یہ خون رائیگاں نہیں جائے گا
مسلمانوں کے معاملے میں اہل مغرب نے ہمیشہ دوغلے پن سے کام لیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گردی کے المناک واقعہ نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے اس واقعے سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوا کہ مغربی ممالک میں بہت تیزی سے اسلاموفوبیا پروان چڑھ رہا ہے۔
نیوزی لینڈ میں نماز جمعہ کے موقعے پر انتہا پسند مسیحی سفید فام حملہ آورکے ہاتھوں پچاس پْر امن مسلمان نمازیوں کا منظم دہشت گردی کا نشانہ بننے کا واقعہ پوری عالمی برادری کے لیے اس حوالے سے خطرے کا الارم ہے کہ اگر منافرت اور تشدد کے رجحانات کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو دنیا کو تباہی سے بچایا نہیں جاسکے گا۔ نائن الیون کے بعد سے دْنیا بھر میں جہاں کہیں، دہشت گردی کی واردات ہوتی، اْس کا ناتا مسلمانوں سے جوڑنا عام فیشن بن گیا ہے۔
مسلمانوں کے ساتھ ناروا، بے جا اور امتیازی سلوک، اسلام کو بدنام کرنے اور اس کی مقدس شخصیات کی توہین، گستاخانہ خاکے ، مساجد پر حملے اور نقاب و حجاب کے خلاف نفرت کی لہر اسلامو فوبیا کا شاخسانہ ہے۔ مغرب میں ایک عرصے سے اسلام دشمنی کی جو فصل بوئی جا رہی تھی، وہ اب پک کر تیار ہو گئی ہے۔ دہشت گردی کا ناتا اسلام اور مسلمانوں سے جوڑنے والی عالمی قیادتوں کے لیے گورے دہشتگرد بریٹن ٹیرنٹ کی سفاکانہ دہشت گردی چشم کشا ہے۔
متعدد یورپی ملکوں میں مسلمانوں اور اسلامی تہذیب کے بارے میں خوف، عناد، تعصب، منفی طرزِ فکر اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ ان اسلامو فوبیک تعصبات میں نسل پرستانہ ذہنیت بھی شامل ہو جاتی ہے، جس کی زد میں تمام مسلمان آتے ہیں۔ کسی بھی مذہب یا سماج میں موجود شدت پسند ذہنیت کی حوصلہ افزائی ممکن نہیں۔ اگر ماضی میں تمام دنیا کی قیادتوں کی جانب سے دہشت گردی اور اسلام فوبیا کی بلاتمیز رنگ و مذہب مذمت کی جاتی تو اس سے یقیناً دہشت گردی اور اسلام فوبیا کی بیخ کنی کے لیے پوری اقوام عالم کے متحد و یکسو ہونے کا تصور اجاگر ہوتا اور دہشت گردوں کے مذموم ایجنڈے کو شکست دینے کی راہ ہموار ہوتی، مگر امریکا اور دیگر عالمی قیادتوں کی جانب سے ہمیشہ منافقانہ پالیسی اختیار کی گئی۔
کرائسٹ چرچ کی مساجد میں مسلمانوں کا قتل عام درحقیقت مسلمانوں کے خلاف تعصب و منافرت ابھارنے والے ایک مائنڈ سیٹ کا عکاس ہے جس کے تحت دین اسلام کو دہشت گردی سے منسوب کرنے اور دہشت گردی کی ہر واردات کا ملبہ مسلمانوں پر ڈالنے کا کلچر پروان چڑھایا گیا۔ یہی وہ پس منظر ہے جس کی بنیاد پر وزیراعظم عمران خان نے کرائسٹ چرچ دہشت گردی کے بعد اقوام عالم کو باور کرایا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، جب کہ دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے نائن الیون کے بعد تیزی سے پھیلنے والا اسلامو فوبیا کارفرما ہے۔
نیوزی لینڈ کے سانحہ سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کرنے کے لیے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کیا ہے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے بقول اسلام کے خلاف بے بنیاد الزام تراشیاں جاری رہیں اور دنیا خاموشی سے دیکھتی رہی، نتیجہ یہ کہ آج مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی سوچ مغرب کو کینسر کی طرح کھا رہی ہے۔
سانحہ نیوزی لینڈ پر بلاامتیاز مذہب و ملت دنیا میں فضا سوگوار ہے۔ اس سانحہ کی وسیع پیمانے پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔ مسلمانوں کے ساتھ دیگر قومیتوں نے دل وجاں سے اظہار یکجہتی کیا۔ امت مسلمہ ہی نہیں، پوری عالمی برادری سانحہ پر اشک بار نظر آئی۔امریکا، برطانیہ، ترکی، سعودی عرب کے سربراہوں، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، مسیحی دنیا کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس اورجامعہ ازہر سمیت متعدد ملکوں اور عالمی اداروں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے نیوزی لینڈ میں پیش آنے والی اس بہیمانہ واردات پر شدید رنج و غم اور نیوزی لینڈ کے مسلمانوں اور حکومت سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم نے اسلامی لباس میں سوگوار مسلمان خواتین کو گلے لگاکر ان کا غم بانٹنے کی کوشش کی۔ گرجا گھروں کے دروازے مسلمانوں کے لیے کھول کر شہید ہونے والوں کے لیے دعائیہ تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ نیوزی لینڈ کی یہودی برادری نے مسلمانوں کے خلاف دہشتگردی پر اپنے صدمے کے اظہار کے لیے تاریخ میں پہلی بار اپنی عبادت گاہیں بند رکھیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کرائسٹ چرچ میں اس کھلی دہشتگردی کو محض قتل کی واردات قرار دینے کی کوشش کی تو انھیں سخت نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔
سانحہ کرائسٹ چرچ کے بعد تاریخ میں پہلی بار نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کا آغاز سورہ بقرہ کی تلاوت سے کیا گیا ۔ تلاوت کلام پاک کے بعد وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن نے اپنی تقریرکا آغاز السلام علیکم سے کرتے ہوئے سانحہ کے متاثرین سے یکجہتی کا اظہارکیا۔ مساجد پر حملے میں دیگر نمازیوں کودہشت گرد سے بچاتے ہوئے اپنی جان قربان کرکے جرات اور بہادری کی مثال بننے والے شہید پاکستانی نعیم راشد کو وزیراعظم نیوزی لینڈ نے خراج عقیدت پیش کیا، جب کہ اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے متاثرین کے سوگ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیارکی۔وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈن نے پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور دہشتگرد، مجرم اورانتہا پسند ہے۔ دہشتگرد حملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کریں گے۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ کو سرکاری ریڈیو اورٹیلی ویژن سے براہ راست اذان نشر کرنے کا اعلان کیا۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ نسل پرستی سے انتہا پسندی کو بڑھاوا ملتا ہے ۔ نیوزی لینڈ میں اسکولوں کے بچے تک مسلمانوں سے معافی مانگتے رہے،کہ بطور قوم وہ مسلمانوں کی حفاظت نہ کر سکے۔ ہزاروں کی تعداد میں شہریوں نے مسجد النور کے سامنے پھول رکھ کر مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا۔ وزیر اعظم نے نیوزی لینڈ کے تمام شہریوں سے مسلمانوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی اپیل کی۔ مشہور کیوی براڈ کاسٹر لینج نے دو سال پہلے مسلمانوں کے خلاف لکھے گئے کالم پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف جو لکھا اس پر وہ شرمندہ ہے اور معافی چاہتا ہے۔
نیوزی لینڈ والے مسجدوں میں آکے نماز کی صفوں کے پیچھے رکھوالی کو کھڑے ہوگئے کہ جب تم عبادت کرو، تمھاری حفاظت کو پیچھے اک اور صف باندھے ہم کھڑے ہیں۔ سوشل میڈیا پرکسی نے متاثرین کے لیے فنڈ فراہمی کا پیج بنایا تو دیکھتے ہی دیکھتے رقم کے ڈھیر لگ گئے۔ یہودیوں نے اس دن کہا، سیکیورٹی کے باعث تمھاری مساجد بند ہیں،چاہو تو ہمارے معبدوں میں عبادت کر لو۔ امریکا کے مقبول ترین گلوکار جان راجر اسٹیفن المعروف جان لیجنڈ نے سانحہ کرائسٹ چرچ کا ذمے دار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو قراردیتے ہوئے ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں سے معافی مانگیں۔
مسلمانوں کے معاملے میں اہل مغرب نے ہمیشہ دوغلے پن سے کام لیا ہے، مگر اب کی بار نیوزی لینڈ قوم اور حکومت کا رویہ بہت مختلف رہا ہے، جب کہ دیگر ممالک کی جانب سے بھی مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے، جسے شہداء کے خون کا صلہ قرار دیا جاسکتا ہے کہ جو خود سے قربان ہوگئے، لیکن دنیا کے دل میں اسلام اور مسلمانوں کے لیے ہمدردی کے جذبات پیدا کر گئے۔ممکن ہے کہ شہداء کے خون کی برکت سے مغرب میں بہت سے لوگ اسلام کی جانب راغب ہوکر اسلام قبول کرلیں، کیونکہ اسلام کی یہ خاصیت ہے کہ اسے جتنا دبایا جائے، یہ اتنا ہی ابھرتا ہے۔ نیوزی لینڈ میں دہشتگردی میں شہید ہونیوالے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، ان کے خون سے یورپ میں اسلام کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوگا ۔(ان شاء اللہ۔)