کونسل آف یورپ کنونشنتوثیق کے بعد پاکستان کا مبصردرجہ ہوگا

اب تک 64ممالک توثیق یادستخط کرچکے،مناکوکے علاوہ تمام یورپی ممالک رکن ہیں


فیاض ولانہ August 29, 2013
اب تک 64ممالک توثیق یادستخط کرچکے،مناکوکے علاوہ تمام یورپی ممالک رکن ہیں. فوٹو: فائل

پاکستان گزشتہ کچھ عرصہ سے امریکہ اور بعض یورپی ممالک سمیت بیس ممالک سے اپنے قیدیوں کی وطن واپسی کیلیے کوشاںتھا،ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے حوالے سے دو ممکنہ راستوں پرغورکیاگیا،ایک کونسل آف یورپ کنونشن کی توثیق کرنا ہے جسکی وفاقی کابینہ کے اجلاس میں منظوری دی گئی۔

سزا یافتہ افراد کے تبادلے کے کنونشن 1985ء کی اب تک 64ممالک توثیق یا دستخط کرچکے ہیں،امریکا ،کینیڈا ،اسرائیل، جاپان اور میکسیکو کیساتھ اب پاکستان کو بھی توثیق کے بعد آبزروکادرجہ حاصل ہوگا جبکہ یورپی یونین کے تمام ممالک ماسوائے مناکو کے کونسل آف یورو کنونشن کے ممبر ہیں دیگر قابل ذکر ممالک میں روس، ترکی، برطانیہ ،سوئٹرز لینڈ، پرتگال، رومانیہ، پولینڈ، ناروے، ہالینڈ، اٹلی ،آئرلینڈ، ہنگری، یونان، جرمنی، فرانس، ڈنمارک، بلغاریہ، بلجیئم،آذربائیجان اور آسٹریا شامل ہیں یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی کچھ عرصہ قبل حکومت پاکستان کو بیرون ملک قید ہزاروں پاکستانیوں کی وطن واپسی اور ان کی بقایا سزا پاکستان میں کاٹنے کیلئے اقدامات کرنے کی ہدایات کی تھیں ۔



اس کنونشن کے تحت بیرون ملک سزا کاٹنے والوں کی پاکستان حوالگی سے قبل حکومت پاکستان اور متعلقہ حکومت کی ضروری قانونی کارروائیاں مکمل کرنے میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں جبکہ قواعد وضوابط کے مطابق متعلقہ قیدی سے بھی ہرقسم کے دباؤ سے آزاد ہو کر اس کی ذاتی رائے اور رضامندی پوچھی جانا ضروری ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی رکاوٹ نہیں کیونکہ پاکستان پہلے ہی 2002ء میں ''ٹرانسفر آف ایکٹ ایفنڈرز'' کے نام سے قانون منظور کرچکا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے حوالے سے قانونی راستے تلاش کرنیوالی ٹیم پاک امریکا معاہدے پر دستخط کرنے کے حق میں اس لیے نہ تھی کہ ایسی صورت میں امریکا پاکستان سے ڈاکٹرعبدالقدیر کی حوالگی کا مطالبہ کرسکتا تھا کیونکہ اس کے تحت سزا یافتہ کے علاوہ الزام یافتہ افراد کا بھی تبادلہ ممکن ہوجاتا ہے۔

کونسل آف یورو کنونشن 1985ء بنیادی طور پر غیر ملکی سزا یافتہ قیدیوں کی سماجی بحالی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ غیر ممالک میں قید کاٹنے کے دوران اس ملک کی زبان نہ آنے اور رشتہ داروں سے ملاقات ممکن نہ ہونے جیسے مسائل کے باعث قیدی کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب ہونے کے خدشے سے بچانا مقصود ہے۔ بیرون ملک سے وطن واپس منگوائے گئے قیدیوں کی سزا کو جرمانے میں بدلا نہیں جاسکتا اور قیدی کو اپنی سزا کی مدت ہر صورت پوری کرنا ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں