پولیس اہلکار اصغر کی شہادت کی آرزو رمضان میں پوری ہوئی عزیز و اقارب

مسجد کے باہر مشکوک نقل و حرکت پر اصغر علی نے رائفل لوڈ کی، گھات لگائے 6 ملزمان فائرنگ کرکے سرکاری رائفل بھی لے گئے تھے


Raheel Salman July 29, 2013
شہید اصغر جمیل کی یاد گار تصویر۔ فوٹو: فائل

نارتھ کراچی میں مسجد پر حملہ ناکام بنانے والے پولیس اہلکار اصغر جمیل کی شہادت کی آرزو پوری ہوگئی، وہ اکثر اپنے بھائیوں اور ساتھی اہلکاروں سے شہادت کے موضوع پر ہی گفتگو کرتا تھا۔

اس نے اکیلے 6 ملزمان کا مقابلہ کیا جس کے بعد ملزمان نے اسے چاروں جانب سے گھیر کر اندھا دھند گولیاں برسادیں ، ملزمان فرار ہوتے وقت اس کا سرکاری اسلحہ بھی لے گئے ، تفصیلات کے مطابق جمعرات 25 جولائی کو نارتھ کراچی سرسید ٹائون تھانے کی حدود میں انڈا موڑ پر واقع مسجد حبیبیہ پر تعینات پولیس اہلکار اصغر جمیل نے مسجد پر حملہ کرنے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے جام شہادت نوش کیا تھا،اصغر جمیل 1994 میں پولیس میں بطور سپاہی ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھرتی ہوا تھا جبکہ اس کا بکل نمبر 3535 تھا،اصغر سرسید ٹائون تھانے میں سال2011 سے تعینات تھا،اصغر اکثر اوقات اپنے ساتھی اہلکاروں اور اہل خانہ سے شہادت کے موضوع پر گفتگو کرتا تھا اور اس خواہش کا اظہار بھی کرتا تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے بھی شہادت نصیب کرے۔



ساتھی اہلکاروں نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ مسجد حبیبیہ پر اکثر سیکیورٹی کے فرائض انجام دیتا تھا،مسجد کے پیش امام نے بھی بتایا کہ اصغر ان کے ساتھ بھی شہادت کی باتیں کرتا اور انھیں کہتا تھا کہ وہ اس کے حق میں دعا کریں کہ اس کی شہادت کی آرزو پوری ہوجائے اور اللہ نے اس کی شہادت کی آروز پوری کردی ،سرسید ٹائون پولیس کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ واقعے کے وقت وہ مسجد کے باہر ڈیوٹی دے رہا تھا کہ اس نے کچھ مشکوک نقل و حرکت دیکھی جس پر ایک شخص کو اس نے روکا لیکن وہ نہ رکا ، اسی دوران اس نے اپنی ایس ایم جی لوڈ کی تو عقب سے اس پر فائرنگ کردی گئی،اس نے زخمی حالت میں فائر کیے لیکن وہ خطا گئے۔

اس دوران ملزمان جن کی تعداد 6 تھی نے چاروں جانب سے گھیر کر اس پر اندھا دھند فائرنگ کردی اور فرار ہوتے وقت اس کی سرکاری ایس ایم جی بھی اپنے ہمراہ لے گئے۔ نارتھ کراچی میں شہید پولیس اہلکار اصغر کے بھائی اختر جمیل نے بتایا کہ اصغر جمیل نے اگلے عہدے اسسٹنٹ سب انسپکٹر پر ترقی حاصل کرنے کے لیے کورس بھی کرلیا تھا لیکن زندگی نے اسے اتنی مہلت ہی نہیں دی کہ وہ ترقی حاصل کرپاتا، اس کے علاوہ بھی اس نے کمانڈوز اور دیگر کئی کورسز کیے ہوئے تھے،ان کا کہنا تھا کہ ان کا بھائی انتہائی بہادر و نڈر تھا جبکہ نرم خو اور خوش اخلاق بھی تھا، اختر جمیل نے مزید بتایا کہ اصغر 3 بیٹیوں کا باپ تھا جن میں سب سے بڑی بیٹی 6 برس کی ہے جبکہ اصغر 5 بھائیوں میں تیسرے نمبر پر تھا، انھوں نے کہا کہ بچوں کی کفالت تمام بھائی مل کر کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں