی فوج کے انخلا کا اعلان کرچکے ہیں۔ دسمبر 2019 تک امریکی صدر کو اپنی قوم سے کیا گیا گیا وعدہ بھی پورا کرنا ہے جبکہ دوسری جانب امریکی اعلیٰ قیادت اس حالت میں افغانستان سے فوج کے انخلا کی مخالفت کررہی ہے اور امریکی جنرل جیمزمیٹس اس مخالفت کی سزا بھگت چکے ہیں۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں مستحکم پولیس اور اداروں کو مضبوط کیے بغیر امریکی فوج کا انخلا قبول نہیں۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ پہلے افغانستان میں استحکام لایا جائے اورماضی کی طرح افغانستا ن کو لاوارث چھو ڑ کر نہ جایا جائے۔

امریکا سالانہ 50 ارب ڈالر افغانستان میں خرچ کررہا ہے، اس میں افغان حکومت بھی حصے دار ہے، اگر یہ رقم امریکا روک لیتا ہے تو افغان حکومت کیلیے خود کو برقرار رکھنا محال ہوجائے گا اور ملک دوبارہ خانہ جنگی کی طرف چلا جائے گا اور ملک گروہوں میں تقسیم ہوجائے گا۔ زمینی حقائق امریکا اور افغانستان کیلیے بہت تلخ ہیں۔ امریکی فوج کو افغانستان کی سرزمین پر سوائے کابل کے کسی شہر پر کنٹرول حاصل نہیں اور صرف فضائی کنٹرول ہے اور جہاں شورش ہوتی ہے فضائی آپریشن کردیا جاتا ہے اور صرف فضائی حدود استعمال کی جاتی ہے۔

ان حالات میں مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔ افغان صدر کے خصوصی نمائندے کل پاکستان پہنچیں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کے خصوصی نمائندے عمر داؤد زئی 8 تا 11 جنوری پاکستان کا دورہ کریں گے۔ دورے کے دوران عمر داؤد زئی کی دفتر خارجہ میں وفود کی سطح پر بات چیت ہوگی۔ عمر داؤد زئی کی وزیرخارجہ سے ون ٹو ون ملاقات بھی ہوگی۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان مفاہمتی عمل پر بات چیت کی جائی گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں