سندھ اسمبلی کے قیام کو 6 ماہ مکمل قائمہ کمیٹیاں نہ بن سکیں

پارلیمانی قواعد کے تحت اسمبلی کے ساتھ ہی قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل ہو جانی چاہیے


وکیل راؤ February 13, 2019
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بھی معاملات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی کے قیام کو 6 ماہ مکمل ہونے کے باوجود قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل نہیں ہوئی۔

25 جولائی کے عام انتخابات کے بعد 13 اگست 2018 کو وجود میں آنے والی سندھ اسمبلی کے قیام کو 6 ماہ مکمل ہوگئے، سندھ اسمبلی نے 6 ماہ کے دوران 4 سیشنز میں 45 سے زائد روز اجلاس کا انعقاد کیا، جس میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر اور قائد ایوان کے انتخاب کا مرحلہ مکمل ہوا جبکہ ستمبر 2018 میں صدارتی الیکشن کیلیے پولنگ بھی ہوئی۔

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 99 جبکہ اپوزیشن ارکان کی نشستیں 69 ہیں، 6 ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود سندھ اسمبلی کی 34 قائمہ کمیٹیوں کے ارکان و چیئرمین کا انتخاب نہیں ہو سکا جبکہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کے حوالے سے بھی حکومت و اپوزیشن میں معاملات طے نہیں پا سکے ہیں، پارلیمانی قواعد کے تحت قائمہ کمیٹیوں کے انتخاب کو مکمل ہو جانا چاہیے تھا تاہم تاحال سندھ اسمبلی میں اس اہم پارلیمانی قاعدے پر عمل نہیں کیا جا سکا ہے۔

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی کا اصرار ہے کہ سندھ اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت 14قائمہ کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعتوں کو دی جائے جبکہ پیپلز پارٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ دینے سے انکار کیا ہے۔

سندھ اسمبلی میں قائمہ کمیٹیوں کا قیام نہ ہونے پر محکمہ صحت، فنی ووکیشنل تعلیم، قانون، بلدیات سے متعلق مزید غور کیلیے اسمبلی کی سلیکٹ کمیٹیوں کو بھیجے گئے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن و حکومت کے درمیان فوری طور پر قائمہ کمیٹیوں اور سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے انتخاب کا معاملہ حل ہوتا دکھا ئی نہیں دے رہا ہے۔

دریں اثنا سندھ اسمبلی نے طویل ترین اجلاس کا ریکارڈ قائم کردیا، 9 جنوری 2019 سے شروع ہونے والا سندھ اسمبلی کا اجلاس ملکی تاریخ کے طویل ترین اسمبلی اجلاسوں میں شامل ہو گیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں