’’ایٹمی دھماکوں کے بعد سے چاغی سنگین مسائل میں گھرا ہوا ہے‘‘

راسکوہ میں60 فیصد لوگ ہیپاٹائٹس، دمہ، کینسر، گلے اورجلدی امراض کا شکار


فصلیں تباہ، چشمے خشک، بے روزگاری اور امراض سے کسی بڑے سانحے کا خدشہ

بلوچستان کے ضلع چاغی کی یونین کونسل راسکوہ میں ایٹمی دھماکوںکے بعدپھیلنے والے امراض کی روک تھام کے لیے حکومتی اقدام صفرہیں۔

علاقے کی کل آبادی میںسے مجموعی طورپر 60فیصد لوگ ہیپاٹائٹس، دمہ، کینسر، گلے اورجلدی امراض کاشکار ہیں۔ باغات، فصلیں اورقدرتی چشمے خشک ہوگئے۔ لوگوںکی بڑی تعدادروزگارکی تلاش میں اندرون صوبہ، کوئٹہ اوربیرون ملک ایران جانے پرمجبور ہے۔ موذی امراض کے علاج کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے ماہرین صحت کی کوئی ٹیم راسکوہ نہیںگئی۔ ماہرین صحت کے مطابق اگرحکومتی بے حسی برقرار رہی توموذی امراض سے بڑے پیمانے پرہلاکتیں ہوسکتی ہیں۔ علاقے کے عوام نے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔



واضح رہے کہ28مئی 1997کو مسلم لیگ(ن) کی سابق حکومت نے دنیا میں پاکستان کو ناقابل تسخیربنانے کے لیے ایٹمی دھماکے کیے، اس کے لیے رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے ضلع چاغی کا انتخاب کیاگیا۔چاغی کی یونین کونسل راسکوہ کویہ اعزازتوحاصل ہے کہ پاکستان کوایٹمی طاقت بنانے کے لیے اس کاسینہ چیرا گیامگر اس کے بعدکسی بھی حکومت نے راسکوہ کے عوام کی مزاج پرسی نہیں کی۔ راسکوہ کے رہائشی قذافی سیاپادنے روزنامہ سنچری ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ان کاعلاقہ 24 قصبوں پرمشتمل اور آبادی 8ہزارنفوس ہے۔انھوںنے بتایاکہ دھماکوںکے بعدسے ہی پہاڑوںکا رنگ سیاہ ہوا جس پر مقامی لوگوںنے اس خدشے کااظہار کیاکہ مستقبل میں ان کے علاقے میںبیماری پھیلنے والی ہے مگرکسی نے اس پرتوجہ نہیں دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں