ہتھیار پھینکنے والے طالبان سے مذاکرات کیے جائیں سیاسی و مذہبی جماعتیں ایکسپریس فورم میں اظہار خیال
عطیات کی آڑ میں تنظیموں کوعالمی فنڈنگ پرچیک ناگزیرہے،فیاض الحسن: اتفاق رائے چیلنج ہے،جان اچکزئی
HAVANA:
ملک کی سیاسی ومذہبی جماعتوں نے مجوزہ قومی سلامتی پالیسی میں مذاکرات کے خواہش مندطالبان گروپوں سے مذاکرات کرنے، پوائنٹ اسکورنگ ترک کرنے، مختلف تنظیموں اور جماعتوں کو ملنے والی غیرملکی امداد پر نظررکھنے، ان کے مقاصد معلوم اورآڈٹ کرنے، قانون نافذ کرنے والے اداروں میں انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کومزید موثروفعال بنانے، اس میں غیرملکی عنصرشامل نہ کرنے، نیشنل کائونٹرٹیررازم اتھارٹی اور جوائنٹ انٹیلی جنس سیکریٹریٹ میں سیاسی بھرتیاں نہ کرنے کی حمایت کااعلان کیا ہے۔
جمعرات کومجوزہ قومی سلامتی پالیسی کے موضوع پر ''ایکسپریس فورم'' میں اظہارخیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ وزیرداخلہ چوہدری نثارنے 2روزقبل سوا گھنٹے تک لوگوں میں''پینک''پیداکیا۔ 2009ء میںنیشنل کائونٹرٹیررازم اتھارٹی قائم کی گئی تھی، اب وزیرداخلہ نے جوائنٹ انٹیلی جنس سیکریٹریٹ قائم کرنے کااعلان کرکے کوئی نیاکام نہیںکیا ،انھوں نے مذاکرات کے خواہش مندطالبان گروپوں سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ 5 مذہبی جماعتیںکرنل قذافی سے مستقل فنڈزلیتی رہیں۔
جان اچکزئی نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف مجوزہ پالیسی اچھی کوشش ہے لیکن اس میں سرخروہونے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرزکے درمیان اتفاق رائے قائم کرناچیلنج ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہاکہ غیر ملکی فنڈز لینے والی جماعتوں، تنظیموںپر حکومت کونظر رکھنی چاہیے۔ ملک جل رہا ہے، کہیںبھی حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی، صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہاکہ جماعت اسلامی کی دہشت گردی کے خلاف پالیسی پہلے دن سے ہی سب پرعیاں ہے۔ اگلے سال نیٹوافواج افغانستان سے نکلنے کامنصوبہ بنارہی ہیں۔ اس سے پہلے وہ ایسے حالات پیداکرناچاہتے ہیںکہ پاکستان اورافغانستان میں بدامنی برقراررہے۔