مزدور کے اکاؤنٹ میں لاکھوں کی ٹرانزیکشن کا انکشاف

نیب بھی متحرک، خادم حسین کو ناجائز گرفتار کیا گیا،اصل ملزم ڈھو نڈے جائیں،صفیہ بیگم


Bearue Rerport January 14, 2019
نیب بھی متحرک، خادم حسین کو ناجائز گرفتار کیا گیا،اصل ملزم ڈھو نڈے جائیں،صفیہ بیگم فوٹو:فائل

تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن باقرانی میں 22 کروڑ کرپشن اسکینڈل میں ایک اور جعلی اکاؤنٹ کا انکشاف ہوا ہے۔

لاڑکانہ کی ایریگیشن کالونی کی رہائشی صفیہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بیٹے خادم حسین کے نام پر جعلی اکاؤنٹس بنانے پر بینک افسران کو گرفتار کیا جائے، تفصیل کے مطابق قومی احتساب بیورو سکھر کی جانب سے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن باقرانی میں جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 22 کروڑ روپے کی کرپشن پر تحقیقات جوں جوں آگے بڑھ رہی ہیں ۔ہوش ربا انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔

پہلے اس انکوائری میں 4 سے زائد تحصیل میونسپل آفیسرز، اکاؤنٹس آفیسر اور کلرکس سمیت 37 سرکاری افسران و ٹھیکیداروں کو ملوث قرار دیا گیا تھا جس میں گریڈ 18 تک کے افسران ضمانتیں رد ہونے پر مفرور ہیں اور ان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں تو ایسے میں لاڑکانہ ایریگیشن کالونی کی رہائشی صفیہ نے اپنی بہو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بیٹے خادم حسین کے نام پر بھی جعلی اکاؤنٹ کھول کر لاکھوں روپے کی ٹرانزکشن کی گئی ہے۔

صفیہ خاتون نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا بیٹا خادم حسین محنت کش اور بجلی کا کام کرتا ہے، کچھ عرصہ قبل آفیسر کلب میں دوران بجلی کا کام کرتے ہوئے سندھ بینک کے مینیجر اختیار حسین اور جاوید عباسی ملے اور بینک میں مستقل ملازمت کا جھانسہ دے کر قومی شناختی کارڈ اور تعلیمی اسناد حاصل کر لیں اور پھر سندھ بینک، سابقہ این آئی بی اور مسلم کمرشل بینک میں جعلی اکاؤنٹس کھول کر بڑی رقم کی منتقلی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جعلسازی کا تب معلوم ہوا جب نیب ان کے بیٹے خادم حسین کو گرفتار کر کے لے گئی، حالانکہ کسی بینک دستاویزات پر خادم حسین کی کوئی دستخط ہے اور نا ہی کسی چیک پر، ایسے میں اصل ملزمان کو گرفتار کیا جائے، دوسری جانب نیب سکھر اس ساری صورتحال پر کافی متحرک دکھائی دے رہی ہے، تاہم سابق چیف مانیٹرنگ آفیسر قمبر مسعود ابڑو سمیت متعدد افسران پچھلے ایک ماہ سے سرکاری فرائض اور دفاتر چھوڑ کر مفرور ہو چکے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد سرکاری افسران و ملازمین کو ملازمتیں سے فارغ کر دیا گیا ہے جبکہ باقرانی کرپشن کیس میں نئے نئے انکشافات کا سلسلہ جاری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں