پاکستان کی حکمت عملی تیار موثر سفارتی مہم مذاکرات کی کوشش اور دفاعی آپشنز کا استعمال

وزیر اعظم عمران خان پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پیدا کرنے والے حالات پر مسلسل تفصیلی مشاورت کررہے ہیں


عامر خان February 22, 2019
بھارت کے تمام الزامات اور جارحیت کا ہر سطح پر موثر اور منہ توڑ جواب دیا جائے گا، حکمت عملی میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات اور کشیدہ صورت حال سے نمٹنے کیلیے3 نکات پر مبنی جامع حکمت عملی مرتب کرلی ہے جس کے 3 نکات میں پاکستان کی جانب سے بھارتی الزامات کے خلاف سفارتی مہم، مذاکرات کی بحالی کیلیے کوششیں جاری رکھنا اور بھارتی جارحیت کی صورت میں تمام دفاعی آپشنزکا استعمال شامل ہے۔

وفاقی حکومت کے اہم ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پیدا کرنے والے حالات پر مسلسل تفصیلی مشاورت کررہے ہیں۔ اعلیٰ سطح پر مشاورت میں طے کیا گیاہے کہ پاکستان بھارت کے تمام الزامات اور جارحیت کا ہر سطح پر موثر اور منہ توڑ جواب دے گا۔

حکمت عملی کے پہلے نقطے کے تحت پاکستان نے بھارتی الزامات اور مقبوصہ کشمیر کی صورت حال سے تمام عالمی فورمز اور ممالک کو مسلسل آگاہ رکھنے کیلیے ''سفارتی مہم ''چلانے فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے وزیرخارجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیوں اور بیانیہ کو عالمی سطح پر مزید اجاگر کرنے کیلیے فوری اقدام بروئے کار لائیں۔اس حوالے سے وفاقی حکومت اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورمز سے مسلسل رابطوں میں رہے گی۔

پاکستان کی جانب سے عالمی فورمز اور ممالک سے تمام سفارتی ذرائع سے مزید رابطے کیے جائیں گے ۔ان ممالک سے وفود کی سطح پر رابطوں کے علاوہ خطوط بھی ارسال کیے جائیں گے ۔

ان رابطوں میں آگاہ کیا جائے گا کہ پاکستان امن پسند ملک ہے ۔دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ پاکستان پلوامہ حملے میں ملوث نہیں ہے۔ اس حوالے سے بھارت نے جو الزامات لگائے ہیں وہ جھوٹ پر مبنی ہیں ۔ ان الزامات کے کوئی ثبوت مودی حکومت نے تاحال پاکستان کے حوالے نہیں کیا۔

پاکستان نے بھارت کو پیشکش کی ہے کہ وہ پلوامہ حملے کی تحقیقات میں تعاون اور مذاکرات کی بحالی کیلیے تیار ہے ۔تاہم بھارت ان معاملات سے مسلسل راہ فرار اختیار کررہاہے ۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔