حکومت سیاسی قوتوں میں اتفاق رائے کے لئے کوشاں
وفاقی حکومت بلوچستان کی تمام جماعتوں اور رہنمائوں کو مذاکرات کی میز پر لارہی ہے، نواز شریف
وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ اہم ہے اور اسے وفاقی حکومت ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی تمام جماعتوں اور رہنمائوں کو مذاکرات کی میز پر لارہی ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف سے بی این پی (مینگل) کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ سردار اخترجان مینگل نے ملاقات کی ۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے بلوچستان سمیت ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، اس موقع پر سردار اختر مینگل نے میاں نوازشریف کو بلوچستان کی صورتحال اور اپنے چھ نقاط سے متعلق آگاہ کیا اور اس بات پر زوردیا کہ بلوچستان کے مسئلہ کے حل کیلئے لاپتہ افراد کو بازیاب، مسخ شدہ لاشوں کا سلسلہ بند اور بے گھر ہونیوالے افراد کی آباد کاری کیلئے اقدامات کئے جائیں، وزیراعظم نے سردار اخترمینگل کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کا مسئلہ حل کرنے کیلئے ہرممکن اقدامات کرے گی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار سے ملاقات میں بلوچستان کی مجموعی سیاسی سیکیورٹی کی صورتحال کے علاوہ قومی سلامتی کی پالیسی کی تیاری سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا،وزیرداخلہ نے بلوچستان کے وزیراعلیٰ کو اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت صوبے میں پرامن سیاسی اور جمہوری ماحول قائم کرنے کا عزم کئے ہوئے ہے اور قانون ہاتھ میں لینے والے گروہوں سے سختی سے نمٹاجائے گا، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیاکہ بلوچستان کی حکومت مذاکرات کی حوصلہ افزائی کررہی ہے اور تمام سیاسی قوتوں میں اتفاق رائے پیداکرکے مسئلے کا حل نکالنے کیلئے کوشاں ہے۔
سیاسی حلقوں کے مطابق بلوچستان کے مسئلے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے عزم سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بلوچستان کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے سنجیدہ ہے اور اس حوالے سے وہ موثر اقدامات کرنے کیلئے بھی تیار ہے، ان حلقوں کے مطابق وفاقی حکومت خصوصاً میاں نوازشریف بلوچستان کے مسئلے کے حل کیلئے جس طرح سے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرزکو اعتماد میں لے کر بلوچستان کے حوالے سے ایک الگ آل پارٹیز کانفرنس بلائیں جس کے لئے انہیں پہلے ماحول بنانا ہوگا اور ماحول بننے کے بعد ہی کوئی پیش رفت ہونے کی توقع ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی )کا اجلاس بھی جلد بلانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں وفاقی اور صوبائی معاملات پر غورکیا جائے گا، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم میاں نوازشریف کی صدارت میں ہوگا جس میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ شریک ہوں گے، جس میں کونسل کے دیگر ممبران میں بلوچستان سے وفاقی وزیر جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ، پیرسید صدرالدین راشدی اور سردار محمدیوسف شامل ہیں، کونسل کے اجلاس میں صوبوں اور وفاق کے درمیان معاملات زیر غورلائے جائیں گے۔
بلوچستان کی کابینہ کا معاملہ ابھی تک جوں کا توں ہے اور اس سلسلے میں تینوں سیاسی اتحادی جماعتیں کسی قابل قبول فارمولے پر نہیں پہنچ پائی ہیں۔ مسلم لیگ(ن) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مری میں طے ہونے والے فارمولے کے تحت بلوچستان میں کابینہ کی تشکیل ہونی چاہئے اور اس فارمولے کے تحت ہی صوبائی کابینہ تشکیل دی جانی چاہیے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مری میں جو فارمولہ طے کیاگیا ہے وہ 3،4 اور8 کا ہے۔ ان حلقوں کے مطابق اگر اس فارمولے پر عملدرآمد کیاجاتا ہے تو سب سے زیادہ مشکلات نیشنل پارٹی کو درپیش ہوں گی، اور گذشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ جو نیشنل پارٹی کے سربراہ بھی ہیں کی زیر صدارت نیشنل پارٹی کے پارلیمانی ارکان کا اجلاس ہوا، اجلاس میں صوبائی حکومت کی ایک ماہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جبکہ مختلف اہداف اورکارکردگی کو مزید بہترکرنے اورموثر بنانے کیلئے مختلف تجاویز دی گئیں، پارلیمانی ارکان کو وزیراعلیٰ نے اپنے دورہ چین سے بھی آگاہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی سکیموں ، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جاری منصوبوں پر پیش رفت اور فنڈز کے اجراء کے حوالے سے این ایچ اے کے چیئرمین اور سیکرٹری مواصلات کی جانب سے دی گئی بریفنگ کے حوالے سے بھی اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا گیا۔
بلوچستان میں کابینہ کی تشکیل میں تاخیر پر اتحادی جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنا شروع ہوگیا، اس بات کا اظہار مسلم لیگ(ن) کے صوبائی صدر اورسینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اﷲ زہری نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبائی کابینہ کی تشکیل میں تاخیر سے مسائل بڑ ھ رہے ہیں اور کابینہ تشکیل دینے کی ذمہ داری وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہے۔ کیونکہ عوام اب کام مانگتے ہیں اور اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں، عوام کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ کابینہ مکمل ہے کہ نہیں۔ سیاسی حلقے مسلم لیگ(ن) کی جانب سے کابینہ کی تشکیل میں تاخیر پر نکتہ چینی کو بہت اہم قراردے رہے ہیں، ان حلقوں کے مطابق ایک ماہ گزرنے کے باوجود صوبائی کابینہ کی تشکیل اورتینوں اتحادی جماعتوںمیں اس سلسلے میں اتفاق رائے نہ ہونا اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ آگے چل کر اتحادی جماعتوں میں دراڑیں پڑیں گی۔ ان حلقوں کے مطابق وزیراعلیٰ کو معاملات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کابینہ کی تشکیل کے معاملے کو جلدازجلد طے کرناچاہیے کیونکہ خود ان کی جماعت میں اس حوالے سے کافی تشویش پائی جاتی ہے۔