پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا اٹھارویں ترمیم کیخلاف مشترکہ بیانیہ

18ویں ترمیم کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نے جو مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے۔


G M Jamali April 17, 2019
18ویں ترمیم کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نے جو مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے۔ فوٹو: فائل

ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نے 18ویں ترمیم کے خلاف طبل جنگ بجا دیا ہے، جس کے بعد سندھ کے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

پہلے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ18ویں ترمیم کوئی مذہبی دستاویزنہیں، اسے انسانوں نے بنایا ہے، جس میں ترامیم کی جا سکتی ہیں۔

ابھی قائد حزب اختلاف کی پریس کانفرنس کی بازگشت جاری تھی کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے نہ صرف 18ویں ترمیم کو دھوکہ قرار دے دیا بلکہ اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وزیراعظم شق 149کے تحت صوبے میں مداخلت بھی کر سکتے ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان نے 27 اپریل کو باغ جناح کراچی میں عوامی طاقت دکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے جلسے کا بھی اعلان کیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بیانات پر پیپلزپارٹی اور سندھ کی قوم پرست جماعتوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ خصوصاً پیپلزپارٹی نے 18ویں ترمیم اور سندھ کی تقسیم کے حوالے سے ان دونوں جماعتوں کے مؤقف کو یکسر مسترد کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی ترجمان سینیٹر مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ جس میں ہمت ہے 18ویں ترمیم کو چھیڑ کر دکھائے ،18ویں ترمیم کو چھیڑنا وفاق کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا۔

وزیراعظم عمران خان بھی نفرت کی اس سیاست میں ایم کیو ایم کا ساتھ دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سندھ کی تقسیم اور 18ویں ترمیم کے حوالے سے ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف نے جو مؤقف اختیار کیا ہے کہ اس کی ٹائمنگ انتہائی اہم ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت کو اس وقت منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیب کے ریفرنسز کا سامنا ہے۔ سندھ میں اپوزیشن کی دو بڑی جماعتوں نے ا س وقت مناسب سمجھا کہ سندھ حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لیے ان دونوں حساس معاملا ت پر بات کی جائے ۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنس آنے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے ایم کیو ایم کے لائحہ عمل کا پتہ بھی دے رہی ہے ۔ گزشتہ انتخابات نے ایم کیو ایم سے یہ فخر چھین لیا ہے کہ کراچی اس کا شہر ہے ۔ شہر قائد کو سیاسی طور پر ایک مرتبہ پھر فتح کرنے کے لیے ایم کیو ایم کو ایک ایسے بیانیہ کی ضرورت ہے جس کے ذریعہ وہ اپنے ناراض ووٹرز کو ایک مرتبہ پھر اپنی طر ف مائل کرسکے ۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے اس پریس کانفرنس کے ذریعہ آئندہ بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور 27 اپریل کا جلسہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ۔ ادھر یہ بات بھی انتہائی اہم ہے کہ وزیراعظم عمران خان اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف آئندہ بلدیاتی انتخابات میں اتحادی جماعتیں ہوسکتی ہیں ۔

اگر اس تناظر میں فردوس شمیم نقوی اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی پریس کانفرنسز کو دیکھا جائے تو واضح طور پر نظر آتا ہے کہ دونوں جماعتوں نے پیپلزپارٹی کے خلاف صف بندی کرلی ہے ۔ سیاسی حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کا یہ بیانیہ پیپلزپارٹی کو اندرون سندھ فائدہ پہنچا سکتا ہے کیونکہ وہاں پر صوبے کی تقسیم کے حوالے سے کی گئی کسی بات کو قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔ پیپلزپارٹی یقینی طور پر ایم کیو ایم اور تحریک انصاف کے اس بیانیہ کا فائدہ بلدیاتی انتخابات میں اٹھائے گی۔

27 سال بعد تھر کی زمین سے ملنے والا کوئلہ سونا بن گیا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 10اپریل کو تھرپارکر میں تھر کول پروجیکٹ کے660 میگاواٹ کے پاور پلانٹس کا افتتاح کردیا ۔ سی پیک کے تحت قائم ہونے والے پاور پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی رواں سال جون کے آخر تک نیشنل گرڈ میں شامل ہوجائے گی ،ابتدائی طور پر دونوں پلانٹ سے 100، 100 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگئی ہے۔

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ تھر پاور پلانٹ پورے پاکستان کی کامیابی ہے ۔ بی بی شہید کا خواب تھا کہ تھر کے کوئلے سے پاکستان کے اندھیرے دور کیے جائیں گے۔ ملک کو اس وقت توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے۔ ایسے میں اس منصوبے کا مکمل ہونا بحران میں کمی کا باعث بنے گا ۔ انرجی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کا واحد پروجیکٹ ہے جس پر تخمینے سے کم رقم خرچ ہوئی ہے، اس پروجیکٹ سے مجموعی طور پر4 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی جا سکے گی۔

وزیراعظم عمران خان کے گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کے بعد پیپلزپارٹی نے بھی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گھوٹکی میں جلسہ سے خطاب کیا ۔ سیاسی مبصرین کے مطابق پیپلزپارٹی کے گھوٹکی جلسہ میں حاضرین کی تعداد ٹھیک رہی تاہم بلاول بھٹو زرداری نے ایک مرتبہ پھر اپنے خطاب میں 18ویں ترمیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی نے اس کو ختم کرنے کی کوشش تو پھر دمادم مست قلند ر ہوگا ۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو چاہیے کہ وہ 18ویں ترمیم کے ساتھ کئی برسوں سے میں سندھ میں برسراقتدار اپنی پارٹی کی کارکردگی سے بھی عوام کو آگاہ کریں۔

سندھ حکومت نے نئے پولیس ایکٹ کو حتمی شکل دیدی ہے، نئے ایکٹ کے تحت پولیس افسروں کے تبادلے اور تقرریاں اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کرے گی۔ عدالتی فیصلے کے تحت سابق آئی جی اے ڈی خواجہ اور موجودہ پولیس چیف ڈاکٹر کلیم امام یہ اختیار استعمال کر رہے ہیں۔ وزیراعلی سندھ اس بے اختیار پر برہمی کا اظہار کرچکے ہیں۔ نئے پولیس ایکٹ کو رواں ماہ کے آخر تک سندھ اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اس ضمن میں سندھ حکومت کے مشیر بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ پولیس کا کام پولیسنگ کرنا ہے اور ہمارا کام قانون سازی کرنا ہے، لیکن ایسا لگتا ہے کہ پولیس کے کچھ افسران نے پالیسی بنانا شروع کردی ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ نئی قانون سازی کے بعد محکمہ پولیس میں کس قسم کی تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں