پٹرول پمپوں پر ہیرا پھیری سے کروڑوں کی لوٹ مار کریک ڈاؤن کا فیصلہ

مشین سافٹ ویئر میں ردوبدل، نوزل لاک لگانے، گاہک کو باتوں میں الجھا کر میٹر آگے کرنا معمول


رضوان آصف April 28, 2019
سزائیں بڑھانے کا فیصلہ کر لیا، میاں اسلم اقبال، کم ناپنے والوں سے نرمی نہیں چاہتے، پٹرولیم ڈیلرز۔ فوٹو: فائل

پنجاب میں سرکاری محکموں کے پاس وسائل اور تربیت یافتہ عملہ کی قلت کے سبب پٹرول پمپس پر خریداروں کو ان کی ادا کردہ رقم سے کم پٹرول ڈال کر روزانہ کروڑوں روپے کا ڈاکا ڈالا جا رہا ہے۔

حکومت نے آئندہ چند روز میں پنجاب بھر میں کم ناپنے اور تولنے والے کاروباری افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پٹرول پمپس کی مشینوں کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال اور بھاری جرمانوں اور سزاؤں کیلیے قانون میں ترمیم کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ہے۔

پٹرول پمپس پر جو طریقہ سب سے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے وہ مشین سے نکلنے والے پٹرول کی کچھ مقدار کو گاڑی میں جانے سے روک کر نوزل میں بچا لینا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے سب سے زیادہ جو طریقہ استعمال کیا جاتا ہے وہ گاڑی کی فرنٹ سکرین صاف کرنے کیلئے وائپر لے کر خریدار کو مخاطب کرنا ہے۔ وائپر والے کے آنے سے پہلے پٹرول پمپ کا ملازم خریدار کو''زیرو'' میٹر دکھا کر پٹرول ڈالنا شروع کر چکا ہوتا ہے جوں ہی خریدار وائپر والے کی جانب متوجہ ہوتا ہے تو پٹرول ڈالنے والا ملازم مشین کے اندر نصب مخصوص بٹن کو دبا کر میٹر پر پٹرول کی مقدار میں''جمپ'' لگا کر دو یا تین سو روپے کی ڈنڈی مار چکا ہوتا ہے۔

''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پر پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری اطلاعات خواجہ عاطف نے بتایا کہ لاہور میں اس وقت 350 جبکہ پنجاب بھر میں 5500 کے لگ بھگ پٹرول پمپ موجود ہیں، لاہور کی یومیہ پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 25 لاکھ لٹر سے زائد ہے جبکہ صوبہ پنجاب میںروزانہ پونے 2 کروڑ لٹر سے زائد پٹرول اور ڈیزل فروخت ہوتا ہے۔

''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صنعت و تجارت پنجاب میاں اسلم اقبال نے کہا کہ کم ناپنا اور تولنا صرف قانونی اعتبار سے جرم نہیں بلکہ ایک مسلمان کی حیثیت سے یہ بہت بڑا گناہ تصور کیا جاتا ہے۔ حکومت نے اس حوالے سے پنجاب بھر میں کریک ڈاون کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جرمانے اور سزائیں بھی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔