انٹرنیشنل ہاکی پاکستان پر پابندی کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا

سیکریٹری پی ایچ ایف نے پرو لیگ میں عدم شرکت پر ملکی موقف عالمی باڈی کے سامنے پیش کیا۔


ایف آئی ایچ نے معاملہ ڈسپلنری کمیشن کے سپرد کردیا۔ فوٹو: فائل

پاکستان پرانٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی طرف سے پابندی عائدکرنے کا خطرہ وقتی طور پرٹل گیا۔

پروہاکی لیگ میں قومی ٹیم کی شرکت نہ کرنے کے باعث پاکستان پر پابندی، جرمانہ یا دونوں سزائیں عائد ہونے کی تلوار لٹک رہی تھی،1994ء کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کے کپتان شہباز احمد سینئر نے سوئٹزر لینڈ میں ہونے والے اجلاس میں ایف آئی ایچ کے اجلاس میں ایگزیکٹیو ممبر ہونے کی حیثیت سے شرکت کی۔اجلاس میں متعدد امور کے علاوہ پاکستان ہاکی ٹیم کی پروہاکی لیگ میں عدم شرکت کا بھی معاملہ زیر بحث آیا۔

ذرائع کے مطابق سیکریٹری پی ایچ ایف شہباز احمد سینئر نے اجلاس کے دوران موقف اختیار کیا کہ پروہاکی لیگ کے لیے ہماری تیاریاں بھرپور تھیں، کھلاڑیوں کا ایک ماہ سے زیادہ کیمپ بھی لگایا گیا ، ٹیم کا انتخاب کرنے کے بعد ارجنٹائن کے ویزوں کے لیے بھی درخواست دی گئی تھی لیکن تاہم فنڈز میں کمی کے مسائل کی وجہ سے لیگ میں شرکت نہ کر سکے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پہلے سے طے شدہ معاہدے کے تحت پاکستان نے ارجنٹائن، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور یورپ کے مجموعی طور پر 18میچز کھیلنے تھے، ایونٹ میں شرکت کی صورت میں پاکستانی کھلاڑیوں کو نہ صرف انٹرنیشنل ٹیموں کے ساتھ کھل کرصلاحیتوں کے اظہار کا موقع میسر آتا بلکہ پاکستانی ٹیم کے اولمپکس تک براہ راست رسائی کا امکان بھی روشن ہوجاتا، قومی ٹیم کے کوچ دانش کلیم نے تو یہ دعوی بھی کیا تھا کہ پروہاکی لیگ میں شرکت کی صورت میں پاکستانی ٹیم دنیا کی ٹاپ 10ٹیموں میں بھی جگہ بنا سکتی تھی۔

پروہاکی لیگ کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اس وقت کے قائم مقام سیکریٹری ایاز محمود نے حکومت سے 10 سے12کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ کی درخواست دی تھی تاہم حکومت کی طرف سے گرین سگنل نہ ملنے کے بعد نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں ایک ماہ سے زائد عرصہ تک تیاریاں کرنے والے کھلاڑیوں کوگھر بھجوا دیا گیا۔اس صورت حال کے بعد پاکستان ہاکی ٹیم کو نہ عالمی سطح پر صرف سبکی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ایف آئی ایچ ایف کی طرف سے پاکستان پر پابندی عائد کرنے کا خطرہ بھی پیدا ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق سیکریٹری پی ایچ ایف نے اجلاس میں پاکستان ٹیم کی انٹرنیشنل ہاکی میں خدمات اور گرین شرٹس کے کارناموں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی۔ ایف آئی ایچ نے شہباز سینئر کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے معاملہ ڈسپلنری کمیشن کے سپرد کردیا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں