عالمی حالات اور پاکستان
پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر 13ارب 48 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں
QUETTA:
آخرکار امریکی صدر ٹرمپ کو میکسیکوکی سرحد پردیوار بنانے کے منصوبے سے دستبردار ہونا پڑا ۔ برطانیہ میں پھر سے ریفرنڈم اور رائے شماری کو برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے مسترد کر دیا ، لیکن بریگزٹ اور یورپی سرمایہ داری کا بحران بدستور جاری ہے۔ فرانس میں گیارہویں ہفتے بھی پیلی جیکٹ مظاہرین سے پولیس کی جھڑپیں جاری رہیں۔
برازیل میں دائیں بازوکی سامراج نواز حکومت کے خلاف چالیس لاکھ مظاہرین میں چالیس فیصد لوگوں نے پیلی جیکٹ پہن کر ریلیاں نکالیں ۔خواتین نے اپنے حقوق کے لیے یونان ، جرمنی، برطانیہ اورامریکا میں لاکھوں کی تعداد میں جلوس نکالا اور مظاہرہ کیا۔ ستمبر 2017 سے فروری 2018 تک چین کے محنت کشوں نے 900 سے زیادہ دھرنے،کام کی جگہ پر ناکہ بندی اور مظاہرے کیے اور 2015 سے2017کے دوران 6694 ہڑتالیں رپورٹ ہوئیں ۔
8 جنوری 2019 کو انڈیا میں 20کروڑ مزدوروں نے تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال کی ۔ وینزویلا کی منتخبہ سوشلسٹ صدر مادوروکو ایک سامراجی سازش کے ذریعے چند امریکی نواز جنرلوں نے فوجی بغاوت کرنے کی ناکام کوشش کی جسے حکومت نے ناکام بناتے ہوئے انھیں گرفتارکرلیا ہے اور وینز ویلا کی حکومت نے امریکا سے فوری اپنے سفیرکو واپس بلا کر 72 گھنٹے میں امریکا کے سفیروں کو وینزویلا سے نکل جانے کا حکم صادرکیا ۔
واضح رہے کہ وینز ویلا کی حکومت کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کے بعد امریکا ،کینیڈا ، برازیل ، پیرو ، کولمبیا اور یورپ نے حزب اختلاف کی پارٹی کے صدرکوانڈوکی جانب سے خود ساختہ ملک کے صدر بننے کے اعلان کے بعد انھیں تسلیم کرنے کی دھمکی دی ہے ۔ امریکا ، کینیڈا اور یورپ تو اتحادی ہیں،کولمبیا اور پیرو امریکا کی چمچہ حکومتیں ہیں۔
برازیل میں حال ہی میں دھاندلی سے قائم ہونے والی حکومت نے اقتدار میں آتے ہی اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، اس حکومت کے خلاف گزشتہ ہفتے چالیس لاکھ عوام نے مظاہرے کیے۔ وینزویلا کے خود ساختہ صدرکو تسلیم کرنے کے عمل سے مغرب کی نام نہاد جمہوریت کا پول کھل گیا ہے جب کہ سوشلسٹ صدر مادوروکی حکومت کو روس ، چین ، ایران ، ترکی ،کوریا،ارجنٹینا، میکسیکو ، بولیویا ، شام سمیت بیشتر ممالک نے جائزقرار دیا ہے۔
اسی طرح سے جب افغانستان میں طالبان نے حکومت قائم کی تھی تو اسے صرف سعودی عربیہ اور پاکستان کے سوا کسی نے تسلیم نہیں کیا تھا ۔ 2017 میں راجستھان میں 18چپڑاسیوں کی آسامیوں کے لیے 13ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 129 انجینئرز بھی شا مل ہیں ۔ اسی طرح پاکستان میں سول اسپتال،کراچی میں چند اسامیاں خالی ہونے پر ہزاروں عوام درخواستیں جمع کروانے آگئے،اس جم غفیرکو ہٹانے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑی۔
پاکستان میں زر مبادلہ کے ذخائر 13ارب 48کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں ۔ یہ اب قطر سے 3 ارب ڈالر آنے سے 16ارب 48 کروڑ ڈالر ہوجائیں گے ۔ پاکستان میں سابق پی پی پی کے وزیرخارجہ شاہ محمد قریشی اب پی ٹی آئی کے وزیرخارجہ بن گئے ہیں ، پی پی پی کے سابق مشیر فواد چوہدری آج پی ٹی آئی کے وزیر اطلاعات بن گئے ہیں، پرویزخٹک اور جہانگیر ترین نے بھی سواری بدلی۔ پاکستان میں وہی سب کچھ ہوتا آ رہا ہے جوکچھ ما ضی سے ہوتا آرہا تھا اس لیے بھی کہ نظام تو سرمایہ داری ہی ہے نہ دواؤں کی قیمتوں کو حکومت نے نو سے پندرہ فیصد تک بڑھایا ہے جب کہ فیکٹری والوں نے تیس سے چالیس فیصد بڑھادیا ہے۔
اب ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ۔ابھی حال ہی میں وزیرخزانہ نے جو منی بجٹ پیش کیا ہے،اس میں پھر ایک بار دودھ،کاسمیٹک ، موبائل فون وغیرہ کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے۔ اس سے قبل کون سی ایسی شے ہے جس کی قیمت میں اضافہ نہ کیا گیا ہو۔ حکومتی اعلان میں صرف ٹیکسوں میں کمی اور اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ کیسا بجٹ ہے جہاں ٹیکس تو لگتے ہیں، خواہ وہ بلاواسطہ ہو یا باالواسطہ، عوام پر ہر صورت میں مہنگائی کا بوجھ پڑ رہا ہے۔
پنجاب کے کسانوں نے اپنے مطالبات ایک حد تک منوائے، پورٹ قاسم ڈاک ورکرزکو سات ماہ کی تنخواہیں دی گئیں، مگر دیگر مطالبات ماننے سے گریزاں ۔ صحافت میں ڈاؤن سائزنگ ، رائٹ سائزنگ ، اخبارات کی بندش ، سندھ کے اسپتالوںکو وفاق میں شامل کرنے اور 18 ویں ترمیم سے صوبوں کے حقوق کو سلب کرنے کی سازش جاری ہے ۔
عدالت نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ جن اسکولوں کی فیس 5000 ہزار روپے ماہانہ سے زائد ہے ،ان کی فیس میں سے 20 فیصدکٹوتی کی جائے گی ۔ ہمارے ملک میں 80 فیصد بچوں کی نجی اسکولوں میں ایک ، دو یا تین ہزار روپے فیس ہے، ان کی فیس میں کمی کرنے کا عدالت کیوں نہیں اعلان کرتی۔ یہ تو صرف مراعات یافتہ طبقے کو مزید مراعات دینے کی بات ہوئی۔ ان بچوں کے والدین کی تنخواہیں آٹھ ہزار سے تیرہ ہزار روپے تک ہیں ۔درحقیقت انھیں کو مراعات دینے کی ضرورت ہے، جن کا حقیقی طور پر حق بنتا ہے۔
امریکا، برطانیہ ، یونان، برازیل، ہندوستان، پاکستان ، فرانس،اسپین وغیرہ میں بے روزگاری، صحت، تعلیم اور عوامی خدمات کے ادارے مفلوج ہوتے جا رہے ہیں، اس لیے کہ ان کے بجٹ کم ہیں اور مزید کم کرتے جا رہے ہیں، جب کہ یہ ممالک ہر سال دفاعی بجٹ بڑھا تے جارہے ہیں اور اسلحے کی پیداوار میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں۔
پاکستان کے عوام کا فوری مسئلہ جاگیرداری کو ختم کرکے زمین، بے زمین کسانوں میں بانٹنا، مزدوروں کو حق انجمن سازی ، مہنگائی کم کرنا، کارخانوں کا جال بچھانا، آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے قرضہ جات کو بحق سرکارضبط کرنا، پینے کا صاف پانی اورگٹرکی صفائی ہے۔ بچوں کی پیدائش کو روک دینا ۔ مذہب اور فوج کو سیاست میں مداخلت کرنے کے حق سے محروم کرنا یا پھر فوجی سپاہیوں میں ٹریڈ یونین بنانے کے حق کو قانونی درجہ دینا۔ فوجی اخراجات کا حساب کتاب اسمبلی میں پیش کرنا ہے۔
ابھی حال ہی میں چیف جسٹس آف سپریم کورٹ آصف سعید کھو سہ نے کہا ہے کہ '' غریب لوگوں کوعدالتی سہولت اور وکیل مفت فراہم کرنی چاہیے۔ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ مزدوروں کی کم ازکم تنخواہ 15000 رو پے کو عملی جامع پہنانا چاہیے، یہ نوے فیصد عوام ہیں۔''