کشمیر پر او آئی سی کا خصوصی نمائندہ مقرر

فلسطین اور کشمیرکی جائز جدوجہد دہشت گردی نہیں،نائن الیون سے قبل 80 فیصد خودکش حملے غیر مسلم کرتے تھے، عمران خان


اسلام فوبیا اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچا، وزیراعظم کا اسلامی سربراہ کانفرنس سے خطاب۔ فوٹو : فائل

لاہور: اسلامی کانفرنس کی تنظیم نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جائز جدوجہد آزادی کی حمایت کرتے ہوئے اس دیرینہ مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت استصواب رائے کے ذریعے حل کرنے پرزور دیا ہے جب کہ تنظیم نے اس مسئلہ پر یوسف الدوبئے کو کشمیر پر اپنا خصوصی نمائندہ مقررکردیا ہے۔

سربراہ کانفرنس نے بھارت پرزور دیا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال کو جانچنے کیلیے اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن اوردوسری عالمی تنظیموں کو وہاں جانے کی اجازت دے ججز کے خلاف ریفرنس،مزید انکشافات سامنے آگئے۔

کانفرنس کے اختتام پر جاری کیے گئے 12 نکاتی اعلامیہ جسے ''اعلان مکہ '' کا نام دیا گیا ہے میں 1967ء کی سرحدوں کے اندر آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی گئی ہے جس کا دارالحکومت القدس ہوگا اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قرارداد 194 کے تحت فلسطینیوں کے حق وطن سے پہلو تہی کی کوششوں کا پوری طاقت سے مقابلہ کیا جائے گا۔

اعلامیے میں فلسطینی علاقوں کے اندر یہودی بستیوں کی تعمیر اور امریکی انتظامیہ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے ایسی کوششوں کو مسترد کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں اسرائیل سے شام کی ملکیت گولان کی پہاڑیوں سے نکلنے کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی ڈیل،سکیم یا منصوبہ قبول نہیںکیا جائے گا جس میں فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی نفی ہوتی ہو۔ اعلامیے میں عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرے۔

اجلاس میں پاکستان اور بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مل بیٹھ کر حل کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی تحقیقات اور کشمیر پر بھارت کے جبری قبضے کے لیے فوجی کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔اجلاس میں 15مارچ کو اسلام فوبیا کے خلاف بین الاقوامی دن کے طور پر منانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔

اعلامیے میں بوسینا کی قیادت کو اپنے اختلافات مل بیٹھ کر حل کرنے ،میانمار اور سری لنکا میں مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کی گئی ہے۔

دریں اثناء وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے جدوجہد آزادی کودہشتگردی قرارنہیں دیا جاسکتا،نا ئن الیون کے بعد اس جائز جدوجہد کو اسلامی انتہا پسندی اور دہشتگردی سے جوڑ دیا گیا حالانکہ نائن الیوان سے قبل 80 فیصد خودکش حملے غیر مسلم انتہاپسند کرتے تھے ۔تامل ٹائیگرز کے حملوں کا تو کسی نے ہندو مذہب سے تعلق نہیں جوڑا کیونکہ یہ بھی ایک سیاسی جدو جہد تھی، اسی طرح جب جاپانی سپاہی امریکی جہازوں پر خودکش حملے کرتے تھے تو کوئی جاپان کے مذہب کو الزام نہیں دیتا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک اعتدال پسند مسلمانوں اور انتہاپسندوں کے درمیان فرق ضرور کریں، اسلام فوبیا اور دہشت گردی سے سب سے زیادہ نقصان مسلمانوں کو پہنچا، مغرب ابھی تک اسلام کی غلط تصویر پیش کررہا ہے،مغربی دنیا مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرے،جب کوئی پیغمبر اسلام کی توہین کرتا ہے تو یہ ہماری ناکامی ہے، ہمیں مغرب کو بتانا چاہیے کہ پیغمبر کی توہین پر ہم کتنا دکھ محسوس کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہودیوں نے دنیا کو بتایا ہے کہ ہولوکاسٹ کی غلط توجیح سے انھیں دکھ ہوتا ہے۔ اس لیے اب مغرب میں ہولوکاسٹ کا معاملہ نہایت حساس ہے لیکن یہ حساسیت اس وقت نہیں دکھائی جاتی جب قرآنِ پاک یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی جاتی ہے۔مکہ المکرمہ میں اسلامی کانفرنس کی تنظیم کی 14 ویں سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر اسلام کا مثبت تشخص اجاگر کرنے اور دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی سازشوں کو ناکام بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے عالمی فورم کے طورپر اوآئی سی کومسلمانوں کے حقوق اور ان کے مذہبی جذبات کے تحفظ کے لیے موثرکردار ادا کرنا چاہیے۔مقبوضہ کشمیرمیں عوام آزادی کے حصول کی سیاسی جدوجہد کر رہے ہیں اور نائن الیون کے حملوں کے بعد کشمیریوں کی اس منصفانہ جدوجہدکو بھی اسلامی انتہاپسندی اور دہشت گردی کا نام دے دیا گیا۔دو ریاستی حل کے سوا مسئلہ فلسطین کاکوئی حل نہیں اورفلسطین کادارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہونا چاہیے۔

عمران خان نے کہا کہ مسلم امہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبے پر خصوصی توجہ دے ، اسی طرح دیگر صنعتوں کی طرح مصنوعی ذہانت کی صنعت پر بھی توجہ چاہیے ۔وزیراعظم نے کہا کہ اوآئی سی کے فورم سے ہمیں دنیا کو بھرپور پیغام دینا چاہتے کہ دہشتگردی کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں