قوم کے لیے خوشخبری
وزیراعظم محمد نواز شریف نے گزشتہ دنوں کہا ہے کہ ہم آئندہ 50 سال کے لیے بجلی بحران کا حل ڈھونڈنے۔۔۔
FES:
وزیراعظم محمد نواز شریف نے گزشتہ دنوں کہا ہے کہ ہم آئندہ 50 سال کے لیے بجلی بحران کا حل ڈھونڈنے کے لیے کوشاں ہیں۔ بجلی کے ساتھ گیس کا شعبہ بھی تباہی و بربادی کا شکار ہے۔ انھوں نے کہا بجلی بحران کے حوالے سے اس طویل مشاورت کا فائدہ بالاخر ملک و قوم کو ملے گا۔ گیس کے بحران کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ قطر کے امیر سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔ اس کے مثبت نتائج نکلیں گے۔ یہ کام پہلے کر لیا جاتا تو گیس کی اتنی شدید قلت نہ ہوتی۔ گیس ایران اور قطر سے لائی جا سکتی ہے۔ مختصر عرصے میں گیس کی قلت پر قابو پا لیں گے۔ انھوں نے واضع کیا کہ ایران گیس پائپ لائن ہمارا آپشن ہے۔ یکم جنوری 015 2ء سے ایرانی گیس لیں گے۔ ایران پاک گیس لائن وقت پر نہ بنا سکنے کی صورت میں 3 ملین ڈالر روزانہ جرمانہ ادا کرنا ہو گا۔ ہم ایران پاک گیس لائن بنا رہے ہیں۔
گیس سب سے پہلے گھریلو صارفین دوسرے پاور پروڈیوسرز اور تیسرے انڈسٹری کو دی جائے گی۔ اس موقع پر مشیر بجلی نے کہا کہ انرجی پالیسی بہت بڑے انرجی گروپ نے تیار کی ہے جس میں اہم شخصیات شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے ہفتے میں دو سے تین بار کئی گھنٹے اس گروپ کے ساتھ گزارے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ رات آٹھ بجے کے بعد بڑے کمرشل سینٹرز بند ہوا کریں گے، اس پر عمل درآمد عیدالفطر کے بعد ہو گا۔ دکانیں صبح جلد کھلا کریں گی اور رات آٹھ بجے بند ہوا کریں گی۔ مشیر بجلی نے کہا کہ صوبوں نے بڑی رقم بجلی کے بل کی مد میں وفاق کو دینی ہے۔ صوبے 70 فیصد بل فوری طور پر ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔ نیا قانون آ رہا ہے، اس میں چوری کی سخت سزائیں آ رہی ہیں۔ پری پیڈ میٹر لگانے کی پالیسی زیر غور ہے۔ اس کے لیے کمپنیاں میٹر بنا رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان 45 فیصد بجلی فرنس آئل پر بنا رہا ہے جو کہ انتہائی مہنگا طریقہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج جس بحران کا ملک کو سامنا ہے، اس کے ذمے دار واپڈا اور دوسرے متعلقہ ادارے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ ملک میں سالانہ دو سو چالیس ارب روپے کی بجلی چوری ہو جاتی ہے۔ اس میں سرکاری لوگ اور بجلی چور آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر بجلی نہیں ہے تو پھر کچھ بھی نہیں ہے۔ بجلی نہیں ہے تو ملک میں سرمایہ کاری بھی نہیں ہو گی۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم بجلی چوروں کو امریکا و یورپ کی طرح پورا بل بمعہ جرمانہ اور دو سے پانچ سال تک جیل میں ڈالیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تھر کول سے بھارت ہزاروں میگاواٹ بجلی بنا سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں کر سکتا۔ بھارت میں کوئلے سے بجلی بنانے والے سرمایہ کار جو بھارت میں سستی بجلی بنا رہے ہیں، وہ پاکستان کے تھرکول سے بجلی بنانے کے خواہاں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں تھرکول سے سستی بجلی تین سال سے پانچ سال میں بننا شروع ہو جائے گی جو کہ ڈیزل فرنس آئل سے بننے والی تھرمل بجلی سے بے حد سستی ہو گی۔
قوم کے لیے خوش خبری ہے کہ آخر کار موجودہ حکومت نے بجلی چوروں کو عبرت ناک سزائیں دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس کے لیے ایک مسودہ قانون تیار کر لیا گیا ہے جس کو مشترکہ مفادات کونسل بھجوا دیا گیا ہے۔ حال ہی میں فیصل آباد میں کئی ملوں پر چھاپہ مار کر بجلی اور گیس کی چوری پکڑی گئی جو کروڑوں میں ہے۔ قوم نواز شریف سے مطالبہ کرتی ہے کہ صرف بجلی اور گیس چوروں کی ہی کمر نہ توڑی جائے بلکہ کسٹم انکم ٹیکس اور دوسرے تمام سرکاری اداروں میں بھی کرپشن کا خاتمہ کیا جائے۔ ان محدود آمدنی والے چھوٹے اور بڑے اہلکاروں کے لائف اسٹائل کو دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔ پوش ایریاز میں ان کی رہائش قیمتی گاڑیاں اور لباس اور بیرون ملک اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلانا یہ کہاں سے افورڈ کرتے ہیں۔
ضروری ہے کہ نواز شریف صاحب پاکستان کے تمام سرکاری اور نیم سرکاری محکموں سے کرپشن کا خاتمہ کریں لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں اس کے لیے پوری قوم کو ان کے پیچھے کھڑا ہونا پڑے گا کیونکہ نواز شریف انرجی کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ اگر قوم کے چوروں کو چھوڑنا پڑا تو میں چور ہی پکڑنا بند کر دوں گا کیونکہ یہ بجلی گیس چور اور دوسری کرپشن میں ملوث لوگ بڑے طاقتور ہیں۔ حقیقت میں یہ لوگ ایک مافیا بن چکے ہیں۔ جب ان کے مفادات پر ہاتھ پڑے گا تو یہ اپنے آپ کو بچانے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ دہشت گردی ہو یا کرپشن اس کے خاتمے کی کوشش کرنے پر نواز شریف کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں لیکن زندہ قومیں ان خطرات سے نمٹنے کے لیے اپنے لیڈروں کے لیے ڈھال بن جاتی ہیں۔ ہمیں بھی ایسا ہی کرنا پڑے گا اگر ہم اپنی اور ملک کی سلامتی چاہتے ہیں جس کو ہر قسم کے خطرات نے چاروں طرف سے گھیر لیا ہے۔ دہشت گردی ہو یا کرپشن یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں جو ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ ان دونوں چیزوں نے ملک کو جو نقصان پہنچایا ہے اس کی تلافی کے لیے کئی نسلیں درکار ہیں۔
ہر منفی میں مثبت چھپا ہوتا ہے۔ ہم بحیثیت قوم تباہی و بربادی کی انتہا پر پہنچ گئے ہیں لیکن قانون قدرت ہے کہ ہر آزمائش اپنی انتہا پر پہنچ کر آسانی میں بدل جاتی ہے۔ سخت جاں لیوا گرمی اپنی انتہا پر پہنچ کر بارش میں بدل جاتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو انسان کے وجود ہی کا خاتمہ ہو جائے یہ قدرت کا قانون انفرادی اور اجتماعی ایک ہی انداز میں لاگو ہوتا ہے۔ یعنی فرد کی آزمائش اپنی انتہا پر پہنچ کر آسانی میں بدل جاتی ہے اور یہی اصول قوموں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ یہاں مقدر کا قانون لاگو ہوتا ہے۔ کبھی فرد یا قوم کی آزمائش مختصر ہوتی ہے تو کبھی طویل۔ اسی کو انسان اپنی سمجھ کے مطابق بدقسمتی یا خوش قسمتی سے تعبیر کرتا ہے۔ یہ قدرت کا ''ایک راز'' ہے جسے سمجھا نہیں جا سکتا۔ اچھے اور برے وقت ہمیشہ نہیں رہتے۔
یہ ایک نا سمجھ میں آنے والا دائرہ ہے جس میں انفرادی اور اجتماعی طور پر ہماری زندگیاں گھومتی رہتی ہیں۔ اچھے اور برے وقت کا Cycle چلتا رہتا ہے۔ جب اچھا وقت اپنی انتہا پر پہنچتا ہے تو وہ ''خود بخود'' برے وقت میں داخل ہو جاتا ہے۔ اسی طرح جب برا وقت اپنی انتہا پر پہنچتا ہے تو وہ بھی خود بخود اچھے وقت میں بدل جاتا ہے۔ یہی زندگی ہے۔ اس میں ہمارا کوئی کمال نہیں۔ اگر کمال ہوتا تو ہم برے وقت کو اچھے وقت میں بدل سکتے۔ چاہے عام آدمی ہو یا بادشاہ جب برا وقت اسے اپنے شکنجے میں جکڑ لیتا ہے تو وہ اپنی تمام تر صلاحیتوں اور کوششوں کے باوجود اس برے وقت سے نکل نہیں پاتا جب تک ''وقت معین'' نہ آ جائے جس کا پتہ ہر کسی کو نہیں ہوتا۔ بس اللہ تعالیٰ سے یہی دعا کرنی چاہیے کہ آزمائش کی مدت کو مختصر رکھ۔ طویل نہ کر۔ آزمائش مختصر ہو تو خوش قسمتی اور طویل ہو تو بدقسمتی کہلاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہر آزمائش سے اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ آمین۔
پاکستانی قوم کو نوید ہو 2015ء میں لوڈ شیڈنگ پر کافی حد تک قابو پا لیا جائے گا۔
سیل فون:۔ 0346-4527997