مقبوضہ کشمیر مظاہروں اور جھڑپوں میں 13 افراد گرفتار کنٹرول لائن پر بھاری ہتھیار نصب

فورسز کا لاٹھی چارج اور شیلنگ، مظاہرین کوبارہ مولہ اور شوپیاں سے حراست میں لیا گیا، یاسین ملک کے جموں داخلے پر پابندی


آن لائن/APP August 21, 2013
کشیدہ صورتحال اورمجاہدین کیخلاف آپریشن میں کنٹرول لائن کے قریب بھارتی فوج نے آبادیاں خالی کرالیں، فضائیہ بھی طلب۔ فوٹو اے ایف پی/فائل

ISTANBUL: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے مظاہرین کیخلاف کارروائی جاری رکھتے ہوئے ضلع بارہمولہ سے مزید 3 اور شوپیاں سے 10 کشمیری مظاہرین کو گرفتار کرلیا جبکہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی اور مجاہدین کے حملوں کے پیش نظر کنٹرول لائن کے قریبی آبادیوں کو خالی کرا کر وہاں بھاری مقدار میں جنگی ہتھیارنصب کردیے اور فضائیہ کی کمک بھی طلب کرلی۔

پولیس نے ضلع بارہمولہ کے علاقے خان پورہ کے رہائشی نوجوانوں منظور احمد بابا، محمد شفیع بابااور مدثر احمد ڈارکو بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں احتجاجی مظاہروں میں شرکت کرنے کے جرم میں گرفتار کیا۔ ادھر شوپیاں میں مبینہ طور پر بھارتی فورسز کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کیخلاف ہڑتال کے دوران مسلسل چوتھے روز بھی ہڑتال رہی، پولیس اور مشتعل نوجوانوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی اور چھاپوں کے دوران مزید 10 افراد کو حراست میں لے لیا۔



سرینگر میں قابض انتظامیہ نے حریت رہنما محمد یاسین ملک کے جموں داخلے پر پابندی عائد کردی، ڈسٹرکٹ مجسٹر یٹ سرینگر نے ایک تحریری حکم نامہ جاری کیا ہے جس محمد یاسین ملک اور مشتاق احمد ڈار پر تاحکم ثانی جموں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ آن لائن کے مطابق رپورٹ کے مطابق بھارت نے لائن آف کنٹرول سے ملحقہ بونہ وڈر اورہروڈر کے جنگل میں ہونے والے حالیہ واقعات اور مجاہدین کے حملوں کے پیش نظر کنٹرول لائن پر جنگی ہتھیار نصب کرنا شروع کردیے ہیں اور فورسز کو فضائی خدمات بھی حاصل ہیں جبکہ سرحدی علاقوں میں اضافی فورسز تعینات کرنے کے علاوہ لائن آف کٹرول کے نزدیک تمام آبادیوں کو خالی کرالیا گیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں