خیبر پختونخوا کے سرکاری ٹیچنگ اسپتالوں میں ڈاکٹروں کا احتجاج

ڈاکٹر تنظیموں کی جانب سے 2 مئی سے نجی کلینکس کو بھی بند کرنے کا اعلان


شاہدہ پروین April 30, 2019
ڈاکٹرز تنظیموں کے میڈیکل ایکٹ میں ترامیم اور سیکیورٹی ایکٹ کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ فوٹو: فائل

خیبر پختونخوا کے بڑے میڈیکل ٹیچنگ اسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں کی احتجاجی ہڑتال اور طبی سروسز کے بائیکاٹ نے حکومت کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے جبکہ ڈاکٹروں نے حکومتی کارروائی کی دھمکی کو بھی خاطر میں نہ لاتے ہوئے نجی کلینکس کو بھی 2 مئی سے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

صوبے بھر کی ڈاکٹرز تنظیموں میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، پراونشل ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، ملگری ڈاکٹران، مسلم ڈاکٹرز فورم، پیپلز ڈاکٹرز فورم، پاکستان اسلامک ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، آل میڈیکل آفیسرز فورم اور ٹیچنگ ایسوسی ایشن نے مشترکہ طور پر خیبرپختونخوا ڈاکٹرز کونسل تشکیل دے رکھی ہے جہاں سے ہونے والے تمام فیصلوں پر ڈاکٹروں نے گزشتہ 6 روز سے صوبے بھر میں تمام ضلعی وتحصیل ہیڈکوارٹرز اسپتالوں اور طبی مراکز میں باضابطہ طبی سروسز کی فراہمی کو معطل کررکھا ہے۔



خیبر پختونخوا ڈاکٹرز کونسل کی کال پر خیبر ٹیچنگ اسپتال پشاور، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس، سیدو ٹیچنگ اسپتال سوات اور مردان میڈیکل کمپلیکس کے علاوہ مختلف اضلاع میں ڈاکٹروں کی جانب سے ڈیوٹی سے بائیکاٹ آور او پی ڈی میں سروسز کی فراہمی کو معطل رکھا گیا۔

ڈاکٹروں کے احتجاج پر اگرچہ محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے تمام ہڑتالی ڈاکٹروں وملازمین کے خلاف کاروائی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اسپتالوں کی انتظامیہ سے ان ڈاکٹروں و ملازمین کے نام بھی مانگ لئے ہیں لیکن ڈاکٹروں نے اس پر کان دھرنے کی بجائے اپنے احتجاج میں مزید شدت لانے کے لئے دیگر پیرامیڈیکس و طبی عملے کی تنظیموں سے بھی رابطے کرتے ہوئے ان کو اپنے احتجاج میں شامل کرلیا ہے، جس سے اب محکمے کو مختلف محاذوں پر مشکلات کا سامنا ہے۔



ڈاکٹروں کی جانب سے 2 مئی کو لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور میں احتجاجی ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ اب نجی کلینکس کو بھی بند کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔ ڈاکٹروں نے حکومت کی جانب سے اسپتالوں کی ممکنہ نجکاری، ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی اور ریجنل ہیلتھ اتھارٹی کے قوانین کے نفاذ، سیاسی بنیادوں پر ڈاکٹروں کے ڈومیسائل کے نام پر میگا ٹرانسفرز سمیت مختلف مطالبات کررکھے ہیں۔ ڈاکٹرز تنظیموں کے میڈیکل ایکٹ میں ترامیم اور سیکیورٹی ایکٹ کے نفاذ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں