سینٹرل جیل کے مرکزی دروازے پر کوئی بیرئیر نہیں واچ ٹاورز پر عملہ غائب رہتا ہے

دروازے پر رینجرز کی چوکی ضرور قائم ہے لیکن اہلکار گیٹ کے اندر بیٹھتے ہیں، کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کا خدشہ


Raheel Salman August 01, 2013
سینٹرل جیل کراچی کے مرکزی دروازے کا منظر جہاں اب تک بیریئر نصب نہیں کیے گئے جس کے باعث کسی ناخوشگوار واقعے کا خدشہ ہے۔ فوٹو : محمد ثاقب / ایکسپریس

ڈیرہ اسماعیل خان میں جیل پر حملے سے کراچی میں کوئی سبق نہیں سیکھا گیا، سینٹرل جیل پر حفاظتی انتظامات ناقص ہیں۔

مرکزی دروازے کے باہر کوئی بیریئر نہیں،دروازے پر رینجرز کی چوکی ضرور قائم ہے لیکن رینجرز کے اہلکار گیٹ کے اندر بیٹھتے ہیں، واچ ٹاورز پر بھی حفاظتی عملہ غائب رہتا ہے، جیل میں کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کا خدشہ ہے، جیل میں کالعدم تحریک طالبان اور دیگر تنظیموں کے ہائی پروفائل ملزمان، لیاری گینگ وار اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنوں سمیت سزائے موت کے 133 مجرم بھی قید ہیں، تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل ڈیرہ اسماعیل خان پر درجنوں ملزمان نے حملہ کیا اور اپنے سیکڑوں ساتھیوں کو چھڑا کر لے گئے، اس دوران جیل کے حفاظتی انتظامات کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی، واقعے کے بعد ملک بھر کی بیشتر جیلوں پر سیکیورٹی سخت کردی گئی۔



اس واقعے نے جہاں پورے پاکستان کو جھنجھوڑ دیا تو وہیں کراچی میں اس سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا، نیو ٹاؤن کے علاقے میں آبادی کے بیچوں بیچ قائم کراچی سینٹرل جیل پر حفاظتی انتظامات ناقص ہیں، اس بات کا اندازہ صرف اس بات سے ہی باآسانی لگایا جاسکتا ہے کہ مرکزی دروازے کے باہر کسی بھی قسم کا کوئی بیریئر موجود نہیں، جیل کے اندر گاڑیاں سرسری تلاشی کے بعد چلی جاتی ہیں، حفاظتی اقدامات کی غرض سے مرکزی دروازے پر رینجرز اہلکاروں کی تعیناتی کے لیے چوکی قائم کی گئی لیکن المیہ یہ ہے کہ چوکی تو قائم کردی گئی لیکن رینجرز کے اہلکار مرکزی دروازے کے اندر درخت کے سائے میں بیٹھے رہتے ہیں، جیل کی حفاظتی دیوار کے ساتھ بلند و بالا واچ ٹاورز بھی قائم ہیں لیکن وہ بھی اہلکاروں سے خالی ہی نظر آتے ہیں۔

نامکمل فلائی اوور بھی جیل کے لیے خطرے کی مستقل گھنٹی ہے، یونیورسٹی روڈ کی جانب جیل کی دیوار کے ساتھ کچرا کنڈی کو بھی تخریب کاری کی غرض سے استعمال کیا جاسکتا ہے جسے فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے، جیل میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ہائی پروفائل ملزمان قید ہیں جبکہ دیگر کالعدم تنظیموں کے علاوہ لیاری گینگ وار ، مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنوں سمیت سزائے موت کے 133 مجرم قید ہیں، جیل کی حفاظت کے لیے جیل پولیس کے علاوہ فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) بھی تعینات ہے لیکن ایف سی اہلکار بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نظر آرہے ہیں، چند روز قبل ہی ایف سی اہلکار جیل کے اندر موبائل فون پھینکتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں