ٹارگٹ کلنگ و بم حملے بااثر افراد نے گاڑیاں بلٹ اور بم پروف بنوانا شروع کردیں

خام مال درآمد کرکے بم پروف گاڑی 3 ہفتے میں تیار کی جاتی ہے،انجن کے وزن کو چپ سے کنٹرول کیا جاتا ہے،پلانٹ منیجر


Staff Reporter/Raheel Salman August 28, 2013
بم پروف گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے سی ای او خالد یوسف ایکسپریس سے گفتگو کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

شہر میں بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات کے باعث صاحب حیثیت اور بااثر افراد نے بلٹ پروف کے ساتھ بم پروف گاڑیاں بنوانا شروع کردی ہیں۔

کراچی میں فائرنگ ، قتل و غارت گری ، بم دھماکے اور بھتہ خوری کی وارداتیں عام ہوگئی ہیں،تاجر ، سرمایہ دار ، صنعت کار ، وکیل ، ڈاکٹر غرض زندگی کا ہر شعبہ دہشت گردوں کے نشانے پر ہے،کسی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جاتا ہے تو کسی کو بھتے کی پرچی دی جارہی ہے، آئے دن دہشت گرد گاڑیوں میں سوار افراد کو نشانہ بناتے ہیں اور کبھی کسی گاڑی کے نیچے بم نصب کردیا جاتا ہے، شہریوں نے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے اپنے بچائو کی تدابیر بھی اختیار کرلیں اور اس ضمن میں اب شہریوں نے اپنی گاڑیوں کو بلٹ پروف کے ساتھ بم پروف بھی بنوانا شروع کردیا ہے۔

بم پروف گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد یوسف نے بتایا کہ شہر کے صاحب حیثیت افراد کی ایک بڑی تعداد نے اب اپنی گاڑیوں کو بم پروف بنوانا شروع کر دیا ہے جبکہ ان کی کمپنی رواں برس اب تک 70 سے زائد بم پروف گاڑیاں تیار کرچکی ہے اور ایسی گاڑیاں استعمال کرنے والوں میں احساس تحفظ بڑھ جاتا ہے، گاڑی کو بم پروف بناتے وقت ہر مرحلے پر معیار اور مضبوطی کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے اور بلٹ اور بم پروف گاڑی کو ایسا بنایا جاتا ہے کہ وہ دکھنے میں عام گاڑی لگتی ہے۔



کمپنی کے پورٹ قاسم میں پلانٹ منیجر فیصل سلیم نے بتایا کہ 3 ہفتے میں ایک گاڑی تیار ہوتی ہے،پلانٹ میں گاڑی لانے کے بعد سب سے پہلے مرحلے میں گاڑی کے دروازے ، سیٹیں،ونڈ اسکرین اور اسٹیئرنگ وہیل تک الگ کرلیے جاتے ہیں، پھر گاڑی کے فلور پر خصوصی دھات بیلسٹک اسٹیل کی 6.5 ایم ایم کی موٹی شیٹ بچھائی جاتی ہے، دروازوں میں 4.5 ایم ایم کی مائلڈ اسٹیل کی شیٹیں نصب کی جاتی ہیں جبکہ 4.3 ایم ایم کی خاص دھات سے تیار کردہ بلٹ پروف شیشے اور ونڈ اسکرین بھی بم پروف گاڑی کا حصہ ہوتے ہیں، ٹائر برسٹ ہوجانے کی صورت میں ٹائر کو رنگ پلیٹ تحفظ فراہم کرتا ہے جس کی بدولت گاڑی 50 کلومیٹر تک سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

گاڑی کے انجن ، فیول ٹینک اور بیٹری کو بھی دھاتی شیلڈ کا تحفظ فراہم کیا جاتا ہے،آخری مرحلے میں گاڑی سے الگ کیے گئے دروازے،ونڈ اسکرین اور دیگر پرزہ جات لگا کر اسے اصل حالت میں واپس لایا جاتا ہے،گاڑی تیار ہونے کے بعد اس کے وزن میں800 کلو گرام سے 100 کلو گرام تک اضافہ ہوتا ہے جس کے لیے گاڑی میں اعلیٰ کوالٹی کے سسپنشن لگائے جاتے ہیں جبکہ انجن پر پڑنے والے اضافی وزن کو ایک خصوصی چپ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے، گاڑیوں کو بم پروف بنانے میں استعمال کیا جانے والا تمام خام مال بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے جو تصدیق شدہ ہوتا ہے،یوں3 ہفتے بعد گاڑی جب پلانٹ سے باہر نکلتی ہے تو وہ کسی بھی قسم کی فائرنگ اور بم حملے سے بچنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔



بم پروف گاڑی بنوانے کے لیے حکومتی اجازت نامہ حاصل کرنا لازمی ہے

بم پروف گاڑی بنوانے کے لیے وزارت داخلہ سے اجازت نامہ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے،کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خالد یوسف نے بتایا کہ ان کی کمپنی میں ایسا نہیں ہے کہ کوئی بھی شخص آئے اور اپنی گاڑی بم پروف بنوالے ،ایسی صورتحال میں کوئی مشتبہ یا مشکوک شخص بھی اپنی گاڑی کو بم پروف بنواسکتا ہے، اس قسم کی صورتحال کے تدارک کے لیے کمپنی بم پروف گاڑی بنوانے کے لیے رابطہ کرنے والے شخص سے وزارت داخلہ کا اجازت نامہ طلب کرتی ہے، اجازت نامہ ملنے کے بعد ہی گاڑی پر کام شروع کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں