عوام کی رائے جاننے کے لیے ٹیکسی بہترین طریقہ

ناروے کے وزیراعظم…ٹیکسی ڈرائیور کے روپ میں


Ghulam Mohi Uddin August 18, 2013
ناروے کے وزیر اعظم مسٹر سٹولٹنبرگ نے جب یہ انکشاف کیا کہ اپنے عوام کا حال جاننے کے لیے ایک دوپہر انہوں نے خود ٹیکسی چلائی تو بے اختیار خلفائے راشدین کا دور یاد آگیا۔ فوٹو: فائل

ناروے کے وزیر اعظم مسٹر سٹولٹنبرگ نے جب یہ انکشاف کیا کہ اپنے عوام کا حال جاننے کے لیے ایک دوپہر انہوں نے خود ٹیکسی چلائی تو بے اختیار خلفائے راشدین کا دور یاد آگیا۔

کاش کبھی ایسا مسلم ممالک میں بھی ہوتا ۔جب سے پاکستان معرض وجود میں آیا ہے، ارباب و اختیار عوام کا حال جاننے کے لیے،کیا کبھی اس طرح باہر نکلے ہیں؟اس طرح کی اگر کوئی ایک مثال بھی ہوتی تو شاید قوم شرمندگی سے بچ جاتی لیکن کیا کیا جائے ،ہم ایسے نہیں ہیں ۔ہم اپنے دشمنوں اور عوام کا حال خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹوں سے اخذ کرتے ہیںاور اسی کو حرف آخر بھی سمجھتے ہیں۔ برصغیر میں انگریز دور کے بہروپیے بھی یہ ہی کام کیا کرتے تھے اور عوام کی حالت زار سے حکمران آگاہ رہتے تھے،آج یہ سب کچھ زیادہ بہتر طریقے سے ہو رہا ہے ،مگر حکم ران ہر نئی بات اور خبر سے بے خبر دکھائی دیتے ہیں۔

ناروے کے وزیراعظم کے اس تجربے کے دوران ٹیکسی میں نصب خفیہ کیمروں کے ذریعے ناروے کے باشندوں کی سیاست پر گفتگو اورپھر یہ معلوم ہونے پر کہ ٹیکسی ڈرائیور تو دراصل ناروے کے وزیراعظم ہیں، مسافروں کے تاثرات کو عکس بند کیا گیا۔ناروے کے وزیراعظم جینز سٹولٹنبرگ کا کہنا ہے کہ لوگوں کے نکتہ نظر اور سوچ جاننے کے لیے بہترین جگہ ٹیکسی ہی ہے۔ لہذا انھوں نے اوسلو میں ایک روز ٹیکسی ڈرائیور کا روپ دھار کے لوگوں سے وہ کچھ جانا جو وہ کسی اور طریقے سے نہیں جان سکتے تھے۔خفیہ کیمروں میں وزیراعظم کا یہ اعتراف بھی ریکارڈ ہوا کہ انھوں نے آٹھ سالوں سے کبھی بھی کوئی کار نہیں چلائی۔



گو کہ یہ بہروپ وزیراعظم کی انتخابی مہم کا ایک حصہ تھا۔زیادہ تر سواریوں کو بہت جلد احساس ہو گیاتھا کہ اس ٹیکسی ڈرائیور میں کوئی خاص بات ہے۔وزیر اعظم چاہتے تھے کہ ناروے کی عوام جو کہ اصل ووٹرز ہیں کیدرست رائے معلوم کروں اور ٹیکسی میں زیادہ تر افراد نے اپنی رائے کا اظہار کھل کرکیا۔وزیر اعظم نے عینکیں اور ٹیکسی ڈرائیور کی یونیفارم پہن کر ٹیکسی چلائی اور اپنی شناخت صرف اس وقت ظاہر کی جب ان کو پہچان لیا گیا۔سواریوں کے ساتھ ان کی بات چیت کو خفیہ طور پر ریکارڈ کیا گیا۔ اب اس ریکارڈنگ پر مبنی ایک مختصر فلم بنائی جائے گی جس کو ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں مہم کے دوران استعمال کیا جائے گا۔

دوران سفرزیادہ تر سواریوں کو بہت جلد احساس ہو گیا کہ اس ٹیکسی ڈرائیور میں کوئی خاص بات ہے۔ کئی نے کہا کہ' 'تم بالکل وزیر اعظم کی طرح دکھائی دیتے ہو''۔ایک خاتون نے کہا آپ خوش قسمتی سے مل گئے ہیں ، میں سوچ رہی تھی کہ آپ کو خط لکھوں۔وزیر سٹولٹنبرگ نے کسی بھی سواری سے کرایہ وصول نہیں کیا۔ البتہ وزیر اعظم کو اپنی ڈرائیونگ پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ایک موقع پر زور سے بریک لگائی وہ بریک کو کلچ سمجھ بیٹھے تھے اور نہیں جانتے تھے کہ وہ آٹومیٹک گاڑی چلا رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں