’’ملکی معیشت کی ترقی گوادر پورٹ سے جڑی ہے‘‘

پورٹ قاسم پرسینکڑوں لوگ بغیرکام کے تنخواہ لے رہے ہیں، کامران مائیکل وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ


تحفظ مل جائے توپوری دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کرناچاہتی ہے، کامران مائیکل فوٹو : فائل

عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو بندرگاہیں کسی بھی ملک کی نہ صرف معاشی ترقی بلکہ دفاعی حوالے سے بھی بڑی اہمیت رکھتی ہیں۔

ہر ملک کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے پاس موجود سمندر کو زیادہ سے زیادہ استعمال میں لاکر بندرگاہیں بنائی جائیں اور اس سے معاشی و دفاعی فوائد اٹھائے جائیں۔ پاکستان نے ہمیشہ کوشش کی کہ اپنے سمندری پانیوں کو بہتر انداز میں استعمال میں لایا جائے۔ گوادر کی بندرگاہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور یہ بندرگاہ بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ گوادر بندرگاہ کی اہمیت اور اس سے پاکستان کو حاصل ہونے والے فوائد اور پہلے موجود بندرگاہوں کو بہتر انداز میں زیادہ سے زیادہ مفید بنانے کے لئے موجودہ حکومت کی حکمت عملی جاننے کیلئے روزنامہ ایکسپریس نے وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ سینیٹر کامران مائیکل کے ساتھ ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس میں وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ نے اپنی وزارت کے حوالے سے تفصیل سے اظہار خیال کیا ، وفاقی وزیر کی گفتگو نذر قارئین ہے۔

پاکستان کی معاشی ترقی کا رازگوادر پورٹ میں مضمر ہے، چین کے پاس صرف گوادر پورٹ کو فنکشنل کرنے کے حقوق ہیں یہ اصل ملکیت پاکستان کے پاس ہی رہے گی، ماضی کی حکومتوں کی کرپشن کے باعث وزارت پورٹ اینڈشپنگ کی کمر ٹوٹ چکی ہے ہمارے پاس صرف 3 آئل ٹینکرز رہ گئے ہیں، مسلم لیگ ن کی حکومت اس وزارت کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے دن رات کام کررہی ہے اور بہت جلد 4 نئے بحری جہاز خرید رہے ہیں۔

پاکستان کی97 فیصد ایکسپورٹ اینڈ امپورٹ پورٹ اینڈ شپنگ سے وابستہ ہے، اگر اس کو درست سمت میں لایا جائے تو سیر حاصل نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔ ملک کو معاشی بحران سے یہ وزارت نکال سکتی ہے۔ پچھلے دو ادوار میں یہ وزارت ایم کیو ایم کے پاس رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے پاس یہ وزارت موجودہ حکومت میں آئی ہے اور ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں کہ ملک کی معاشی حالت کو درست کرنے کیلئے اس وزارت کی بہت اہمیت ہے۔ ہم نے کچھ چیزوں پر فوکس کیاہے، اس وقت اس وزارت میں پورٹ قاسم، کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان نیشنل کارپوریشن، ہاربر فشریز اور گوادر پورٹ شامل ہیں۔

ایک وقت تھا کہ پاکستان میں 89 بحری بیڑے تھے پوری دنیا میں ہماری ایک اہمیت تھی۔ افسوس کی بات ہے کہ اب یہ وقت آگیاہے کہ پاکستان کے پاس صرف 3 آئل ٹینکرز رہ گئے ہیں، ہماری کمر ٹوٹ چکی ہے، لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت نے ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے اور ہم بہت جلد 4 نئے آئل ٹینکرز خریدنے جارہے ہیں۔ تجارت کو فروغ دینے کیلئے غیر ملکی سفیروں سے بات چیت جاری ہے اس حوالہ سے سری لنکن سفیر سے بات چیت ہوئی ہے، ہم ان کو آمادہ کررہے ہیں کہ سری لنکا ہمارے جہازوں کے ذریعے ٹریڈ کرے۔

رواں ماہ سری لنکن تجارتی ٹیم پاکستان آرہی ہے۔ ہالینڈ کے سفیر گوادر گئے ہیں ان سے فشریز کے متعلق بات چیت ہوئی ہے، گوادر میں ٹائیگرپورن دنیا کی بہترین اور طاقت ور مچھلی ہے۔ ہالینڈ کے سفیر نے اس بات کا اعادہ کیاہے کہ فش انڈسٹری کوفروغ دینے کیلئے ہمارے مچھیروں کو بیڑے دیئے جائیں گے جس سے وہ شکار کریں گے۔ بیلجئم کے سفیر نے گوادر میں آئل سٹوریج بنانے کا منصوبہ بنایا ہے اور ان کی کیپسٹی بلڈنگ کی جائے گی۔ وہ پیکنگ کے لئے پاکستان کو مشینیں فراہم کریں گے۔ اس سے پہلے پاکستان کی مچھلی یورپ تک نہیں پہنچتی ہم اپنی فش پراڈکٹ کو یورپی منڈی تک رسائی دلائیں گے، اس حوالہ سے بہت جلد ایم او یو سائن کریں گے جس کے بعد کروڑوں ڈالر زر مبادلہ پاکستان آئے گا۔ ملکی معیشت ترقی کرے گی اور پاکستان کو وزیراعظم نواز شریف کے ویژن کے مطابق ایشین ٹائیگر بنایاجائے گا۔

ہمارے پاس جہازوں میں ٹیکنیکل کام کرنیوالے لوگوں کی کمی ہے، جہازوں پر کام کرنیوالے لوگوں کی کیپسٹی بلڈنگ کیلئے انہیں بیرون ملک بھجوایا جائے گا۔کراچی اکیڈمی کو میرین یونیورسٹی کا درجہ دیا جارہاہے، جس کا جلد افتتاح ہوگا۔ ہمارے پاس کھلا اورگہرا سمندر ہے، پوری دنیا یہاں پر آکر سرمایہ کاری کرناچاہتی ہے، اصل مسئلہ صرف ان کی تحفظ فراہم کرناہے اور تجارت کو بڑھانے کیلئے ضروری ہے کہ گوادر سے کاشغر تک سڑک کی تعمیر ہوجائے گی تو تمام پورٹس فنکشنل ہوجائیں گی۔ گوادر پورٹ پاکستان کی ملکیت ہے چین کو صرف اسے فنکشنل کرنے کے حقوق دئیے گئے ہیں، اب تک 221 جہاز گوادر پر لنگر انداز ہوچکے ہیں، یہ آگے بڑھنے کی ایک کوشش ہے۔

تجارت کو بہت آگے تک بڑھانے کیلئے سڑک کی تعمیر اشد ضروری ہے، وہاں پر آئل سٹی بن رہی ہے، یہاں سے مختلف ملکوں کو تیل سپلائی ہوگا اور ملک میں معاشی تبدیلی آئے گی، جہاں سے یہ آئل گزرے گا اس کے ارد گرد آئل ریفائنریاں بنیں گیں۔ پاکستان کی ترقی کا راز گوادر پورٹ سے جڑا ہواہے لیکن ہمارے دشمن کو یہ بات برداشت نہیں ہے اس لئے وہ ملک میں دہشت گردی کروا رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ بلوچوں کے رائٹس دئیے جائیں گے یہی وجہ سے کہ اسی علاقہ سے وزیراعلی بلوچستان کو لیاگیاہے اب گوادر پورٹ کا چیئرمین بھی بلوچستان سے لیا جا رہا ہے اور وہاں پرزیادہ کام کے مواقع بھی بلوچوں کے پاس ہوں گے۔

جب میں نے وزارت سنبھالی تو بہت سارے معاملات میں کرپشن اور بے ضابطگیاں سامنے آئیں ہیں جس پر ایکشن لیا گیا ہے ہم سے پہلے لیز پر پرانے شپ خریدے جارہے تھے جس کی بڈنگ ہم نے منسوخ کردی ہے اور اب نئے جہاز لیز پر خریدنے جارہے ہیں جن کی قمیت وہی ہوگی۔ اس منصوبہ کیلئے ہیلی کاپٹر خریدنے کا منصوبہ بھی ختم کردیا گیا ہے ہمیں ریسکیو کیلئے ہیلی کاپٹر کی ضرورت نہیں ہمارے پاس بہترین ریسکیو ٹیمیں موجود ہیں۔ ہماری میرینز اور نیول فورسز بروقت پہنچ کر ریسکیو کا کام سرانجام دیتی ہیں۔ قوم کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے ہمیں بولڈ فیصلے کرنا ہوں گے۔ ماضی میں بھرتی کئے گئے پورٹ قاسم پر 600 لوگ تنخواہیں لے رہیں لیکن وہ کام پر نہیں آتے ہم حاضری کیلئے بائیو میٹرکس سسٹم متعارف کروا رہے ہیں اب جو کام کرے گا اسی کو تنخواہ ملے گی۔

بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاروں کو تحفظ دیں گے اس حوالہ سے پورٹ قاسم پر 1325 ایکڑ رقبہ پر انڈسٹریل زون بنایا جارہا ہے اس علاقہ میں مکمل تحفظ ہوگا اور بھتہ خوری بھی نہیں ہوسکے گی اس کے علاوہ پورٹ قاسم پر ٹیکسٹائل سٹی کو بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ تمام پورٹس کے بورڈ آف گورنرز کو تبدیل کیا جارہا ہے ماضی میں بورڈ ممبروں کے ذریعے کرپشن کی گئی، نئے بورڈ ممبران میں اس کام کے متعلق ماہر لوگوںکو شامل کیا جائے گا اس حوالہ سے سمری وزیراعظم پاکستان کوبھیجی جارہی ہے۔کرپٹ افسران کو فارغ کیا جائے گا اور اس محکمہ کو کرپشن سے پاک کریں گے۔ کارگو ویلیج میں 70 طچارب روپے کی لاگت سے ہاربر برج بنانے جارہے ہیں، وہاں پر ٹرین کا ٹریک موجود ہے اگر چار انجن خرید لئے جائیں جن کی مالیت تقریباً 1 ارب بیس کروڑ روپے بنتی ہے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے اس منصوبہ میں وزارت ریلوے کو بھی شامل کیا جائیگا۔ پورٹ اینڈ شپنگ کے لاہور آفس میں عملہ 10 سال سے بغیر کام کے تنخواہیں موصول کررہاہے ان کیخلاف ایکشن لیا گیا ہے۔

پورٹ انڈسٹری اپنے وسائل خود پیدا کرتی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کو گوادر پورٹ کیلئے ایک ارب روپے کی سمری بھیجی ہے جس سے پورٹ کی صفائی کی جائے گی کیونکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت صفائی کا ایک معیار مقرر ہے جس کے بعد جرمانہ عائد کیا جاتاہے۔ اب تمام ٹینڈر اور ٹھیکے شفاف طریقہ سے دیئے جائیں گے اور اس میں میڈیا کو بھی شامل کیا جائے گا۔ شہر قائدؒ میں کشت وخون قومی معیشت پرشب خون مارنے کے مترادف ہے۔ پاکستان درآمدات اوربرآمدات میں گڑبڑکا متحمل نہیں ہوسکتا۔ معاشی سرگرمیوں کی راہ میں کسی قسم کی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔ کراچی میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے سندھ حکومت اپناآئینی کردار ادا کرے۔ پیپلز پارٹی شرپسندعناصر کی سرکوبی یقینی بنائے۔

ملک عزیز میں معاشی استحکام کاراستہ بلاشبہ کراچی میں قیام امن سے ہوکرجاتا ہے۔معیشت کی بحالی اورپائیداری وزیراعظم میاں نوازشریف کی قومی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔وزیراعظم میاں نوازشریف کے تاریخی دورہ چین کا براہ راست قومی معیشت پرانتہائی مثبت اثرپڑے گا۔ درآمدات اوربرآمدات کیلئے ٹرانسپورٹ کی محفوظ آمدورفت پرسمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا۔ میںاپنی وزارت کی طرف سے کراچی بندرگاہ کے اطراف والی آبادیوں اورماڑی پور روڈ کو ریڈ زون قرار دینے کیلئے وزیراعظم میاں نوازشریف کوباضابطہ تجویزپیش کروں گا کیونکہ اس نازک وقت میں ہماراملک قیمتی وقت اوردستیاب وسائل کاضیاع برداشت نہیں کرسکتا۔ وزیراعظم میاں نوازشریف انٹرنیشنل مارکیٹ میں پاکستان کی ساکھ بحال اورمضبوط تربنانے اوربیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ پاکستان اورچین کے درمیان توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ہونیوالے آٹھ معاہدے ملک وقوم کیلئے نویدانقلاب ہیں۔

وزیراعظم میاں نوازشریف دورہ چین کے دوران انتہائی سنجیدگی سے پاکستان کے مفادات کی وکالت کرتے ہوئے دوست ملک کے سرمایہ کاروں کااعتماد بحال کرنے میں کامیاب رہے۔ ہمارے دل میاں نوازشریف اورمیاں شہبازشریف کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی جہاندیدہ اورسنجیدہ قیادت ایک نئے جوش وجذبہ کے ساتھ پاکستان کو تعمیروترقی کی شاہراہ پر گامزن کرے گی۔ عوام کا تجربہ کار، مخلص اوراہل قیادت کومنتخب کرناان کے سیاسی شعورکاآئینہ دار ہے۔ پاکستان میں ایک نیا دورشروع ہونے پرعوام مبارکباد کے مستحق ہیں۔ 11 مئی کے دن ووٹ کی طاقت سے آنے والی تبدیلی چاروں صوبوں میں خوشحالی کاسنگ میل ہے۔عوام کامسلم لیگ (ن) کی قیادت اوراصولی سیاست پراعتمادکااظہار ہماراسرمایہ افتخار ہے۔مسلم لیگ (ن) عوام کی مشاورت اور شراکت سے پاکستان کی تقدیربدل دے گی۔ عنقریب پاکستان سے اندھیرا چھٹ جائے گااوراب ہمارے ہنرمند نوجوان بیروزگار نہیں رہیں گے۔

پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہورہا ہے، عیسائیوں، سکھوں سمیت تمام اقلیتوںکو برابرکے حقوق دئیے جارہے ہیں خاص طور مسلم لیگ ن اقلیتوں کے حقوق کی علمبردار ہے جس کی واضح مثال یہ ہے کہ مجھے پچھلی حکومت میں مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف نے پنجاب اسمبلی میں صوبائی وزیر خزانہ بنایا اور پہلی دفعہ پاکستان کی کسی اسمبلی میں اقلیتی وزیر نے بجٹ پڑھا، وہ دن اقلیتوں کیلئے بہت تاریخی دن تھا اس کے بعد مسلم لیگ (ن) نے ہی مجھے ایک مرتبہ پھر سینیٹر بنایا اس سے پہلے پاکستان کی تاریخ میں کسی اقلیتی فرد کو سینیٹر نہیں بنایا گیا ہے۔

ان باتوں سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی اقلیتوں کے متعلق پالیسی واضح ہوتی ہے۔ ہم بین المذاہب امن کے داعی ہیں اور سمجھتے ہیں پاکستان میں تمام افراد قائداعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق برابر کے شہری ہیں اور ان کے برابر کے حقوق ہیں۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے صوبہ میں اقلیتوں کیلئے ملازمتوں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص کیاہے جس کے تحت بلا امتیاز اقلیتی افراد کو نمائندگی دی جارہی ہے۔ موجودہ اسمبلی میں بھی مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی سمیت دیگر اسمبلیوں میں اقلیتوں کو بھرپور نمائندگی دی ہے اور تمام اقلیتوں کے افراد کو اکاموڈیٹ کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ کرسمس پر مستحق کرسچن فیملیز کو بونس دیا جاتا ہے اور ان کیلئے سستے کرسمس بازار لگائے جاتے ہیں تاکہ تہوار کو بھرپور طریقہ سے منا سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔