اسرائيل اور فلسطين كے درميان 3 سال بعد براہ راست امن مذاكرات كا اغاز

مزاکرات سنجیدہ نوعیت کے تھے، اگلا دور آنے والے ایک دو ہفتے میں متوقع ہے، اسرائیلی حکام


آن لائن August 15, 2013
ستمبر 2010 میں بھی يہودی بستيوں كے معاملے كی وجہ سے مذاكرات تعطل كا شكار ہو گئے تھے، فوٹو:فائل

اسرائيل اور فلسطين كے درميان 3 سال بعد براہ راست امن مذاكرات كا آغاز ہوگيا ہے۔

اسرائيلی حكام کے مطابق يروشلم ميں نامعلوم مقام پر 5 گھنٹے تک جاری رہنے والی بات چيت كے بعد كوئی بيان جاری نہيں كيا گيا، تاہم حکام نے اسرائیل کا فلسطین کے مزاکرات کو سنجيدہ نوعيت كا قرار ديا ہے اور بتايا كہ مذاکرات کا اگلا دور آنے والے ایک2 ہفتے میں متوقع ہے، مذاكرات كے آغاز سے قبل دونوں جانب سے كم تفصيلات بتائی گئیں، جبکہ دونوں جانب سے مذاکرات کی كاميابی كے بارے ميں بھی محتاط بيانات سامنے آئے ہيں۔

ستمبر 2010 میں بھی يہودی بستيوں كے معاملے كی وجہ سے مذاكرات تعطل كا شكار ہو گئے تھے تاہم اس بار بھی فلسطینی مزاکرت کاروں نے اسرائيل پر مذاکرات کے عمل كو سبوتاژ كرنے كی كوششوں كا الزام لگايا ہے، ان کا کہنا ہے کہ چند روز قبل ہی اسرائیل نے 2000 نئے ماکانات بنانے کے منصوبے کا بھی اعلان کیا تھا، فلسطين ليبريشن آرگنائزيشن كے اہلكار ياسر عبد ربو كا كہنا ہے كہ یہودی بستیوں کی تعمیر ناقابل قبول ہے، ان كا كہنا تھا اسرائيل كے اس اقدام كی وجہ سے مذاكرات كسی بھی وقت ناكام ہو سكتے ہيں، دوسری جانب اسرائيل نے مزاكرات كی بحالی كے ليے حال ہی میں خير سگالی كے طور پر 26 فلسطينی قيديوں كو رہا كيا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں