محتسب تعیناتی کیس میں جھوٹے بیانات دینے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے ٹرانسپیرنسی

اعلیٰ عہدیداروں نے نوٹیفکیشن پچھلی تاریخ سے جاری کرایا، وفاقی محتسب کا عہدہ مذاق بن کر رہ گیا


Express Report August 01, 2013
اعلیٰ عہدیداروں نے نوٹیفکیشن پچھلی تاریخ سے جاری کرایا، وفاقی محتسب کا عہدہ مذاق بن کر رہ گیا. فوٹو: فائل

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ وفاقی محتسب کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن پچھلی تاریخوں سے جاری کرنے میں ملوث اور عدالت میں جھوٹے بیانات جمع کرانے والے اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

تاکہ مستقبل میں کوئی افسر ایسا کام کرنے کی جرات نہ کرسکے۔ ان افسران کے اقدام دھوکہ دہی کے زمرے میں آتے ہیں اور اس صورتحال میں وفاقی محتسب کا عہدہ ایک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔ سیکریٹری وفاقی محتسب سیکریٹریٹ، سیکریٹری قانون و انصاف، سیکریٹری ٹو وزیراعظم، ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان، اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان اور سلمان فاروقی نے سپریم کورٹ میں مختلف بیانات دیے۔ 10 جون 2013 کو چیف جسٹس کے وفاقی محتسب کے حلف سے متعلق پوچھنے پر سیکریٹری محتسب امتیاز قاضی نے بیان دیا تھا کہ محتسب کی تقریب حلف برداری یکم مارچ2013 کو ہوئی تھی، جب ان سے پوچھا گیا کہ تقریب میں صدر مملکت کی شرکت کے حوالے سے وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کی طرف سے کوئی درخواست بھیجی گئی تھی تو انھوں نے جواب دیا کہ ایسی کوئی درخواست نہیں بھیجی گئی، سلمان فاروقی ایوان صدر میں کام کر رہے تھے، اس لیے ان کی حلف برداری بھی وہیں ہوئی۔ انھوں نے یہ بھی بیان دیا کہ انھوں نے یکم مارچ2013 کو تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی تھی مگر کچھ حقائق سیکریٹری وفاقی محتسب کے بیان کی نفی کرتے ہیں۔ 28 فروری 2013 (سہ پہر) سلمان فاروقی نے بیان دیا کہ انھوں نے سیکریٹری جنرل ٹو صدرکے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔

(سوال یہ اٹھتا ہے کہ 28 فروری 2013 کو صدر مملکت کوئٹہ میں تھے، انھوں نے کیسے وہاں استعفیٰ منظور کیا اور اسے واپس بھجوایا؟)۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ 28 فروری کے بعد سلمان فاروقی ایوان صدر میں کام نہیں کر رہے تھے۔ مقامی اور عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق یکم مارچ 2013 کو صدر آصف علی زرداری ایوان صدر اسلام آباد کی بجائے بلاول ہاؤس لاہور میں تھے۔ انھی اخبارات میں یہ بھی رپورٹس تھیں کہ صدر زرداری نے ناسازی طبع کے باعث اپنا جمعے کا شیڈول منسوخ کردیا تھا اور گھر میں رہے تھے۔ صدر کے پریس ریلیز آرکائیو کے مطابق بھی یکم مارچ 2013 کو کوئی سیاسی سرگرمی نہیں ہوئی۔ پریس ریلیز آرکائیو سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ صدر زرداری نے 14 مارچ 2013 کو وفاقی محتسب انسٹی ٹیوشنل ریفارمز بل پر دستخط کیے، دستخط کی تقریب میں قائم مقام وفاقی محتسب سلمان فاروقی بھی موجود تھے۔ امتیاز قاضی نے سی ایم اے نمبر 3644/2013 میں وفاقی محتسب کے یکم مارچ کو اسلام آباد میں چارج سنبھالنے کا سرٹیفکیٹ لف کیا ہے۔



تاہم وسیم سجاد نے 23 جولائی 2013 کو سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ سی ایم اے 4282/2013 کے ساتھ لف حلف صدر آصف علی زرداری نے بلاول ہاؤس لاہور میں لیا۔ امتیاز قاضی اور وسیم سجاد کے سپریم کورٹ میں بیانات کے تضاد سے حلف پر شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ سلمان فاروقی نے یکم مارچ 2013 کو دوپہر سے قبل صدر کے سیکریٹری جنرل کے اعزازی عہدے کا چارج سنبھالا۔ چارج بلاول ہاؤس لاہور میں صبح کے وقت نام نہاد حلف اٹھانے کے بعد لیا گیا۔ لاہور سے اسلام آباد سفر کا وقت اور وفاقی محتسب کے عہدے کا چارج سنبھالنا 3 گھنٹے میں ممکن نہیں۔ اس صورتحال میں سلمان فاروقی نے یکم اگست کو دوپہر سے قبل صدر کے سیکریٹری جنرل کے عہدے کا چارج کیسے سنبھالا؟ ۔امتیاز قاضی نے 19 جون کو سی ایم اے 3980/2013 میں سپریم کورٹ کو یکم مارچ کو نوٹیفکیشن کی ترسیل کے حوالے سے آگاہ کیا، ان کے مطابق نوٹیفکیشن کسی کو بھی ارسال نہیں کیا گیا تاہم ظاہر ہوتا ہے کہ نوٹیفکیشن پی سی پی اور اے جی پی کو بھجوایا گیا۔

وزارت قانون نے 5 جون 2013 کو سی ایم اے 3489/2013 میں یکم مارچ کو سیکریٹری محتسب کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کی کاپی لف کی جبکہ سیکریٹری محتسب امتیاز قاضی نے19 جون 2013 کو سی ایم اے 3980/2013 میں بتایا کہ نوٹیفکیشن کسی کو بھی ارسال نہیں کیا گیا جن میں وزارت قانون بھی شامل ہے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان، ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن پاکستان کے بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ 25 فروری 2013 کا وزارت قانون کا نوٹیفکیشن، 28 فروری 2013 کا ایوان صدر کا نوٹیفکیشن اور محتسب سیکریٹریٹ کا یکم مارچ 2013 کا نوٹیفکیشن سرکاری ڈاک کے ذریعے تاحال موصول نہیں ہوئے۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سی ایم اے 4341/2013 میں تصدیق کی ہے کہ سلمان فاروقی کو بطور وفاقی محتسب؍ سیکریٹری جنرل ٹو صدر مملکت تمام ادائیگیاں؍ وصولیاں زبانی؍ شخصی احکام پر کی گئیں، کسی قسم کا نوٹیفکیشن ڈاک کے ذریعے موصول نہیں ہوا۔

سلمان فاروقی کو مارچ اور اپریل کی بطور سیکریٹری جنرل ٹو صدر مملکت؍ وفاقی محتسب تنخواہیں زبانی احکام پر جاری کی گئیں۔ ایم ڈی پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان نے 4 جون 2013 کو اپنے بیان میں بتایا کہ ایڈیشنل سیکریٹری ایوان صدر زید عثمان ڈائریکٹر مختار کے ہمراہ اسلام آباد پریس کے گزٹ سیل آئے اور سلمان فاروقی کی تعیناتی سے متعلق ایوان صدر سیکریٹریٹ کا نوٹیفکیشن نمبر 3(209)12008 بتاریخ28 فروری2013 زیر دستخطی ایڈیشنل سیکریٹری(ایڈمن) زید عثمان، ایوان صدر نوٹیفکیشن نمبر 3 (2009)/2008 بتاریخ یکم مارچ2013، وفاقی محتسب نوٹیفکیشن نمبرF.I(632)A-II12012 بتاریخ یکم مارچ2013 کو پچھلی تاریخوں سے ریکارڈ رجسٹر میں درج کرنے کا حکم دیا اور بذات خود ریکارڈ رجسٹر میں نوٹیفکیشن نمبر کا اندراج کیا۔ وفاقی محتسب کے عرصہ ملازمت سے متعلق نوٹیفکیشن F.I(8)/201 2-A-1 بتاریخ25 فروری2013 بھی21 جون کو زید عثمان نے ذاتی طور پر پرنٹ کیا۔

محتسب دفتر کے گزٹ نوٹیفکیشن کی پچھلی تاریخ سے پرنٹنگ کا سپریم کورٹ نوٹس لے۔ سپریم کورٹ کو فنانس ڈویژن کی طرف سے3 سال کیلیے بینکنگ محتسب تعیناتی کا نوٹیفکیشن 14مارچ کو جاری ہونے کا بھی نوٹس لینا چاہیے، بینکنگ محتسب نے 14 مارچ کو عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ 14 مارچ 2013 کو جاری ہونے والے نوٹیفکشن پر2 مہینے اور 29 دن بعد 12 جون کو ایک اور نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا جس میں بینکنگ محتسب کا عرصہ ملازمت4 سال بتایا گیا اور یہ 14مارچ سے نافذالعمل تھا۔ یہ کیس بھی2010 کی آئینی پٹیشنز60 اور61 کی نوعیت کا ہے، اس کیسز میں بھی چیئرمین نیب کا2 بار تقرر ہوا تھا۔ وفاقی محتسب انسٹی ٹیوشنل ریفارمز ایکٹ 2013 کے مطابق کسی بھی محتسب کو دوبارہ تعینات نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں