طالبان شدت پسندوں نے افغان صوبے ہیرات میں حکومت کی جانب سے شروع کئے گئے منصوبے پر کام کرنے والے 6 انجینیئرز اور افسران سمیت 12 افراد کو ہلاک کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان صوبے ہیرات کے گورنر فضل اللہ وحیدی کا کہنا ہے کہ طالبان نے حکومت کے لئے کام کرنے والے 4 انجینیئرز اور 2 افسران کو اتوار کے روز اغوا کیا تھا، ان افراد کی رہائی کے لیے کی جانے والے کوششوں میں ناکامی کے بعد انہیں پیر کے روز سر میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا گیا، یہ افراد افغانستان کی دیہی بحالی اور ترقی کی وزارت کے تحت چلنے والے ایک قومی منصوبے پر کام کر رہے تھے۔
اس سے قبل افغانستان کے صوبے پکتیا میں 6 شہریوں کی لاشیں ملیں، صوبے کے ڈپٹی گورنر کے مطابق ہلاک کئے گئے افراد سرکاری ادارے میں ڈرائیورز کی نوکری کرتے تھے، دوسری جانب طالبان کی جانب سے ان افراد کی ہلاکت کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے دورے پر آئے افغان صدر حامد کر زئی نے 12 افراد کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی جانب سے انجینیئرز اور عام شہریوں کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان اور ان کو ہدایات جاری کرنے والے غیر ملکی عناصر افغانستان کو ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے نہیں دیکھنا چاہتے اور اسے ہمیشہ کے لئے پسماندگی کے اندھیروں میں دکھیلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔