وزیر اعظم حیدرآباد میں یونیورسٹی کا سنگ بنیاد کل رکھیں گے

تقریب وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگی، ایم کیو ایم نے یونیورسٹی کے قیام کو بڑی کامیابی قرار دیا۔


وکیل راؤ April 03, 2019
حیدرآباد کی سیاسی وسماجی تنظیمیں کئی دہائیوں سے یونیورسٹی کیلیے جدوجہد کررہی تھیں۔ فوٹو : فائل

وزیر اعظم عمران خان حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کا سنگ بنیاد 4 اپریل کو رکھیں گے۔

سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کا دیرینہ مطالبہ بالآخر پورا ہونے کو ہے وزیراعظم عمران خان 4 اپریل کو وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کا سنگ بنیاد رکھیں گے، حیدرآباد کی سیاسی وسماجی تنظیمیں کئی دہائیوں سے یونیورسٹی کے لیے جدوجہد کر رہی تھیں اور یہ جدوجہد اس وقت شروع ہوئی تھی جب نوے کی دہائی میں سندھ یونیورسٹی کو جامشورو منتقل کیا گیا۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے بھی حیدرآباد میں یونیورسٹی کے قیام کے مطالبے پر عمل کرنے کا اعلان کیاجبکہ ن لیگ کے ہی دور میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بھی حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے فنڈز مختص کرنے کی منظوری دی تھی تاہم یہ معاملہ عملی صورت اختیار نہ کرسکا، 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کے برسراقتدار آنے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ تحریری معاہدے میں حیدرآبادمیں عالمی معیار کی یونیورسٹی کے قیام کی شق شامل تھی جسے اب عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔

امکان ہے کہ وزیراعظم عمران خان کل چار اپریل کو وزیراعظم ہائوس میں حیدرآباد یونیورسٹی کے قیام کا سنگ بنیاد رکھیں گے اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں وفاقی وزرا ،ارکان قومی وصوبائی اسمبلی شریک ہونگے جبکہ حیدرآباد سے منتخب ارکان اسمبلی کو خصوصی طورپرمدعو کیاگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے زیر انتظام بننے والی حیدرآباد یونیورسٹی کے لیے زمین سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے فراہم کی گئی ہے اور مجوزہ جامعہ کے لیے حیدرآباد کے علاقے کوہسار میں پچاس ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے وفاقی حکومت نے حیدرآباد میں یونیورسٹی کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کا بجٹ بھی مختص کردیا ہے، یونیورسٹی کا تعمیراتی کام 3 سال میں مکمل کرنے کا ہدف مقر رکیاگیا ہے۔

قومی اسمبلی سے حیدرآباد یونیورسٹی کا چارٹر منظور کرانے کے لیے ابتدائی ہوم ورک بھی مکمل کیاجارہاہے، امکان ہے کہ حیدرآباد کی مجوز ہ یونیورسٹی کا نام وفاقی حیدرآباد یونیورسٹی رکھا جائے گا، یونیورسٹی آف حیدرآباد میں کلیہ سائنس ،آرٹس ،کامرس اور فارمیسی سمیت دیگر شعبہ جات ہوں گے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں