سفاری پارک میں تھیم پارک بنانے کی منصوبہ بندی

پارک کا انتظامی کنٹرول محکمہ پارکس کے حوالے، پارک وائلڈ لائف کے تجربہ کار عملے سے محروم۔


سفاری پارک میں بنایا گیاامیوزمنٹ ایریا، پارک کے ایک حصے میں بڑی تعداد میں جھولے بھی لگائے گئے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے حکام نے سفاری پارک اور الہ دین پارک کا کنٹرول محکمہ ریکریشن سے واپس لے کر محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے حوالے کردیا ہے ،109 ایکڑ اراضی کو کمرشل طرز پرتھیم پارک بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ ہیومن ریسورسز نے میئر کراچی وسیم اختر کی ہدایت پر نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے جس کے تحت سفاری پارک اور الہ دین پارک کے تمام مالی اور انتظامی اختیارات محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے سپرد کردیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر میں وائلڈ لائف سے متعلق کوئی تجربہ کار آفیسر موجود نہیں،سفاری پارک کی تمام ٹیکنیکل پوسٹوں پر غیرتجربہ کار عملہ تعینات ہے یا پھر وہ پوسٹیں خالی ہیں۔

سفاری پارک میں تعینات افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے حوالے کرنے سے سفاری پارک تکنیکی عملے سے محروم ہوگیا اب وہاں نہ جانوروں کے ڈاکٹرز ہیں اور نہ زولوجسٹ ہیں جو جانوروں کے مزاج کو سمجھ کران کی دیکھ بھال کریں۔

اس وقت وائلڈ لائف سے متعلق تمام تجربہ کار افسران کراچی چڑیا گھار اور لانڈھی کورنگی چڑیا گھر میں تعینات ہیں اور یہی ماہرسفاری پارک کے جانوروں کی دیکھ بھال کررہے تھے تاہم سفاری پارک کے محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر میں ضم ہوجانے سے اب یہ ماہر وہاں کام نہیں کرسکیں گے۔

ڈائریکٹر سفاری پارک کی پوسٹ ٹیکنیکل پوسٹ ہے جس پر ایم ایس سی زولوجسٹ یا ڈاکٹر آٖف ویٹرینری میڈیسن کو ہونا چاہے تاہم موجودہ ڈائریکٹر یہ مطلوبہ اہلیت نہیں رکھتے ہیں اور انھیں صرف محکمہ لینڈ اور محکمہ چارجڈ پارکنگ کا تجربہ ہے،سفاری پارک میںویٹرینری ڈاکٹر کی پوسٹ پر ڈاکٹرکاظم کام کررہے تھے جو گزشتہ ماہ رٹائرڈ ہوچکے ہیں۔

افسرکا کہنا ہے کہ سفاری پارک میں گزشتہ 15سال کے دوران کمرشل سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔ امیوزمینٹ پارکس جس میں جھولے ، شور مچانے والی گاڑیاں اور دیگراشیا کی تنصیب سے بچوں کو چند لمحوں کی تفریحات میسر آجاتی ہے تاہم سفاری کا اصل مقصد فوت ہوگیا،شہر میں 1970کو سفاری پارک کا قیام اس لیے عمل میں لایا گیا تھا کہ یہاں مختلف اقسام کے جانوروں کو قدرتی ماحول میں رکھا جائے اور شہری انھیں جنگل سے قریب تر ماحول میں دیکھ کر محظوظ ہوسکیں،کمرشل سرگرمیوں کے بڑھ جانے سے سفاری میں رہائش پذیر جانوروں کی صحت متاثر ہورہی ہے اور کئی جانور مرچکے ہیں۔ ماضی میں 600 مختلف اقسام کے جانور یہاںرہائش پذیر تھے تاہم اب صرف 300 رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی لینڈ یوز(اراضی کے استعمال ) کے حوالے سے واضح ہدایت ہے کہ جو اراضی جس مقصد کے لیے الاٹ کی گئی ہو اسے اسی صرف اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جائے اور رفاہی اراضی پر کسی قسم کی کمرشل سرگرمی نہ کی جائے اس وقت سفاری پارک 207ایکڑ پر محیط ہے جس میں 100ایکڑ علاقے پر اوپن انکلوژرز قائم ہیں جہاں مختلف اقسام کے جانور رہائش پذیر ہیں، 3 ایکڑ پر امیوزمنٹ سیکشن ہے جو نجی کمپنی چلارہی ہے۔ 10 ایکڑ پر گو ایش امیوزمنٹ ایریا ہے جو گزشتہ 4سال سے بند ہے تاہم اس کا اسٹرکچر بدستور قائم ہے۔

افسر نے بتایا کہ سفاری پارک کو محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کے حوالے کرنے کا اصل مقصد اس کے بڑے حصے کو کمرشل کرنا ہے، 109ایکڑ پر مشتمل اراضی پر ایک تھیم پارک بنانے کا منصوبہ ایک سال قبل تیار کیا گیا تھا جسے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کونسل سے منظور بھی کرالیا گیا ہے اور اب اسے سندھ حکومت حتمی منظوری کے لیے بھیجا گیا ہے۔

ڈائریکٹر سفاری پارک کنور ایوب نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈائریکٹر سفاری کی پوسٹ ٹیکنیکل نہیں بلکہ ایڈمنسٹریٹو پوسٹ ہے جس کا وہ تجربہ رکھتے ہیں سفاری پارک میں وہ 2 سال سے تعینات ہیں۔

سفاری پارک کے رٹائرڈ ویٹرینری ڈاکٹر کاظم کی خدمات دوبارہ حاصل کرلی گئی ہیں اور انھیں سفاری پارک میں کنٹریکٹ پر رکھ لیا گیا ہے تاکہ جانوروں کی دیکھ بھال کی جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ سفاری پارک اور الہ دین پارک ماضی میں بھی محکمہ پارکس اینڈ ہارٹی کلچر کا حصہ رہے ہیں اور اب دوبارہ واپس چلے گئے ہیں جو ایک مثبت بات ہے، ڈائریکٹر کنور ایوب کا کہنا ہے کہ سفاری پارک 207 ایکڑ طویل ہے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کی کوشش ہے کہ یہاں اتنے بڑے ایریا میں شہریوں کو تمام تفریحی سہولیات فراہم کی جائیں۔

انھوں نے یہ تاثر مسترد کیا کہ سفاری پارک میں امیوزمنٹ پارکس کے قیام سے جانوروں کی زندگی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے موجودہ امیوزمنٹ ایریا جانوروں کے انکلوژرز سے 90ایکڑ کے فاصلے پر ہے اور اتنی دوری پر جانوروں کی صحت پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوسکتے۔

انھوں نے کہا کہ فنڈز کی کمی کی وجہ سے شیر اور دیگر جانور خریدے نہیں جاسکے ہیں اس وقت جانوروں کی تعداد 300سے زیادہ ہے جن میں پرندے بھی شامل ہیں اور مختلف اقسام کے ہرن وغیرہ ہیں، جانوروں کی افزائش نسل اچھی ہے اور یہاں سے کراچی چڑیا گھر کو جانور منتقل کیے جاتے ہیں، انھوں نے کہا کہ تھیم پارک کا معاملہ سندھ حکومت کے پبلک پرائیویٹ یونٹ میں زیر غور ہے ، وہاں سے منظوری کے بعد ہی کوئی عملی جامہ پہنایا جاسکے گا۔

امیوزمنٹ پارک سے جنگلی حیات متاثر ہوگی،ڈاکٹر سہیل برکاتی

سابق پرو وائس چانسلر اور سابق چیئرمین زولوجیکل ڈپارٹمنٹ کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر سہیل برکاتی نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سفاری پارک میں جانوروں کی دیکھ بھال کے لیے وائلڈلائف سے متعلق تجربہ کار ماہرین کا ہونا لازمی ہے دنیا بھر میں ایسا ہی ہوتا ہے ، سفاری اور چڑیا گھر میں جانوروں کے مزاج کو سمجھنے والے قابل افسران کی تعیناتی ہونی چاہیے بصورت دیگر جانوروں کی غذائی ضرورت اور ان کی صحت سے متعلق امور پورے نہیں ہوسکیں گے۔

انھوں نے سفاری پارک میں امیوزمنٹ پارکس ، تقریبات اور تفریحی ایونٹس و تجارتی سرگرمیوں پر بھی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک ٹکٹ میں دو مزے نہیں لیے جاسکتے، سفاری پارک کے قیام کا مقصد جانوروں کو قدرتی ماحول کی فراہمی ہے اور ان کے قریب اگر امیوزمنٹ پارکس جھولے اور دیگر تفریحی الیکٹرانک آلات نصب ہوں گے تو اس سے جنگلی حیات پریشان ہوگی اور ان کی صحت پر بھی اثر پڑے گا اگر سفاری پارک سے آمدنی بڑھانی ہے تو یہاں انٹرنیشنل سفاری پارکس کی طرح شیر، زرافہ،گینڈا ، دریائی گھوڑا اور مختلف اقسام کی جانوروں کا اضافہ کرنا ہوگا جس سے شہری یہاں آئیں گے اور اس سے آمدنی بھی بڑھے گی امیوزمیٹ پارکس کے قیام سے سفاری پارک کا اصل مقصد فوت ہوجائے گا جو کہ وائلڈ لائف کو جنگل کی طرح کا ماحول فراہم کرنا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔