دودھ میں ملاوٹ روکنے کیلیے ترک ماڈل لانے کا فیصلہ

پاسچرائزڈ دودھ پیک شدہ حالت میں بیچا جائے گا، کھلے فروخت پر پابندی ہو گی۔


رضوان آصف April 05, 2019
مویشی مالک سے لے کر دکاندار تک مانیٹرنگ کی جائے گی، ڈی جی فوڈ اتھارٹی۔ فوٹو: فائل

پنجاب کے شہری علاقوں میں کھلے دودھ میں ملاوٹ کی روک تھام کیلیے حکومت نے ترک ماڈل کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سرکاری رپورٹس کے مطابق اس وقت فروخت ہونے والا 70 فیصد کھلا دودھ ملاوٹ شدہ ہے جس میں نہ صرف پانی بلکہ خطرناک ترین کیمیکلز کی ملاوٹ کی جا رہی ہے۔


وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پنجاب کے 6 بڑے شہروں لاہور، ملتان، فیصل آباد، بہاولپور، گوجرانوالہ اور راولپنڈی سے حاصل کردہ دودھ کے601 نمونوں میں سے 422 نمونے فیل قرار پا گئے ہیں۔ پاوڈر کی ملاوٹ سے تیار شدہ مصنوعی دودھ کی لاگت تیاری 18 روپے فی کلو ہے جسے ہول سیلر کو45 روپے کلو میں فروخت کیا جاتا ہے جو عام صارف کو یہ ملاوٹ شدہ دودھ 75 روپے کلو میں فروخت کر رہا ہے۔

''ایکسپریس'' کو حاصل معلومات کے مطابق بعض اراکین اسمبلی اور سینئر طبی ماہرین نے وزیر اعظم عمران خان کو کھلے دودھ میں خطرناک ملاوٹ کے بارے آگاہ کیا تھا جس پر عمران خان نے جہانگیر خان ترین کو ایک واضح پالیسی اور نظام تیار کرنے کا ٹاسک سونپا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو آگاہ کیا گیا کہ کھلے دودھ میں ملاوٹ کا مسئلہ شہروں میں ہے جبکہ دیہات میں دودھ میں ملاوٹ نہیں ہوتی۔ پاوڈر والا دودھ جسے ''مصنوعی دودھ'' بھی کہا جاتا ہے اس میں استعمال ہونے والا پاوڈر ایران سے اسمگل کیا جاتا ہے جو اکثر زائد المیعاد ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں