سیکریٹری ٹینس فیڈریشن کو برطرف کرنے کا فیصلہ

ڈیوس کپ ٹائی کے حوالے سے رپورٹ پر صدر برہم، تحریک عدم اعتماد جلد پیش ہوگی


Sports Reporter/Zulfiqar Baig August 20, 2013
ڈیوس کپ ٹائی کے حوالے سے رپورٹ پر صدر برہم، تحریک عدم اعتماد جلد پیش ہوگی۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

پاکستان ٹینس فیڈریشن کے سیکریٹری ممتاز یوسف کو عہدے سے برطرف کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

باخبر ذرائع سے معلوم ہوا کہ پیر کوجنرل کونسل کے اجلاس میں اس وقت گرما گرمی ہوگئی جب ممتاز یوسف نے میانمر میں نیوزی لینڈ کیخلاف ڈیوس کپ ٹائی کے حوالے سے رپورٹ پیش کی، جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ٹائی کا انعقاد سری لنکا میں چاہتے تھے تاہم اعصام الحق اور عقیل خان کے اصرار پر میانمار میں کرنا پڑا۔ اس موقع پرفیڈریشن صدر کلیم امام نے سیکریٹری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ پیش کرنا آپ کا کام نہیں ہے، اس پرممتاز یوسف بھی نالاں نظر آئے۔

انھوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ فیڈریشن کے سیکریٹری ہیں اس لیے ہر معاملے پر نظر رکھنا فرائض میں شامل ہے، اس رپورٹ پر اجلاس کے دیگر شرکا نے افسوس کا اظہار کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے بعد ممتاز یوسف کیخلاف جلد تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان ہے۔



اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کی صدارت صدر فیڈریشن کلیم امام نے کی، جس میں پنجاب سمیت دیگر یونٹس کے نمائندے شریک ہوئے۔ اس موقع پر سندھ ٹینس ایسوسی ایشن کے صدر خواجہ سعید حئی کو فیڈریشن کا سینئر ایگزیکٹیو نائب صدر، محمد عارف قریشی کو نائب صدر اور اسلام آباد ٹینس ایسوسی ایشن کے خلیل چغتائی کو خازن منتخب کرلیا گیا، تمام یونٹس کو ہدایت کی گئی کہ وہ سال میں کم از کم ایک نیشنل ایونٹ کا انعقاد یقینی بنائیں۔

ملک بھر سے نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش کے حوالے سے فیڈریشن نے کمیٹی بھی تشکیل دی،انٹرنیشنل ٹینس باڈی کی جانب سے جاری ہونے والے نئے رولز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ بعدازاں نمائندہ ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں پی ٹی ایف کے صدر کلیم امام نے کہا کہ اعصام الحق قریشی قومی ہیرو ہیں، ہمیں اس پر فخر ہونا چاہیے، انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے بھی نیوزی لینڈ کیخلاف ڈیوس ٹائی معاملے پر تشوش کا اظہار کیا، ہم عالمی باڈی کے تحت کام کرتے ہیں اور کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھا سکتے جو قوانین کے خلاف ہو۔ اس حوالے سے جب ممتاز یوسف سے رابطہ کیا گیا تو ان کا ٹیلی فون بند تھا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں