بجٹ اقدامات مہنگائی کی شرح جولائی میں83 فیصد پر جا پہنچی

گزشتہ مالی سال جولائی میں افراط زر کی شرح 9.6 فیصد رہی تھی۔


Business Desk August 01, 2013
پاکستان بیورو شماریات کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر جولائی 2013 میں افراط زر کی شرح میں 2فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا۔ فوٹو: فائل

رواں مالی سال بجٹ اقدامات کے نفاذ کے ساتھ ہی افراط زر کی شرح میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیاگیا ہے۔

تاہم اس میں رمضان المبارک کے دوران عمومی طور پر مہنگی ہونے والی اشیائے خوراک کا بھی ہاتھ ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ریونیو میں اضافے کے لیے بجٹ میں مختلف ٹیکسوں کی شرح بڑھانے کا اعلان کیا تھا جس میں سب سے زیادہ اہم سیلز ٹیکس کی شرح1 فیصد کے اضافے سے 17 فیصد کرنا تھا جس پر مختلف کاروباری وعوامی حلقوں نے شدید ردعمل کااظہار کیتھا اور کہا جا رہا ہے تھاکہ سیلزٹیکس میں1 فیصد اضافہ مہنگائی کی شرح میں ڈھائی فیصد اضافے کا باعث ہوگا، یہ دعویٰ کسی حد تک درست ثابت ہوا اور رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی کے دوران مہنگائی کی شرح سال بہ سال بڑھ کر 8.3 فیصد ہو گئی جو گزشتہ مالی سال کے آخری ماہ یعنی جون میں 5.9 فیصد تھی تاہم جولائی میں صارف قیمتوں کے اشاریے کی بنیاد پر افراط زر کی شرح گزشتہ سال کی اسی مدت یعنی جولائی 2012 کے مقابلے میں کمی رہی۔

گزشتہ مالی سال جولائی میں افراط زر کی شرح 9.6 فیصد رہی تھی۔ پاکستان بیورو شماریات کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر جولائی 2013 میں افراط زر کی شرح میں 2فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جبکہ جون میں یہ اضافہ 0.7 فیصد اور جولائی 2012 میں صرف 0.2فیصد رہا تھا۔ اعدادوشمار کے مطابق ایک سال میں خوراک ومشروبات 8.94 فیصد مہنگے ہوئے جن میں سے جلد خراب نہ ہونے والی خوراک 6.90 اور جلد خراب ہونے والی غذائی اشیا 20.92 فیصد مہنگی ہوئیں، کلوتھنگ اور فٹ ویئر14.94، ہاؤسنگ پانی بجلی گیس وفیول چارجز 6.50، آرائشی و گھریلو مرمتی آلات 7.60، صحت پر اخراجات 7.75، تعلیمی اخراجات7.56، تفریح وکلچر8.41، کمیونی کیشن 4.90، ٹرانسپورٹ 5.74، ریسٹورنٹ و ہوٹلز8.98 اور متفرق اخراجات میں 5.37 فیصد اضافہ ہوا۔



اعدادوشمار کے مطابق انفرادی طور پر ایک سال میں غذائی اشیا میں سے ٹماٹر247.10فیصد، پیاز61.82، چائے25.34، آٹا23.43، گندم 22.47، تازہ سبزیاں19.56، گڑ18.19، چاول 13.19، سیریلز11.62 اور آلو کی قیمت میں 11.46 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ دال چنا25.56، بیسن22.67، مصالحہ جات 19.38، چنے 18.50، گھی 5.17، تازہ پھل4.14، دال ماش 3.88، تیل 1.42، سرسوں کے تیل 0.89، چینی کی قیمتوں میں 0.63 فیصد کمی ہوئی جبکہ غذائی اشیا کے علاوہ دیگر اشیا میں سے پوسٹل سروسز 25.98، وولن ریڈی میڈ گارمنٹس18.92، فٹ ویئر 18.78، ٹیلرنگ16.03، دوپٹہ14.99 اور کاٹن کلاتھ 14.32 فیصد مہنگے ہوگئے۔

اس سال جون کے مقابلے میں جن اشیا کی قیمتیں بڑھیں ان میں ٹماٹر 79.83 فیصد، آلو 24.87 فیصد، تازہ پھل 13.59 فیصد، سگریٹ 11.88 فیصد، انڈے 8.95 فیصد، دال مونگ 5.84 فیصد، گڑ 4.56 فیصد، پیاز 4.09 فیصد، گندم 3.5 فیصد، سبزیاں 2.94 فیصد، پھلیاں 2.84 فیصد، آٹا 2.42 فیصد، دال مسور 1.99 فیصد، چائے 1.78 فیصد اور تیار خوراک 1.53 فیصد شامل ہیں، اس کے علاوہ جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے ان میں بیسن 9.27 فیصد، دال چنا 5.27 فیصد، چنے 3.96 فیصد، مرغی 3.71 فیصد، مرچیں 1.15 فیصد، کوکنگ آئل 0.57 فیصد، دال ماش 0.43 فیصد اور ویجیٹیبل گھی 0.08 فیصد شامل ہیں، اس طرح غذائی اشیا کے علاوہ جن چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں پوسٹل سروسز 23.25 فیصد، جوتے 6.28 فیصد، ٹیلرنگ 3.725 فیصد، مٹی کا تیل 2.735 فیصد، ہاؤس رینٹ 2.54 فیصد، کنسٹرکشن مٹیریل 2.14 فیصد اور کاسمیٹکس 2.06 فیصد شامل ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں