امریکا حقانی گروپ کو امن کے بدلے 3افغان صوبوں کا کنٹرول دینے پر تیار

نتائج جو بھی ہوں ہم چاہتے ہیں پاکستان حقانی نیٹ ورک کیخلاف فیصلہ...


Kamran Yousuf August 27, 2012
گروپ بات چیت کی طرف نہیں آرہا، نتائج جو بھی ہوں ہم چاہتے ہیں پاکستان حقانی نیٹ ورک کیخلاف فیصلہ کن کارروائی کرے، امریکی فوجی عہدیدار کی ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو. فوٹو رائٹرز

امریکا افغانستان میں سرگرم حقانی نیٹ ورک کیخلاف سخت مؤقف کو ترک کر کے اس کے ساتھ بھی مصالحت کیلیے تیارہوگیا۔ ایک سینئر امریکی فوجی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ واشنگٹن اب نہ صرف حقانی نیٹ ورک کے ساتھ مذاکرات کو تیار ہے بلکہ افغانستان کی سیاست میں اہم کردار دینے پر بھی رضامند ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر حقانی نیٹ ورک امریکی فوجیوں پر حملے بندکر دے تو افغانستان کے 3 صوبوں پکتیا، پکتیکا اور خوست کا کنٹرول اس کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ اس گروپ کا پاکستانی سرحد سے ملحقہ افغان صوبوں پکتیا، پکتیکا اور خوست میں بہت اثر ورسوخ ہے۔ اس گروپ کے ہزاروں جنگجو مختلف افغان صوبوں میں اتحادی افواج کے خلاف سرگرم ہیں۔ امریکا کے خیال میں یہ گروپ اتحادی افواج پر شدید حملوں کے ساتھ ساتھ نئی جنگی تکنیک کا استعمال بھی کر رہا ہے جن میں خودکش حملے بھی شامل ہیں۔

اس امریکی عہدیدارکے بقول اس گروپ کو نہ تو پاکستان اور نہ ہی امریکا شکست دینے میں کامیاب ہو سکتا ہے اس لیے ہم ان سے امن معاہدہ چاہتے ہیں، ہم تومذاکرات کیلیے تیار ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ حقانی خود اس کیلیے آگے نہیں آ رہے اور ہمارے پاس لڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ اس امریکی عہدیدار نے صاف الفاظ میں تسلیم کیا کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف اس لیے کارروائی نہیں کر رہا کیونکہ ایساکرنے سے اسے اپنے ملک میں سخت جوابی حملوں کا خدشہ ہے ایسا نہیں کہ پاکستان اسے اپنے لیے پراکسی سمجھتاہے۔ پاکستان اس گروپ کو نقصان پہنچا سکتا ہے لیکن جنرل کیانی ممکنہ جوابی حملوں کی وجہ سے ایساکرنے سے گریزکر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ نتائج کی پروا کیے بغیر پاکستان اس گروپ کے خلاف کارروائی کرے، ہم چاہتے ہیں کہ اس گروپ کوایسے منتشرکر دیا جائے کہ یہ افغانستان میں غیرملکی فوجوں پرحملوں کے قابل نہ رہے اگر ایسا مذاکرات کے ذریعے ہوسکتا ہے تو ہم اس کیلیے تیارہیں۔ واضح رہے کہ یہ پہلاموقع نہیں ہے کہ امریکا اس گروپ کو امن معاہدے کی پیشکش کر رہاہے۔

2001 ء میں کابل پر طالبان کے اقتدارکے خاتمے کے بعد امریکا نے مولانا جلال الدین حقانی کو اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی تھی مگر انھوں نے یہ آفر ٹھکرا کر لڑنے کو ترجیح دی تھی۔ حقانی گروپ کو افغانستان میں طالبان کی کامیابی کے معاملے میں اہم سمجھا جاتاہے۔ اس امریکی عہدیدار نے تسلیم کیا کہ حقانی نیٹ ورک نیٹو افواج کیلیے حقیقی خطرہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں